Bayan-ul-Quran - An-Naml : 76
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَقُصُّ عَلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَكْثَرَ الَّذِیْ هُمْ فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
اِنَّ : بیشک هٰذَا : یہ الْقُرْاٰنَ : قرآن يَقُصُّ : بیان کرتا ہے عَلٰي بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل پر اَكْثَرَ : اکثر الَّذِيْ : وہ جو هُمْ : وہ فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے ہیں
یقیناً یہ قرآن کھول کر بیان کر رہا ہے بنی اسرائیل پر اکثر وہ باتیں جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں
آیت 76 اِنَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنَ یَقُصُّ عَلٰی بَنِیْٓ اِسْرَآءِ یْلَ اَکْثَرَ الَّذِیْ ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ ” تورات کا نزول قرآن سے دو ہزار سال پہلے ہوا تھا۔ اصل کتاب مدتوں پہلے گم ہوچکی تھی ‘ پھر ایک عرصے بعد اسے یادداشتوں کی مدد سے دوبارہ مرتب کیا گیا اور بنی اسرائیل نے اپنی من پسند روایات کے ذریعے سے بہت سی غلط باتیں اللہ سے منسوب کردیں۔ جیسے اقبال نے کہا ہے : ع ”یہ امتّ روایات میں کھو گئی !“ بہر حال قرآن نے ہرچیز کو کھول کر بیان کردیا اور حقیقت ہر پہلو سے منکشف ہوگئی۔
Top