Bayan-ul-Quran - Al-Anfaal : 24
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا یُحْیِیْكُمْ١ۚ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِهٖ وَ اَنَّهٗۤ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوا : ایمان لائے اسْتَجِيْبُوْا : قبول کرلو لِلّٰهِ : اللہ کا وَلِلرَّسُوْلِ : اور اس کے رسول کا اِذَا : جب دَعَاكُمْ : وہ بلائیں تمہیں لِمَا يُحْيِيْكُمْ : اس کے لیے جو زندگی بخشے تمہیں وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ يَحُوْلُ : حائل ہوجاتا ہے بَيْنَ : درمیان الْمَرْءِ : آدمی وَقَلْبِهٖ : اور اس کا دل وَاَنَّهٗٓ : اور یہ کہ اِلَيْهِ : اس کی طرف تُحْشَرُوْنَ : تم اٹھائے جاؤگے
اے ایمان والو تم اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے کہنے کو بجا لایا کرو جب کہ رسول ﷺ تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی طرف بلاتے ہوں۔ (ف 4) اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ آڑبن جایا کرتا ہے آدمی اور اس کے قلب کے درمیان میں (ف 5) اور بلاشبہ تم سب کو خدا ہی کے پاس جمع ہونا ہے۔ (24)
4۔ حدیث ترمذی سے کہ حضور ﷺ نے ابھی بن کعب کو پکارا اور وہ نماز میں تھے تو ان کے عذر پر آپ نے ان کو یہ آیت یاد دلائی معلوم ہوتا ہے کہ استجیبوا اپنے عموم سے اس سورت کو بھی شامل ہے کہ جب رسول اللہ کسی کو پکاریں تو جواب دینا واجب ہے اور اپنے اطلاق سے اس صورت کو بھی شامل ہے کہ یہ شخص نماز میں مشغول ہو تو نماز ہی میں جواب دینا واجب ہے۔ 5۔ دو طریق سے ایک طریق یہ کہ مومن کے قلب میں سب طاعت کی برکت سے کفر و معصیت کو نہیں آنے دیتا دوسرا طریق یہ کہ کافر کے قلب میں مخالفت کی نحوست سے ایمان اطاعت کو نہیں آنے دینا اس سے معلوم ہوا کہ اطاعت کی مداومت بڑی نافع چیز ہے اور مخالفت کی مواظبت بڑی مضر چیز ہے۔
Top