Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 76
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَقُصُّ عَلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَكْثَرَ الَّذِیْ هُمْ فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
اِنَّ : بیشک هٰذَا : یہ الْقُرْاٰنَ : قرآن يَقُصُّ : بیان کرتا ہے عَلٰي بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل پر اَكْثَرَ : اکثر الَّذِيْ : وہ جو هُمْ : وہ فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے ہیں
بےشک یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے اکثر باتیں جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں، بیان کر دیتا ہے
ان ھذا القران یقص علی بنی اسرائیل اکثر الذی ھم فیہ یختلفون . بیشک یہ قرآن بنی اسرائیل پر اکثر ان باتوں کی حقیقت کو ظاہر کرتا ہے جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔ یَقُصُّ یعنی بیان کردیتا ہے۔ اَلَّذِیْ ھُمْ فِیْہِ بیشتر وہ دینی مسائل جن میں بنی اسرائیل کا باہم اختلاف ہے۔ کلبی کا بیان ہے کہ اہل کتاب کا باہم بعض مذہبی باتوں میں اختلاف تھا اسی لئے فرقے فرقے بن گئے تھے ‘ ہر فرقہ دوسرے پر طعن کرتا تھا۔ قرآن نے آکر ان کے اختلافی مسائل کو بیان کردیا (اور جو بات صحیح تھی وہ ظاہر کردی) ۔
Top