Tafseer-e-Majidi - Al-Anfaal : 12
فَاَهْلَكْنَاۤ اَشَدَّ مِنْهُمْ بَطْشًا وَّ مَضٰى مَثَلُ الْاَوَّلِیْنَ
فَاَهْلَكْنَآ : تو ہلاک کردیا ہم نے اَشَدَّ مِنْهُمْ : سب سے طاقتور کو ان میں سے بَطْشًا : پکڑ میں وَّمَضٰى : اور گزر چکی مَثَلُ الْاَوَّلِيْنَ : مثال پہلوں کی
(اور اس وقت کو یاد کرو) جب آپ کا پروردگار وحی کررہا تھا فرشتوں کی جانب کہ میں تمہارے ساتھ ہوں سو ایمان والوں کو جمائے رکھو،20 ۔ میں بھی کافروں کے دلوں میں رعب ڈالے دیتا ہوں سو تم (کافروں کی) گردنوں کے اوپر مارو اور ان کے پور پور پر ضرب لگاؤ،21 ۔
20 ۔ یعنی اپنے تصرفات ملکی سے ان کی ہمت بڑھائے رکھو۔ (آیت) ” الی الملئکۃ “۔ یعنی انہی فرشتوں کی جانب جو امداد مومنین کے لئے نازل ہوئے تھے (آیت) ” انی معکم “۔ یعنی تم حسب ارشاد اپنا کام کیے جاؤ اثر پیدا کرنا ہمارا کام ہے اور اصل شے یہی معیت الہی ہے۔ 21 ۔ یہ سب بیان اور تفصیل ہے (آیت) ” ثبتوا “۔ کی (آیت) ” سالقی فی قلوب الذین کفروا الرعب “۔ یہ بیان ہے (آیت) ” انی معکم “ کا۔ فوق الاعناق “۔ میں فوق، علی، کے معنی میں لیا گیا ہے۔ فوق بمعنی علی (معالم) بنان کہتے ہیں انگلیوں اور ان کے پوروں کو۔ البنان الاصابع (راغب) البنان الاصابع یرید الاطراف (کشاف) (آیت) ” واضربوامنھم کل بنان “۔ جنگ ظاہر ہے کہ دست بہ دست تھی، نیزوں، اور تلواروں سے، ایسی جنگ کے لیے (بلکہ کہنا چاہیے کہ ہر جنگ کے لیے) اس سے بڑھ کر حکیمانہ ہدایت اور کیا ہوسکتی ہے کہ دشمن کے سپاہیوں کی انگلیوں پروار کرو اور ان کی جان لیے بغیر انہیں لڑائی کے ناقابل بنادو۔ خصہ لاجل انھم بھا تقاتل وتدافع (راغب) (آیت) ” فاضربوا فوق الاعناق “۔ یعنی گردن کے اوپر کے حصہ پر وار کرو، تاکہ حریف فورا مرجائے خواہ مخواہ اور بلاضرورت مدت تک تڑپتا۔ اور موت وزندگی کے درمیان جھولتا نہ رہے۔ والمعنی فاضربوا المقاتل والشوی لان الضرب اما واقع علی مقتل او علی غیر مقتل فامرھم بان یجمعوا علیھم النوعین معا (کشاف) دونوں ہدایتیں فن حرب کے لحاظ سے بہترین اور اعلی طریق حرب وضرب کی جامع ہیں۔
Top