Tafseer-e-Usmani - Al-Furqaan : 5
وَ قَالُوْۤا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ اكْتَتَبَهَا فَهِیَ تُمْلٰى عَلَیْهِ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا
وَقَالُوْٓا : اور انہوں نے کہا اَسَاطِيْرُ : کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ اكْتَتَبَهَا : اس نے انہیں لکھ لیا ہے فَهِيَ تُمْلٰى : پس وہ پڑھی جاتی ہیں عَلَيْهِ : اس پر بُكْرَةً : صبح وَّاَصِيْلًا : اور شام
اور کہنے لگے یہ نقلیں ہیں پہلوں کی جن کو اس نے لکھ رکھا ہے، سو وہ ہی لکھوائی جاتی ہیں اس کے پاس صبح اور شام3
3 یعنی محمد ﷺ نے اہل کتاب سے کچھ قصے کہانیاں سن کر نوٹ کرلی ہیں۔ یا کسی سے نوٹ کرا لی ہیں۔ وہ ہی شب و روز ان کے سامنے پڑھی اور رٹی جاتی ہیں۔ نئے نئے اسلوب سے ان ہی کا الٹ پھیر رہتا ہے اور کچھ بھی نہیں۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ اول نماز کے دو وقت مقرر تھے صبح اور شام۔ مسلمان حضرت کے پاس جمع ہوتے جو نیا قرآن اترا ہوتا لکھ لیتے یاد کرنے کو۔ اس کو کافر یوں کہنے لگے۔ "
Top