Tadabbur-e-Quran - Ar-Ra'd : 85
وَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم اَوْفُوا : پورا کرو الْمِكْيَالَ : ماپ وَالْمِيْزَانَ : اور تول بِالْقِسْطِ : انصاف سے وَلَا تَبْخَسُوا : اور نہ گھٹاؤ النَّاسَ : لوگ اَشْيَآءَهُمْ : ان کی چیزیں وَلَا تَعْثَوْا : اور نہ پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُفْسِدِيْنَ : فساد کرتے ہوئے
اور اے میری قوم کے لوگو ! ناپ اور تول کر پورا رکھو پورے عدل کے ساتھ اور لوگوں کی چیزوں میں ان کی حق تلفی نہ کرو اور زمین میں فساد پھیلانے والے بن کر نہ ابھرو
وَيٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيْزَانَ بِالْقِسْطِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْيَاۗءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْاَرْضِ مُفْسِدِيْنَ۔ حضرت شعیب کی دعوت اصلاح : قسط کے معنی عدل و انصاف کے ہیں۔ یعنی ناپ ہو یا تول دونوں میں پورے پورے عدل و انصاف کو مدنظر رکھو۔ ولا تبخسوا الناس اشیاء ھم۔ اور لوگوں کے ساتھ ان کی چیزوں کی ناپ تول میں کوئی ناانصافی اور کمی نہ کرو۔ ولا تعثوا فی الارض مفسدین۔ یعنی زمین میں بڑھو تو خیر و صلاح اور عدل و قسط کے حامل اور علم بردار بن کر بڑھو۔ اس کے عدل و قسط کو درہم برہم کرنے والے اور اس میں فساد برپا کرنے والے بن کر نہ بڑھو۔ اس طرح کے بڑھنے کو اس زمین کا خالق ومالک بس ایک خاص حد ہی تک مہلت دیتا ہے۔ اس مہلت کے گزرتے ہی وہ ایسے مفسدین سے اپنی زمین کو پاک کردیتا ہے۔
Top