بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Bayan-ul-Quran - Al-Ahzaab : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اتَّقِ اللّٰهَ وَ لَا تُطِعِ الْكٰفِرِیْنَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًاۙ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی ! اتَّقِ اللّٰهَ : آپ اللہ سے ڈرتے رہیں وَلَا تُطِعِ : اور کہا نہ مانیں الْكٰفِرِيْنَ : کافروں وَالْمُنٰفِقِيْنَ ۭ : اور منافقوں اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
(اے نبی ﷺ !) اللہ کا تقویٰ اختیار کیجیے اور کافرین و منافقین کی باتیں نہ مانیے۔ یقینا اللہ سب کچھ جاننے والا کمال حکمت والا ہے۔
آیت 1 { یٰٓــاَیُّہَا النَّبِیُّ اتَّقِ اللّٰہَ وَلَا تُطِعِ الْکٰفِرِیْنَ وَالْمُنٰفِقِیْنَ } ”اے نبی ﷺ ! اللہ کا تقویٰ اختیار کیجیے اور کافرین و منافقین کی باتیں نہ مانیے۔“ جس طرح لفظ امر میں ”حکم“ کے ساتھ ساتھ ”مشورہ“ کے معنی بھی پائے جاتے ہیں ‘ اسی طرح ”اطاعت“ کے معنی حکم ماننے کے بھی ہیں اور کسی کی بات پر توجہ اور دھیان دینے کے بھی۔ چناچہ یہاں وَلَا تُطِع کے الفاظ میں نبی مکرم ﷺ کو ہدایت دی جا رہی ہے کہ آپ ﷺ ان لوگوں کی باتوں پر دھیان مت دیں۔ { اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا } ”یقینا اللہ سب کچھ جاننے والا ‘ کمال حکمت والا ہے۔“
Top