Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 4
لَوْ اَرَادَ اللّٰهُ اَنْ یَّتَّخِذَ وَلَدًا لَّاصْطَفٰى مِمَّا یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ١ۙ سُبْحٰنَهٗ١ؕ هُوَ اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
لَوْ : اگر اَرَادَ اللّٰهُ : چاہتا اللہ اَنْ يَّتَّخِذَ : کہ بنائے وَلَدًا : اولاد لَّاصْطَفٰى : البتہ وہ چن لیتا مِمَّا : اس سے جو يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ ۙ : وہ پیدا کرتا ہے (مخلوق) جسے وہ چاہتا ہے سُبْحٰنَهٗ ۭ : وہ پاک ہے هُوَ اللّٰهُ : وہی اللہ الْوَاحِدُ : واحد (یکتا) الْقَهَّارُ : زبردست
اگر اللہ کسی کو اولاد بنانے کا ارادہ کرتا تو اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہتا انتخاب کرلیتا وہ پاک ہے،5۔ وہ اللہ واحد ہے زبردست ہے،6۔
5۔ (کہ اس کو کسی ارادہ کی ضرورت لاحق ہو) انسان کو اولاد کی ضرورت اور خواہش جن جن اغراض سے بھی ہوتی ہے حق تعالیٰ ان سب سے پاک و برتر ہے۔ 6۔ اسم الواحد “۔ میں اشارہ ہے توحید ذاتی کی طرف اور القھار میں توحید صفاتی کی جانب، اردو میں قھر اور قھار، غضب اور غضبناک کے مرادف سمجھے جاتے ہی، عربی میں (آیت) ” القھار “۔ غالب وزبردست کے معنی میں ہے۔ آیت کا مطلب یہ ہوا کہ وہ واقعۃ بھی ایک اور یکتا ہے، اور چونکہ کوئی اس جیسا غلبہ وقوت والا نہیں، اس لیے کسی میں صلاحت بھی اس کے شریک بننے کی نہیں۔
Top