Tafseer-e-Baghwi - Al-Furqaan : 5
وَ قَالُوْۤا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ اكْتَتَبَهَا فَهِیَ تُمْلٰى عَلَیْهِ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا
وَقَالُوْٓا : اور انہوں نے کہا اَسَاطِيْرُ : کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ اكْتَتَبَهَا : اس نے انہیں لکھ لیا ہے فَهِيَ تُمْلٰى : پس وہ پڑھی جاتی ہیں عَلَيْهِ : اس پر بُكْرَةً : صبح وَّاَصِيْلًا : اور شام
اور کہتے ہیں یہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں جس کو اس نے لکھ رکھا ہے اور وہ صبح و شام اس کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں
5۔ وقالوا اساطیر الاولین اکتتبھا، ، نضر بن حارث کہا کرتا تھا، کہ یہ قران اللہ کی طرف سے نہیں ہے یہ توگزرے ہوئے لوگوں کی بنائی ہوئی کہانیاں ہیں۔ رستم اور اسفند یار کے قصے۔ اس کو محمد نے جبر ویسار اور عداس سے لکھوائے ہیں۔ یہاں اکتب کا معنی ہے طلب کرنا، یعنی وہ لکھا ہوا ان سے طلب کرتا تھا، کیونکہ یہ خود نہیں لکھ سکتے تھے ۔ فھی تملی علیہ، ان کے سامنے ان کو پڑھ کر سنائی جاتی تاکہ ان کو یاد ہوجائے ۔ بکرۃ واصیلا، صبح وشام اللہ ان کی تردید میں فرماتے ہیں۔
Top