Maarif-ul-Quran - Al-Anfaal : 26
وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ اَنْتُمْ قَلِیْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِی الْاَرْضِ تَخَافُوْنَ اَنْ یَّتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَاٰوٰىكُمْ وَ اَیَّدَكُمْ بِنَصْرِهٖ وَ رَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَاذْكُرُوْٓا : اور یاد کرو اِذْ : جب اَنْتُمْ : تم قَلِيْلٌ : تھوڑے مُّسْتَضْعَفُوْنَ : ضعیف (کمزور) سمجھے جاتے تھے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین تَخَافُوْنَ : تم ڈرتے تھے اَنْ : کہ يَّتَخَطَّفَكُمُ : اچک لے جائیں تمہیں النَّاسُ : لوگ فَاٰوٰىكُمْ : پس ٹھکانہ دیا اس نے تمہیں وَاَيَّدَكُمْ : اور تمہیں قوت دی بِنَصْرِهٖ : اپنی مدد سے وَرَزَقَكُمْ : اور تمہیں رزق دیا مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : شکر گزار ہوجاؤ
اور یاد کرو جس وقت تم تھوڑے تھے مغلوب پڑے ہوئے ملک میں ڈرتے تھے کہ اچک لیں تم کو لوگ پھر اس نے تم کو ٹھکانا دیا اور قوت دی تم کو اپنی مدد سے اور روزی دی تم کو ستھری چیزیں تاکہ تم شکر کرو۔
دوسری آیت میں بھی احکام الہیہ کی اطاعت کو آسان کرنے اور اس پر ترغیب دینے کے لئے مسلمانوں کو ان کی پچلھی خستہ حالی اور ضعف و کمزوری پھر اس کے بعد اپنے فضل و انعام سے حالات بدل کر ان کو قوت اور اطمینان عطا فرمانے کا ذکر ہے۔ ارشاد فرمایا
(آیت) وَاذْكُرُوْٓا اِذْ اَنْتُمْ قَلِيْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِي الْاَرْضِ تَخَافُوْنَ اَنْ يَّتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَاٰوٰىكُمْ وَاَيَّدَكُمْ بِنَصْرِهٖ وَرَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ۔ یعنی اے مسلمانو اپنے اس حال کو یاد کرو جو قبل ہجرت مکہ معظمہ میں تھا کہ تعداد میں بھی کم تھے اور قوت میں بھی ہر وقت یہ خطرہ لگا ہوا تھا کہ دشمن ان کو نوچ کھسوٹ لیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو مدینہ میں بہترین ٹھکانا عطا فرمایا۔ اور نہ صرف ٹھکانا بلکہ اپنی تائید و نصرت سے ان کو قوت اور دشمنوں پر فتح اور اموال عظیمہ عطا فرما دیئے۔ آخر آیت میں فرمایا لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ۔ یعنی تمہارے حالات کی اس کایا پلٹ اور انعامات الہیہ کا مقصد یہ ہے کہ تم شکر گزار بندے بنو۔ اور ظاہر ہے کہ شکر گزاری اس کے احکام کی اطاعت میں منحصر ہے۔
Top