Tadabbur-e-Quran - Hud : 6
وَ لَكُمْ فِیْهَا جَمَالٌ حِیْنَ تُرِیْحُوْنَ وَ حِیْنَ تَسْرَحُوْنَ۪
وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے فِيْهَا : ان میں جَمَالٌ : خوبصورتی۔ شان حِيْنَ : جس وقت تُرِيْحُوْنَ : شام کو چرا کر لاتے ہو وَحِيْنَ : اور جس وقت تَسْرَحُوْنَ : صبح کو چرانے لے جاتے ہو
اور ان کے اندر تمہارے لیے ایک شان بھی ہے جب کہ تم ان کو شام کو گھر واپس لاتے ہو اور جس وقت کہ ان کو چرنے کو چھوڑتے ہو
وَلَكُمْ فِيْهَا جَمَالٌ حِيْنَ تُرِيْحُوْنَ وَحِيْنَ تَسْرَحُوْنَ۔ " جمال " سے مراد یہاں شان و شوکت اور دولت و عظمت ہے اہل عرب کی اصلی چونکہ، جیسا کہ ہم نے اشارہ کیا، چوپائے ہی تھے اس وجہ سے وہاں کسی شخص کی ثروت و عظمت کا اندازہ اس کے گلے ہی سے کیا جاتا۔ اگر اس کا گلہ بڑا ہوتا تو وہ بڑا آدمی سمجھا جاتا اور اگر چھوٹا ہوتا تو چھوٹا آدمی خیال کیا جاتا۔ " اراحۃ " کے معنی شام کو گلے کو چراگاہ سے گھر واپس لانے کے ہیں اور " سرح " کے معنی اس کو چرنے چگنے کے لیے صبح کو چھوڑنے کے ہیں۔ یہاں ارحۃ کو سرح پر مقدم کیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ موقع کلام اظہار شان کا ہے اور شان کا اظہار گلے کی شام کو واپسی میں زیادہ ہے جب کہ وہ چراگاہ سے چر چگ کے تازگی اور فربہی کی حالت میں گھر کو واپس آتا ہے۔ یہ بات اس درجہ میں اس وقت نہیں ہوتی جب وہ صبح کو چرنے کے لیے چھوڑ جاتا ہے۔
Top