Al-Qurtubi - Al-Anfaal : 26
وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ اَنْتُمْ قَلِیْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِی الْاَرْضِ تَخَافُوْنَ اَنْ یَّتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَاٰوٰىكُمْ وَ اَیَّدَكُمْ بِنَصْرِهٖ وَ رَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَاذْكُرُوْٓا : اور یاد کرو اِذْ : جب اَنْتُمْ : تم قَلِيْلٌ : تھوڑے مُّسْتَضْعَفُوْنَ : ضعیف (کمزور) سمجھے جاتے تھے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین تَخَافُوْنَ : تم ڈرتے تھے اَنْ : کہ يَّتَخَطَّفَكُمُ : اچک لے جائیں تمہیں النَّاسُ : لوگ فَاٰوٰىكُمْ : پس ٹھکانہ دیا اس نے تمہیں وَاَيَّدَكُمْ : اور تمہیں قوت دی بِنَصْرِهٖ : اپنی مدد سے وَرَزَقَكُمْ : اور تمہیں رزق دیا مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : شکر گزار ہوجاؤ
اور (اس وقت کو) یاد کرو جب تم زمین (مکہ) میں قلیل اور ضعیف سمجھے جاتے تھے اور ڈرتے رہتے تھے کہ لوگ تمہیں اڑا (نہ) لے جائیں (یعنی بےخانماں نہ کریں) تو اس نے تم کو جگہ دی اور اپنی مدد سے تم کو تقویت بخشی اور پاکیزہ چیزیں کھانے کو دیں تاکہ (اس کا) شکر کرو۔
آیت نمبر :26 قولہ تعالیٰ : آیت : واذکروا اذانتم قلیل کلبی نے کہا ہے : یہ آیت مہاجرین کے بارے میں نازل ہوئی ہے، یعنی یہ ہجرت سے پہلے اور ابتدائے اسلام میں ان کی حالت کا بیان ہے۔ مستضعفون یہ صفت ہے فی الارض مراد سر زمین مکہ ہے۔ آیت : تخافون یہ بھی نعت (صفت) ہے۔ آیت : ان یتخطفکم یہ محل نصب میں ہے اور الخطف کا معنی ہے تیزی کے ساتھ کسی چیز کو لے لینا ( اچک لینا) آیت : الناس یہ فاعل ہونے کی بنا پر مرفوع ہے۔ حضرت قتادہ اور عکرمہ رحمۃ اللہ علیہما نے کہا ہے : اس سے مراد مشرکین قریش ہیں۔ وہب بن منبہ نے کہا ہے : یہ اہل فارس اور روم ہیں (معالم التنزیل، جلد 2، صفحہ 619) ۔ آیت : فاوکم حضرت ابن عباس ؓ نے کہا ہے : (پس اللہ نے تمہیں پناہ دی) انصار کے پاس۔ سدی نے کہا ہے : پس اس نے تمہیں مدینہ طیبہ میں پناہ دی۔ دونوں کا معنی ایک ہے اوی الیہ مد کے ساتھ ہو تو معنی ہے ضم الیہ۔ اس نے تجھے اس کے ساتھ ملا دیا۔ اور اوی الیہ (قصر کے ساتھ ہو) تو معنی ہے وائجم الیہ (وہ اس کے ساتھ مل گیا) آیت : وایدکم اور اس نے تمہیں قوت اور طاقت بخشی۔ آیت : بنصرہ اپنی مدد کے ساتھ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس نے تمہیں انصار کے ساتھ قوت و طاقت عطا کی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : اس نے تمہیں بدر کے دن ملائکہ کے ساتھ قوت بخشی۔ آیت : ورزقکم من الطیبت اور اس نے تمہیں غنائم عطا کیں۔ آیت : لعلکم تشکرون اس کا معنی پہلے گزر چکا ہے۔
Top