Bayan-ul-Quran - Ar-Ra'd : 29
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ طُوْبٰى لَهُمْ وَ حُسْنُ مَاٰبٍ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک (جمع) طُوْبٰى : خوشحالی لَهُمْ : ان کے لیے وَحُسْنُ : اور اچھا مَاٰبٍ : ٹھکانا
جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کے لیے خوشحالی اور نیک انجامی ہے۔ (ف 3) (29)
3۔ خلاصہ یہ کہ کفار کے لیے قرآن کے اعجاز کا ناکافی سمجھنا اور ضلال اور اس کے قبل رغبت الی الدنیا اور اس کے حظ کا فنا اور اس کے مقابلہ میں مومنین کے لیے قرآن کو کافی سمجھنا اور ہدایت اور رغبت الی الآخرت اور اس کے ثمرہ کا بقاثابت فرمایا ہے اور اصل مقصود مقام کا بحث رسالت ہے آگے اس بحث کا تتمہ ہے یعنی یہ لوگ جو آپ کی رسالت پر شبہات کرتے ہیں تو آپ کی رسالت کوئی انوکھی چیز تو ہے نہیں پہلے بھی رسول ہوتے آئے ہیں۔
Top