Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 26
وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ اَنْتُمْ قَلِیْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِی الْاَرْضِ تَخَافُوْنَ اَنْ یَّتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَاٰوٰىكُمْ وَ اَیَّدَكُمْ بِنَصْرِهٖ وَ رَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَاذْكُرُوْٓا : اور یاد کرو اِذْ : جب اَنْتُمْ : تم قَلِيْلٌ : تھوڑے مُّسْتَضْعَفُوْنَ : ضعیف (کمزور) سمجھے جاتے تھے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین تَخَافُوْنَ : تم ڈرتے تھے اَنْ : کہ يَّتَخَطَّفَكُمُ : اچک لے جائیں تمہیں النَّاسُ : لوگ فَاٰوٰىكُمْ : پس ٹھکانہ دیا اس نے تمہیں وَاَيَّدَكُمْ : اور تمہیں قوت دی بِنَصْرِهٖ : اپنی مدد سے وَرَزَقَكُمْ : اور تمہیں رزق دیا مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : شکر گزار ہوجاؤ
اور یاد کرو جس وقت28 تم تھوڑے تھے مغلوب پڑے ہوئے ملک میں ڈرتے تھے کہ اچک لیں تم کو لوگ پھر اس نے تم کو ٹھکانا دیا اور قوت دی کہ تم کو اپنی مدد سے روزی دی تم کو ستھری چیزیں تاکہ تم شکر کرو
28: یہ تذکیر نعمت ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام ؓ کو خطاب کر کے اپنے انعامات یاد دلائے ہیں۔ پہلے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کا اور ان کی نافرمانی سے اجتناب کا حکم دیا گیا۔ اب یہاں انعامات یاد دلا کر اسی حکم کی تاکید کی گئی۔ “ اعلم انه تعالیٰ لما امرھم بطاعة اللہ و طاعة الرسول ثم امرھم باتقاء المعصیة اکدذ ذلک التکلیف بھذه الایة الخ ” (کبیر ج 4 ص 535) وہ وقت یاد کرو جب تم معدودے چند تھے اور ارض مکہ میں کو فروں کے ہاتھوں بےبس، کمزور اور ناتواں تھے تمہیں ہر وقت یہ اندیشہ رہتا تھا کہ کہیں مشرکین تمہاری تکہ بوٹی نہ کر ڈالیں تو ان حالات میں اللہ تعالیٰ نے مدینہ طیبہ میں تمہیں پناہ دی اور مشرکین کے مقابلے میں تمہاری مدد کر کے ان کو تمہارے ہاتھوں مغلوب و مقہور کیا اور ڈھیروں مال غنیمت کے ذریعے تمہاری مالی ساکھ مضبوط کی تاکہ تم اس کے انعامات کا شکر ادا کرو۔
Top