Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - An-Naml : 76
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَقُصُّ عَلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَكْثَرَ الَّذِیْ هُمْ فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
اِنَّ
: بیشک
هٰذَا
: یہ
الْقُرْاٰنَ
: قرآن
يَقُصُّ
: بیان کرتا ہے
عَلٰي بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ
: بنی اسرائیل پر
اَكْثَرَ
: اکثر
الَّذِيْ
: وہ جو
هُمْ
: وہ
فِيْهِ
: اس میں
يَخْتَلِفُوْنَ
: اختلاف کرتے ہیں
بیشک یہ قرآن بنی اسرائیل کو اکثر وہ باتیں سناتا ہے کہ جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں
ترکیب : : اکثر یقص کا مفعول ھادی العمی علی الاضافۃ وبالتنوین والنصب علی اعمال اسم الفاعل عن ضلالتھم ھادی سے متعلق اور ممکن ہے العمی سے متعلق والمعنی ان العمی صدر عن ضلالتہم تکلمہم من الکلام اومن الکلم اذا قری تکلمھم ان الناس بالفتح ای تکلم ان الناس و بالکسر علی الاستیناف۔ تفسیر … دلائلِ حقانیت قران مجید : مبدء و معاد میں کلام کرکے پھر نبوت میں کلام شروع ہوتا ہے۔ آنحضرت ﷺ کی بڑی کامل اور روشن دلیل قرآن مجید ہے، اس لیے سب سے پیشتر قرآن مجید کے ان کمالات کا ذکر کرتا ہے جو اس کے الہامی اور کلام الٰہی ہونے کے صاف شواہد ہیں از انجملہ ان ھذا القرآن یقص علی بنی اسرائیل اکثر الذی ھم فیہ یختلفون کہ اہل کتاب کو شرائع و حالات انبیاء و دیگر امور دینی کو جاننے کا بڑا دعویٰ تھا اور اب بھی ان کے بعض لوگ یہ کہہ دیا کرتے ہیں کہ قرآن مجید میں جو کچھ عمدہ مطالب ہیں، ہمارے ہاں سے لیے گئے ہیں اور عرب کے لوگ بھی ان کو علوم کا سرچشمہ جانتے تھے اور آنحضرت ﷺ باوجودیکہ علوم رسمیہ نہیں جانتے تھے، لکھے پڑھے نہ تھے، پھر حضرت ﷺ پر وہ قرآن مجید نازل ہونا جو یقص علی بنی اسرائیل بنی اسرائیل کو بھی ان مواقع میں (کہ جہاں وہ خود گرداب اختلاف باہمی میں غوطے کھا رہے ہیں اور ترددات گوناگوں اور شکوک و شبہات بوقلموں میں گرفتار ہیں) رہنمائی کرتا ہے اور جو ٹھیک اور صحیح بات ہو وہی نپی تلی بتلا رہا ہے، اس کے الہامی ہونے کی صاف دلیل ہے، اب دیکھنا چاہیے کہ جو قوم علوم کا سرچشمہ خیال کی جاتی تھی، جب قرآن ان کو صحیح بات بتلاتا ہے تو اب بجز اس کے اور کیا خیال ہوسکتا ہے کہ قرآن اس کا کلام ہے کہ جو تمام جاننے والوں سے زیادہ اور صحیح بات جاننے والا ہو اور وہ بجز اس کے اور کون ہے، پس قرآن اسی کا کلام ہے۔ وہ مواقع کہ جہاں قرآن نے بنی اسرائیل کو متنبہ کیا ہے : : اب بطور نظیر کے میں چند وہ مقامات بتلاتا ہوں کہ جہاں قرآن مجید نے علمائِ بنی اسرائیل اور ان کی کتب محرفہ تورات و اناجیل کو ان کی اغلاط فاحشہ پر متنبہ کیا ہے : (1) خدا تعالیٰ کی ذات وصفات کے باب میں بہت سی غلطیاں ان میں تھیں، جن کی قرآن مجید نے اصلاح کی۔ اول یہ کہ تورات موجودہ میں ہے کہ خدا نے چھ روز میں آسمان و زمین کو بنایا اور ساتویں روز آرام کیا، حالانکہ یہ غلط بات ہے کیونکہ خدا تھکتا نہیں جو آرام کرے، اس لیے قرآن میں فرماتا ہے، ومامسنا من لغوب کہ ہم کو آسمانوں اور زمین کے بنانے میں تکان نہیں ہوا۔ دوم یہ کہ توریت سفر پیدائش اول باب کے 26 درس میں ہے، تب خدا نے کہا کہ ہم انسان کو اپنی صورت اور اپنی مانند بنادیں، حالانکہ خدا کا کوئی مانند نہیں ہوسکتا اور نہ اس کی کوئی صورت و شکل ہے۔ یہ باتیں جسمانی چیزوں کے لیے ہوتی ہیں، اس لیے قرآن نے اصلاح کردی لیس کمثلہ شیء کہ اس کے مشاہد اور اس کے مانند کوئی چیز نہیں ہے۔ سوم حضرت آدم کے قصہ میں عجیب خلط ملط کیا ہے، سفر پیدائش کے باب میں لکھا ہے کہ خداوند نے عدن کے پورب طرف ایک باغ لگایا اور آدم کو وہاں رکھا اور اس باغ کے بیچ میں ایک درخت لگایا جو حیات کا اور نیک و بد کی پہچان کا درخت تھا اور آدم کو اس درخت کے کھانے سے منع کردیا۔ (بدیں خیال کہ ہمارے برابر نہ ہوجائے) اور پھر آدم نے اس کو کھالیا تو اسی رشک و حسد میں آکر باغ سے نکال دیا، جیسا کہ اسی سفر کے 3 باب کے 24 جملہ میں ہے اور خداوند خدا نے کہا دیکھو کہ انسان نیک و بد کی پہچان میں سے ایک کی مانند ہوگیا۔ 1 ؎ اور اب ایسا نہ ہو کہ ہاتھ بڑھادے اور حیات کے درخت سے بھی کچھ کھاوے اور ہمیشہ جیتا رہے، اس لیے خداوند نے اس کو باغ عدن سے باہر کردیا۔ اس قصہ کو خدا تعالیٰ نے قرآن مجید میں کس خوبی کے ساتھ صحیح بیان کیا ہے کہ بیان سے باہر ہے، پھر اسی سفر کے باب 6 درس 5۔ 6 میں ہے، تب خداوند زمین پر انسان پیدا کرنے سے پچھتایا اور نہایت دلگیر ہوا معاذ اللہ خدا تعالیٰ کو کیا ناعاقبت اندیش اور جاہل 2 ؎ سمجھا۔ پھر کتاب خروج کے باب 16 اور باب 29 اور کتاب احبار کے باب 26 دیگر مقامات میں ہے کہ خدا تعالیٰ بدلی میں اترا اور خیمہ کے دروازہ پر 1 ؎ معلوم ہو کہ کئی خدا تھے۔ 12 منہ 2 ؎ ان سب باتوں کو آیات تنزیہات رد کرتی ہیں۔ کھڑا رہا اور اس کے منہ سے آگ اور نتھنوں سے دھواں نکلا اور وہ ایک کروبی پر سوار ہو کر اڑا اور اسرائیل کے ستر لوگوں نے موسیٰ اور ہارون کے ساتھ میں خدا کو کرسی پر بیٹھے دیکھا اور کھایا اور پیا اور اس کا لباس برف سا سفید اور اس کے سر کے بال صاف اور ستھرے اون کی مانند تھے اور نیز کتاب خروج کے باب 20 درس 5 اور باب 34 درس 7 اور کتاب یرمیاہ کے باب 32 درس 18 میں تصریح ہے کہ خدا تعالیٰ باپ دادوں کے گناہ کی سزا ان کی تیسری چوتھی پشت کو دیتا ہے۔ اس کا بھی خدا تعالیٰ نے قرآن مجید میں فیصلہ کردیا۔ ولا تزر وازراۃ وزر اخری کہ کوئی شخص کسی کا گناہ نہیں اٹھاتا لہا ما کسبت و علیہا ما اکتسبت اس کی نیکی بدی اسی کے لیے ہے۔ (2) ملائکہ کی بابت اور حضرات انبیاء (علیہم السلام) کی بابت زنا کاری ‘ بت پرستی ‘ شراب خوری، دغا بازی، قتل وغیرہ کی سینکڑوں تہمتیں ان کی توریت و اناجیل 1 ؎ میں ہیں، چناچہ انجیل میں مسیح (علیہ السلام) کا قول نقل کیا ہے کہ مجھ سے پہلے جس قدر انبیاء آئے تھے چور و قزاق تھے۔ ان سب باتوں سے قرآن مجید میں انبیاء کو پاک اور مبرا بتلایا۔ وانہم عندنا لمن المصطفین الاخیار (3) تاریخی واقعات میں سینکڑوں غلطیاں ہیں اور طرز بیان میں بدعنوانیاں ہیں کہ جن کو حسب موقع قرآن مجید نے درست کیا اور ٹھیک ٹھاک بات کو بتلادیا۔ (4) خود یہودیوں میں صدوقی اور فریسی وغیرہ کئی فرقے تھے، اس سبب سے کہ جب بار دیگر توریت بنائی گئی تو اس میں آخرت کا کچھ حال نہ لکھا گیا۔ صدوتی فرقہ آخرت کا منکر ہوگیا اور باہم بڑی قیل و قال جو تم پیزار ہوا کرتی تھی، قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کو بہت صاف صاف بیان فرمادیا۔ (5) باہم عیسائیوں کے فرقوں میں سخت اختلافات تھے۔ یعقوب حواری کہتے تھے کہ بغیر عمل کئے ایمان معتبر نہیں، جیسا کہ ان کے خط میں مذکور ہے برخلاف اس کے پولوس شریعت کی پابندی کو لعنت اور خدا کی ناراضی کا سبب بتلاتا تھا، جیسا کہ اس کے نامجات میں متعدد جگہ مذکور ہے اور اسی قسم کے صدہا اختلافات ہیں کہ جن کی قرآن مجید نے اصلاح کی اگر ہر ایک کو مفصل بیان کرو تو ایک دفتر کی حاجت پڑے، انشاء اللہ اگر فرصت ملی تو اسی ایک آیۃ کی تفسیر ایک ضخیم کتاب میں لکھوں۔ از انجملہ یہ کہ قرآن ھدی و رحمۃ المومنین کہ قرآن ایمانداروں کے لیے ہدایت ہے، مبداء و معاد علم اخلاق و احکام قتل و قصاص و نماز و روزہ وغیرہا میں سے کوئی بات اس نے باقی نہیں چھوڑی اور دوسرا لطف یہ ہے کہ یہ رحمت بھی ہے، یعنی احکام میں جو سختیاں پہلے تھیں سب دور کردی گئیں، سہولت کے لباس سے شریعت کو ملبوس کردیا گیا۔ پھر ایسی کتاب دنیا میں کسی نبی کے بھی ہاتھ پر ظاہر نہیں ہوئی، چہ جائیکہ امی کے ہاتھ پر ظاہر ہو، پھر اس کے الہامی اور اس کے خاتم النبیین ہونے میں کون سا شک ہے ؟ پھر اس پہلی بات کی طرف رجوع کرتا ہے کہ ان ربک یقضی بینہم بحکمہ وھو العزیز العلیم کہ ان کے باہمی اختلاف میں تیرا رب اپنے حکم سے فیصلہ کرتا ہے، نہ ان کی خواہش اور رائے سے کیونکہ وہ زبردست ہے، کسی سے نہیں دبتا اور خبردار ہے ہر ایک بات اس کو ٹھیک معلوم ہے، اے نبی فتوکل علی اللہ اللہ پر بھروسہ، رکھو جو فریق فیصلہ الٰہی سے ناخوش ہوگا تو آپ کا کیا کرے گا ؟ انک علی الحق المبین آپ تو صاف حق پر ہیں اور حق کا حامی اللہ ہے۔ ان دلائل کے بعد عرب کے ہٹ دھرم کفار کی نسبت فرماتا ہے۔ انک لا تسمع الموتی الخ کہ یہ تو بوجہ نہ ہونے حس باطنی کے مردہ ہیں اور آپ مردوں اور بہروں کے سنانے کے لیے نہیں آئے ہو نہ تم ازلی اندھوں کو ہدایت کرنے آئے ہو، آپ تو انہی کو سنانے اور ہدایت کرنے آئے ہو کہ جن میں ایمان لانے کا مادہ اور صلاحیت بھی ہے۔ الامن یؤمن بایتنا سے یہی مراد ہے، اس آیت سے یہ ثابت کرتا ہے کہ مردے زندوں کی بات سن سکتے ہیں یا نہیں ؟ تکلیف ہے اس کو اس مسئلہ سے کچھ بھی علاقہ نہیں کیونکہ موتیٰ سے مراد یہاں کفار ہیں۔ دابۃ الارض : واذا وقع علیہم القول الخ یہ قرآن مجید کے لیے ایک اور دلیل ہے جس میں قریب قیامت ایک دابۃ بہ یعنی جانور کے 1 ؎ انجیل یوحنا 10 باب۔ 12 منہ نکلنے اور کفار سے کلام کرنے کا ذکر ہے اور نیز اب یہاں سے پھر قیامت کا حال شروع کرتا ہے اور قیامت سے پیشتر اس کی بڑی علامت بیان فرماتا ہے کہ اذا وقع علیہم القول جب بات پوری ہوجائے گی یعنی ان کے گناہوں کا اخیر الزام قائم ہونے کا وقت آئے گا تو اس سے پہلے ترکیب : یوم منصوب ہے اذکر محذوف سے من کل امۃ من تبعیض کے لیے ممن یکذب بیان ہے، فوجا مفعول نحشر کا ولم تحیطوا جملہ حال کے لیے ای کذبتم بھا بادی الرای غیر ناظرین فیہا نظر تعمق اما ذا ام ای شیء کنتم تعلمونہ تحسبہا جملہ حال ہے، جبال سے یا ضمیر تری سے وہی تمر حال ہے، ضمیر منصوب سے جو تحسبہا میں ہے، ای تمر مراً مثل مر السحاب صنع اللہ مصدر مؤکد لنفسہ وھو مضمون الجملۃ المنقدمۃ کقولہ تعالیٰ وعد اللہ۔ وان اتلوا معطوف ہے ان اکون پر۔ تفسیر : ہم لوگوں کے لیے زمین سے ایک ایسا جانور یا چارپایہ نکالیں گے کہ جو لوگوں سے کلام کرے گا، اس لیے کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے، سو اب دیکھو خدا کی عجیب و غریب نشانی ظاہر ہوئی مگر اب کیا ہوتا ہے یا معنی کہ لوگوں سے وہ دابہ یہ کہے گا کہ یہ لوگ ہماری یعنی اللہ کی آیتوں پر یقین نہیں لاتے تھے یعنی ان پر الزام قائم کرے گا۔ دابۃ الارض : مسلم نے عبداللہ بن عمر ؓ سے نقل کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے، قیامت کی اول نشانیوں میں سے آفتاب کا مغرب سے طلوع کرنا اور دابۃ الارض کا لوگوں پر دن چڑھے ظاہر ہونا ہے اور ان میں سے جو کوئی پہلے ہو تو دوسری علامت اس کے ساتھ ہی ساتھ ہوگی اور بھی احادیث صحیحہ میں اس کا ذکر آیا ہے، قرآن مجید اور احادیث صحیحہ سے صرف قریب قیامت کے ایک دابہ کا نکلنا ثابت ہوتا ہے جو لوگوں سے کلام کرے گا اور قدرت الٰہی کا نمونہ ہوگا، اب قرآن میں یہ نہیں کہ وہ دابۃ الارض کس شکل کا ہوگا، کوئی چار پایہ ہوگا یا دو پاؤں کا ہوگا۔ انسان کی صورت ہوگی یا کسی اور چیز کی ؟ یہ باتیں علماء نے ثابت کی ہیں۔ معالم التنزیل میں حضرت علی ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ وہ ایسا جانور نہ ہوگا کہ جس کے دم ہو بلکہ ڈاڑھی ہوگی مراد آپ کی یہ کہ وہ ایک انسان ہوگا۔ عام خیال یہ ہے کہ وہ جانور ہوگا کہ جو کوہ صفاء کے زلزلہ آنے کے بعد اس کی کسی کھوہ میں سے نکلے گا اور لوگوں سے کلام کرے گا اور اس کا عام چرچا ہوگا۔ دابۃ الارض کی حقیقت بوجہ اختلاف اقوال علمائِ اسلام معلوم نہیں، مگر قرب قیامت میں کوئی زمین پر چلنے والی چیز ایسی نمودار ہوگی کہ جو قدرت الٰہی کا نمونہ ہوگی۔ اب خواہ وہ کوئی انسان ہو جو ملک میں دورہ کرکے قدرت کے آثار دکھائے یا کوئی عجیب و غریب جانور ہو جو لوگوں سے باتیں کرے اور مشرکین اور منکرین کو الزام دے والعلم عند اللہ آمنا باللہ۔
Top