Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 5
وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَهَا١ۚ لَكُمْ فِیْهَا دِفْءٌ وَّ مَنَافِعُ وَ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ۪
وَالْاَنْعَامَ : اور چوپائے خَلَقَهَا : اس نے ان کو پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : ان میں دِفْءٌ : گرم سامان وَّمَنَافِعُ : اور فائدے (جمع) وَمِنْهَا : ان میں سے تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو
اور چوپائے بھی ان ے ت تمہارے لیے پیدا کیے جن کے اندر تمہارے لیے جڑاول بھی ہے اور دوسری منفعتیں بھی اور ان سے تم غذا بھی حاصل کرتے ہو
وَالْاَنْعَامَ خَلَقَهَا ۚ لَكُمْ فِيْهَا دِفْءٌ وَّمَنَافِعُ وَمِنْهَا تَاْكُلُوْنَ۔ دفء چوپایوں کے بال اور اون وغیرہ کو کہتے ہیں جن سے بنے ہوئے لباس سردیوں میں گرمی حاصل کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ آایت الٰہی کی طرف اشارہ : اب اس آیت اور آگے کی آیات میں مخاطب گروہ کے گردوپیش کی چیزوں اور ان کے گوناگوں فوائد و منافع کا حوالہ دے کر اس کو توجہ دلائی ہے کہ ان میں سے ایک ایک چیز شہادت دے رہی ہے کہ اس کائنات کا خالق نہایت ہی کریم و حکیم اور نہایت ہی مہربان و رحیم ہے۔ مطلب یہ ہے کہ نعمتیں تو تمہیں ساری خدا سے ملی ہیں لیکن تم عبادت دوسروں کی کرتے ہو اور جس کی پروردگاری کی یہ شانیں دیکھتے ہو اس کے متعلق یہ گمان کیے بیٹھے ہو کہ اس نے بس تمہیں ان نعمتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے چھوڑو رکھا ہے، نہ ان نعمتوں کے جواب میں اس کا تم پر کوئی حق قائم ہوتا ہے اور نہ تمہیں اس کے آگے کبھی کوئی جواب دہی کرنی ہے۔ نعمتوں کے ذکر میں سب سے پہلے چوپایوں کا حوالہ دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اہل عرب کی اصل دولت یہ چوپائے ہی تھے۔ وہ بیشتر انہی سے لباس، غذا اور دوسرے گوناگوں فوائد حاصل کرتے تھے۔
Top