Tafseer-e-Baghwi - Ar-Ra'd : 4
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا یُحْیِیْكُمْ١ۚ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِهٖ وَ اَنَّهٗۤ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوا : ایمان لائے اسْتَجِيْبُوْا : قبول کرلو لِلّٰهِ : اللہ کا وَلِلرَّسُوْلِ : اور اس کے رسول کا اِذَا : جب دَعَاكُمْ : وہ بلائیں تمہیں لِمَا يُحْيِيْكُمْ : اس کے لیے جو زندگی بخشے تمہیں وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ يَحُوْلُ : حائل ہوجاتا ہے بَيْنَ : درمیان الْمَرْءِ : آدمی وَقَلْبِهٖ : اور اس کا دل وَاَنَّهٗٓ : اور یہ کہ اِلَيْهِ : اس کی طرف تُحْشَرُوْنَ : تم اٹھائے جاؤگے
مومنو ! خدا اور اس کے رسول کا حکم قبول کرو۔ جبکہ رسول خدا تمہیں ایسے کام کے لئے بلاتے ہیں جو تم کو زندگی (جاوداں) بخشتا ہے۔ اور جان رکھو کہ خدا آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے اور یہ بھی کہ تم سب اسکے روبرو جمع کئے جاؤ گے۔
24 (یایھا الذین امنوا استجیوا للہ وللرسول اذا دعا کم لما یحبیکم ) سدی (رح) فرماتے ہیں کہ وہ کام ایمان ہے کیونکہ کافر مردہ ہے ایمان سے زندہ ہوتا ہے اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ وہ کام قرآن ہے اس میں زندگی ہے اور اسی کے ساتھ نجات اور دونوں جہانوں میں حفاظت ہے۔ ابن اسحاق (رح) فرماتے ہیں کہ وہ کام جہاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھ تمہیں عزت دی۔ قتیبی (رح) فرماتے ہیں کہ شہادت ہے کیونکہ شہداء کو اللہ تعالیٰ نے زندہ کہا ہے ۔ ہم تک روایت پہنچی کہ نبی کریم ﷺ کا گزرا بی بن کعب ؓ پر ہوا تو وہ نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ (علیہ السلام) نے ان کو پکارا تو ابی ؓ نے جلدی نماز ختم کی۔ پھر آئے تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میری پکار کا جاب دینے سے آپ کو کس نے منع کیا ہے ؟ تو انہوں نے جواب دیا میں نماز میں تھا تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ ” یایھا الذین امنوا استجیبوا للہ ولرسول اذا دعا کم) تو آپ ؓ نے کہا، اب اے اللہ کے رسول ! آپ مجھے جب پکاریں گے میں جواب دوں گا اگرچہ نماز پڑھ رہا ہوں (واعلموا ان اللہ یحول بین المرء وقلبہ) سعید بن جبیر ؓ اور عطاء (رح) جواب دوں گا اگرچہ نماز پڑھ رہا ہوں (واعلموا ان اللہ یحول بین المرء وقلبہ) سعید بن جبیر ؓ اور عطاء (رح) فرماتے ہیں کہ مئومن اور کفر کے درمیان حائل ہوجاتا ہے اور کافر اور ایمان کے درمیان اور مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ بندے اور فرماتے ہیں کہ مئومن اور کفر کے درمیان حائل ہوجاتا ہے اور کافر اور ایمان کے درمیان اور مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ بندے اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے وہ نہیں سمجھ سکتا کہ وہ کیا کر رہا ہے ار بعض نے کہا کہ قوم کو جب لڑائی کی طرف بلایا گیا تو وہ کمزوری کی حالت میں تھے تو ان کو بدگمانی ہونے لگی اور دل میں وسوسے آنے لگے تو ان کو کہا گیا کہ اللہ کے راستے میں قتال کرو اور خوب جان لو کہ اللہ بندے اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے تو اللہ خوف کو امن سے اور بزدلی کو جرأت اور بہادری سے بدل دے گا (وانہ الیہ تحشرون) تو تمہارے اعمال کا بدلہ دے گا۔ حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اکثر یہ دعا مانگتے اے دلوں کے پلٹنے والے میرے دل کو اپنے دین پر جماد تو صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ہم آپ (علیہ السلام) پر اور آپ (علیہ السلام) کے لائے ہوئے دین پر ایمان لائے تو کیا آپ کو ہم پر خوف ہے ؟ تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ دل اللہ کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے درمیان ہیں ان کو جیسے چاہتا ہے پلٹتا ہے۔
Top