Anwar-ul-Bayan - Al-Anfaal : 24
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا یُحْیِیْكُمْ١ۚ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِهٖ وَ اَنَّهٗۤ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوا : ایمان لائے اسْتَجِيْبُوْا : قبول کرلو لِلّٰهِ : اللہ کا وَلِلرَّسُوْلِ : اور اس کے رسول کا اِذَا : جب دَعَاكُمْ : وہ بلائیں تمہیں لِمَا يُحْيِيْكُمْ : اس کے لیے جو زندگی بخشے تمہیں وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ يَحُوْلُ : حائل ہوجاتا ہے بَيْنَ : درمیان الْمَرْءِ : آدمی وَقَلْبِهٖ : اور اس کا دل وَاَنَّهٗٓ : اور یہ کہ اِلَيْهِ : اس کی طرف تُحْشَرُوْنَ : تم اٹھائے جاؤگے
مومنو ! خدا اور اس کے رسول کا حکم قبول کرو۔ جبکہ رسول خدا تمہیں ایسے کام کے لئے بلاتے ہیں جو تم کو زندگی (جاوداں) بخشتا ہے۔ اور جان رکھو کہ خدا آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے اور یہ بھی کہ تم سب اسکے روبرو جمع کئے جاؤ گے۔
(8:24) استجیبوا۔ تم حکم مانو۔ تم قبول کرو۔ استجابۃ (استفعال) سے امر جمع مذکر حاضر ۔ دعاکم۔ دعا ماضی واحد مذکر غائب یہاں بھی ضمیر واحد آئی ہے جس طرح 8:20 میں عنہ میں آئی ہے۔ لما یحییکم۔ ای الی شیء الذی یحیکم۔ ایسے امر کی طرف جو تمہارے مردہ دلوں کو اور روحوں کو حیات نو بخشتی ہے۔ یحول۔ حول سے باب نصر مضارع واحد مذکر غائب۔ اللہ آڑ بن جاتا ہے۔ اللہ حائل ہوجاتا ہے۔ قلبہ۔ ای اھوانہ۔ اس کے ارادے۔ اس کی خواہشات۔ یعنی اس کے دلی ارادوں اور خواہشات کی تکمیل اس کے اپنے بس کی بات نہیں بلکہ یہ خداوند تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے۔
Top