Tafseer-e-Majidi - Ar-Ra'd : 29
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ طُوْبٰى لَهُمْ وَ حُسْنُ مَاٰبٍ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک (جمع) طُوْبٰى : خوشحالی لَهُمْ : ان کے لیے وَحُسْنُ : اور اچھا مَاٰبٍ : ٹھکانا
خوب سن لو کہ اللہ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان ہو ہی جاتا ہے،54۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کے لئے خوشحالی اور خوش انجامی ہے،55۔
54۔ یعنی ذکر الہی میں خاصیت ہی یہ ہے کہ یہ انسان کے قلب کو غیر اللہ کیطرف متوجہ ہونے کے الجھاؤ سے بچاتا ہے، اور شرک سے جو انتشار ذہنی پیدا ہوتا ہے یقین توحید اس کے لیے سپر ہوجاتا ہے، البتہ اس اطمینان کے بھی مختلف درجے ومرتبے ہوتے ہیں، جس درجہ کا ذکر الہی ہوتا ہے اسی نسبت سے اطمینان قلب بھی حاصل ہوتا ہے، ذکر الہی کے آثار میں سے ایک اثر خوف و خشیت کا ہے، اذا ذکر اللہ وجلت قلوبھم لیکن یہ ماسوا کی طرف سے اطمینان و فراغت خوف خدا کے منافی ذرا بھی نہیں، بلکہ یہ دونوں کیفیتیں تو عین ایک دوسرے کی متمم ومکمل ہیں۔ 55۔ خوشحالی اس دنیا میں اور خوش انجامی آخرت میں۔ خوشحالی سے مراد مالی یا معاشی خوشحالی نہیں، بلکہ فراغ خاطر ہی مقصود ہے۔
Top