Tafseer-e-Baghwi - Maryam : 4
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّیْ وَ اشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا وَّ لَمْ اَكُنْۢ بِدُعَآئِكَ رَبِّ شَقِیًّا
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں وَهَنَ : کمزور ہوگئی الْعَظْمُ : ہڈیاں مِنِّيْ : میری وَاشْتَعَلَ : اور شعلہ مارنے لگا الرَّاْسُ : سر شَيْبًا : سفید بال وَّ : اور لَمْ اَكُنْ : میں نہیں رہا بِدُعَآئِكَ : تجھ سے مانگ کر رَبِّ : اے میرے رب شَقِيًّا : محروم
(اور) کہا کہ اے میرے پروردگار میری ہڈیاں بڑھاپے کے سبب کمزور ہوگئی ہیں اور سر (ہے کہ بڑھاپے کی وجہ) سے شعلہ مارنے لگا ہے اور اے میرے پروردگار میں تجھ سے مانگ کر کبھی محروم نہیں رہا
4۔ ، قال رب انی وھن، جب وہ بوڑھے اور کمزور ہوگئے۔ العظم منی، ہڈیاں بوڑھی ہوگئیں۔ قتادہ کا قول ہے کہ اس سے مراد دانتوں کا گرجانا ہے۔ واشتعل الراس، جب سر کے بال سفید ہوگئے۔ شیبا، وہ سفید ہوگیا، ولم اکن بدعائک رب شقیا۔ پہلے زندگی میں جو میں نے تجھ سے دعائیں مانگیں تونے قبول فرمائیں میری دعا کو قبول کرنا تیرا معمولی رہا اس معاملے میں تم نے مجھے رسوا نہیں کیا۔ بعض نے کہا کہ اس کا معنی یہ ہے کہ جب تونے مجھے ایمان کی طرف دعوت دی میں نے تیری دعوت قبول کی، ایمان کو ترک کرکے بدبخت اور نامراد نہیں ہوا۔
Top