Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 58
ذٰلِكَ نَتْلُوْهُ عَلَیْكَ مِنَ الْاٰیٰتِ وَ الذِّكْرِ الْحَكِیْمِ
ذٰلِكَ : یہ نَتْلُوْهُ : ہم پڑھتے ہیں عَلَيْكَ : آپ پر مِنَ : سے الْاٰيٰتِ : آیتیں وَالذِّكْرِ : اور نصیحت الْحَكِيْمِ : حکمت والی
(اے محمد) یہ ہم تم کو (خدا کی) آیتیں اور حکمت بھری نصیحتیں پڑھ پڑھ کر سناتے ہیں
58۔ (آیت)” ذلک “ حضرت عیسیٰ ومریم (علیہ السلام) اور حواریین کے متعلق جو قصہ ہم نے بیان کیا ہے ” نتلوہ علیک “ آپ کو جبرئیل (علیہ السلام) کی وحی کی ذریعے بتلا دیا جائے گا، (آیت)” من الایات والذکر الحکیم “۔ آیات سے مراد قرآن اور ذکر سے مراد حکمت ہے ، مقاتل (رح) فرماتے ہیں کہ ذکر سے مراد حکمت ہے یا ذکر سے مراد محکم جو باطل سے محفوظ ہے ، بعض کے نزدیک (آیت)” الذکر الحکیم “۔ سے مراد لوح محفوظ ہے ، لوح محفوظ سفید موتی (کی اتنی لمبی تختی ہے جیسے زمین سے آسمان تک درمیانی خلاء اور یہ) عرش سے متعلق ہے۔ بعض نے کہا کہ آیات سے مراد وہ علامات ہیں جو نبوت پر دلالت کرتی ہیں کیونکہ یہ ایسی خبریں ہیں جو محض کتاب اللہ کو پڑھنے والا ہی جان سکتا ہے یا جس کی طرف وحی آئے اور آپ ﷺ تو امی ہیں وہ پڑھ بھی نہیں سکتے ۔
Top