Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 57
وَ اَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَیُوَفِّیْهِمْ اُجُوْرَهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَ
وَاَمَّا : اور جو الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے کام کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک فَيُوَفِّيْهِمْ : تو پورا دے گا اُجُوْرَھُمْ : ان کے اجر وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يُحِبُّ : دوست نہیں رکھتا الظّٰلِمِيْن : ظالم (جمع)
اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو خدا پورا پورا صلہ دے گا اور خدا ظالموں کو دوست نہیں رکھتا
وَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : رہے وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے۔ فَيُوَفِّيْهِمْ اُجُوْرَھُمْ : توا اللہ ان کی نیکیوں کا عوض ان کو پورا پورا دے گا۔ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ الظّٰلِمِيْنَ : اور اللہ ظالموں کو یعنی کافروں کو پسند نہیں کرتا یعنی ان پر رحم نہیں کرے گا اور جب رحم نہیں کرے گا تو ان کے کفر کے موافق عذاب دے گا۔ اہل تاریخ نے لکھا ہے کہ تیرہ سال کی عمر میں شکم مریم میں استقرار عیسیٰ ہوا اور سر زمین بابل پر سکندر کے حملہ کو 65 سال گذرے تھے کہ آپ کی پیدائش ہوئی اور آغاز وحی کے وقت آپ کی عمر 30 سال تھی اور جب آپ 33 سال کے ہوئے تو شب قدر ماہ رمضان میں بیت المقدس سے (آسمان پر) اللہ نے آپ کو اٹھا لیا گویا اٹھنے کے وقت آپ کی نبوت کو تین سال گذرے تھے آپ کے بعد حضرت مریم چھ سال زندہ رہیں۔ ایک اور روایت میں آیا ہے کہ ہم شکل مسیح کو جب قتل کردیا گیا اور صلیب پر لٹکا دیا گیا تو حضرت مریم ( علیہ السلام) اور ایک اور عورت جس کے جنون کو اللہ نے حضرت عیسیٰ کی دعا سے دور کردیا تھا روتی ہوئی صلیب پر لٹکی ہوئی نعش کے پاس پہنچیں۔ اچانک حضرت عیسیٰ نے (نمو دار ہو کر) ان سے کہا تم کیوں روتی ہو اللہ نے مجھے اٹھا لیا اور سوائے بھلائی کے مجھے اس نے کوئی دکھ نہیں دیا باقی یہ صلیب کشیدہ شخص تو میرا ہم شکل ہے اللہ نے ان کی نظر میں اس کو میری شکل کا کردیا ہے (یہ کہہ کر عیسیٰ غائب ہوگئے) پھر سات روز کے بعد اللہ نے عیسیٰ کو حکم دیا کہ مریم کے پاس پہاڑ پر جا کر اترو، وہ سوگوار ہے مریم کی طرح نہ کوئی رویا نہ اس کی برابر کسی کو غم ہوا وہاں جاکر حواریوں کو جمع کرنا اور اللہ کی طرف لوگوں کو بلانے کے لیے ملک میں پھیلا دینا حسب الحکم حضرت عیسیٰ پہاڑ پر نازل ہوئے آپ کے نزول کے وقت پہاڑ بقعہ نور بن گیا۔ حواری آکر آپ کے پاس جمع ہوئے آپ نے دین کی دعوت دینے کے لیے ان کو ملک میں پھیلا دیا اس کے بعد اللہ نے آپ کو اٹھا لیا صبح ہوئی تو جس جس حواری کو جس جس کی ہدایت کے لیے حضرت عیسیٰ نے مقرر فرمایا تھا اس حواری نے اس کی زبان میں گفتگو کی۔
Top