Al-Quran-al-Kareem - An-Naba : 56
اِنَّ الَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِ اللّٰهِ بِغَیْرِ سُلْطٰنٍ اَتٰىهُمْ١ۙ اِنْ فِیْ صُدُوْرِهِمْ اِلَّا كِبْرٌ مَّا هُمْ بِبَالِغِیْهِ١ۚ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُجَادِلُوْنَ : جھگڑتے ہیں فِيْٓ : میں اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیات بِغَيْرِ : بغیر سُلْطٰنٍ : کسی سند اَتٰىهُمْ ۙ : ان کے پاس آئی ہو اِنْ : نہیں فِيْ : میں صُدُوْرِهِمْ : ان کے سینے (دل) اِلَّا : سوائے كِبْرٌ : تکبر مَّا هُمْ : نہیں وہ بِبَالِغِيْهِ ۚ : اس تک پہنچنے والے فَاسْتَعِذْ : پس آپ پناہ چاہیں بِاللّٰهِ ۭ : اللہ کی اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ السَّمِيْعُ : وہی سننے والا الْبَصِيْرُ : دیکھنے والا
بیشک وہ لوگ جو اللہ کی آیات میں کسی دلیل کے بغیر جھگڑتے ہیں جو ان کے پاس آئی ہو، ان کے سینوں میں ایک بڑائی کے سواکچھ نہیں، جس تک وہ ہرگز پہنچنے والے نہیں ہیں، سو اللہ کی پناہ مانگ۔ بیشک وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔
(1) ان الذین یجادلون فی ایت اللہ …: اس میں رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کو تسلی دی ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات کو ٹھکرانے کے لئے جھگڑتے اور کج بحثی کرتے ہیں اس کا سبب یہ نہیں کہ ان آیات کو سمجھنا کچھ مشکل ہے، یا ان کے مضامین (توحید، قیامت اور رسالت وغیرہ) کے لئے بیان کردہ دلائلکم یا کمزور ہیں، بلکہ اس کا باعث ان لوگوں کا اپنے آپ کو بڑا سمجھنا اور اپنے مقام سے بہت اونچا بننے کی خواہش و کوشش ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکنے کے لئے تیار نہیں اور نہ ہی رسول پر ایمان لا کر اس کے تابع فرمان ہونا انہیں گوارا ہے۔ چناچہ وہ اپنی جھوٹی بڑائی برقرار رکھنے کے لئے رسول کو جھٹلاتے ہیں، حق کا انکار کرتے ہیں، مسلمانوں کو حقارت سے دیکھتے ہیں اور انہیں نیچا دکھانے کے لئے ہر ذلیل سے ذلیل حربہ اختیار کرتے ہیں۔ (2) ماھم ببالغیہ :”بائ“ کے ساتھ ”ما“ نافیہ کی تاکید ہو رہی ہے، اس لئے ترجمہ کیا گیا ہے ”جس تک وہ ہرگز پہنچنے والے نہیں۔“ یعنی ان جھوٹے اور حقیر لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کے مقابلے میں اپنے لئے جو بڑائی سوچ رکھی ہے وہ انہیں ہرگز میسر نہیں ہو سکے گی اور نہ ہی وہ کسی صورت اس مقام تک پہنچنے والے ہیں۔ (3) فاستعذ باللہ : یعنی جس طرح موسیٰ ؑ نے فرعون کی طرف سے قتل کی دھمکی پر ہر متکبر سے رب تعالیٰ کی پناہ مانگی، جو یوم حساب پر ایمان نہ رکھتا ہو، اسی طرح آپ بھی ایسے تمام متکبروں اور ان کی ظاہری مخالفت اور پوشیدہ سازشوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگیں۔ (4) ان ھو السمیع البصیر : وہی ہے جو ہر بلند اور آہستہ آہستہ بات کو سنتا اور ہر ظاہر اور پوشیدہ کو دیکھتا ہے۔ وہی آپ کو ہرق سم کے نقصان سے بچا سکتا ہے اور بچائے گا۔
Top