Dure-Mansoor - Hud : 15
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا نُوَفِّ اِلَیْهِمْ اَعْمَالَهُمْ فِیْهَا وَ هُمْ فِیْهَا لَا یُبْخَسُوْنَ
مَنْ : جو كَانَ يُرِيْدُ : چاہتا ہے الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَزِيْنَتَهَا : اور اس کی زینت نُوَفِّ : ہم پورا کردیں گے اِلَيْهِمْ : ان کے لیے اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل فِيْهَا : اس میں وَهُمْ : اور وہ فِيْهَا : اس میں لَا يُبْخَسُوْنَ : نہ کمی کیے جائیں گے (نقصان نہ ہوگا)
جو شخص دنیا کو اور اس کی زینت کو چاہتا ہے ہم اس کے اعمال کا بدلہ دنیا ہی میں پورا پورا دے دیں گے۔ اور اس میں ان پر ظلم نہ ہوگا۔
1:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابو الشیخ وابن مردویہ رحمہما اللہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” من کان یرید الحیوۃ الدنیا وزینتھا “ (یہ آیت) یہود و نصاری کے بارے میں نازل ہوئی۔ 2:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم رحمہما اللہ نے عبداللہ بن معبد ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی حضرت علی ؓ کے پاس آیا اور کہا ہم کو ان آیات (آیت) ” من کان یرید الحیوۃ الدنیا “ سے لے کر (آیت) ” وبطل ماکانوا یعملون “ تک کے بارے میں بتائیے آپ نے فرمایا تو ہلاک ہوجائے اس سے مراد وہ آدمی ہے جو دنیا کا ارادہ کرتا ہے۔ اور آخرت کا ارادہ نہیں کرتا۔ 3:۔ نحاس نے اپنی ناسخ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” من کان یرید الحیوۃ الدنیا “ یعنی جو دنیوی زندگی کے ثواب کے طلبگار ہیں (آیت) ” وزینتھا “ اور اس کے مال کے (آیت) ” نوف الیہم “ یعنی ہم ان کو ان کے اعمال کا پورا پورا ثواب دیں گے۔ راحت اور خوشی کے ساتھ اہل و عیال کے مال میں اور اولاد میں (آیت) ” وھم فیھا لا یبخسون “ یعنی وہ کمی نہیں کئے جائیں گے پھر اس کو منسوخ کردیا اس آیت نے یعنی (آیت) ” من کان یرید العاجلۃ عجلنا لہ فیھا مانشآء “ (الآیہ) 4:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اس آیت کے بارے میں فرمایا جس نے کوئی نیک عمل کیا دنیا کی طلب میں روزہ رکھا یا نماز پڑھی یا رات کو تہجد پڑھی تو اس کا وہ عمل صرف دنیا کی طلب کے لئے ہی ہوگا تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں وہ عمل جس کا اس نے دنیا میں ثواب طلب کیا تو جو وہ عمل کررہا تھا اس کو اس نے خراب کردیا کہ وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ ہنا دو ابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” من کان یرید الحیوۃ الدنیا “ سے مراد وہ آدمی ہے جو دنیا کے لئے عمل کرتا ہے اور اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا ارادہ نہیں کرتا۔ 6:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ یہ آیت شرک والوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ 7:۔ ابن جریر وابو الشیخ رحمہما اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ اس آیت کے بارے میں فرمایا اس سے ریاکاری کرنے والے مراد ہیں۔ ریاکاری کرنے والے کی سزاء : 8:۔ ترمذی (رح) نے اور آپ نے اس کو حسن کہا وابن جریر وابن منذر و البیہقی نے شعب الایمان میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ سب سے پہلے قیامت کے دن اس آدمی کو بلایا جائے گا جس نے قرآن کو (اپنے سینے میں) جمع کیا اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے کیا میں نے تجھ کو اس کا علم نہیں دیا تھا جو میں نے اپنے رسول پر نازل کیا تھا ؟ وہ کہے گا ہاں میرے رب اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تو نے عمل کیا جو ہم نے تجھ کو سکھایا تھا وہ کہے گا اے میرے رب ! میں رات اور دن کو کھڑے ہو کر تلاوت کرتا ہوں اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے۔ تو نے جھوٹ بولا فرشتے بھی کہیں گے۔ تو نے جھوٹ بولا بلکہ تو نے ارادہ کیا تھا کہ یہ کہا جائے کہ فلاں بہت اچھا قاری ہے تو تحقیق کہا جاچکا چلے جاؤ آج کے دن ہمارے پاس تیرے لئے کوئی چیز (یعنی ثواب) نہیں ہے پھر مال والے کو بلایا جائے گا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میرے بندے کیا میں نے تجھ پر انعام نہیں کیا تھا ؟ کیا میں نے تجھ کو مال کی فراوانی اور خوشحالی نہیں دی تھی ؟ وہ کہے گا اے میرے رب کیوں نہیں ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے پھر تو نے کیا عمل کیا اس چیز میں جو ہم نے تجھ کو دی تھی وہ کہے گا۔ اے میرے رب ! میں صلہ رحمی کرتا تھا صدقہ کرتا تھا اور دوسرے (نیک) کام کرتا تھا۔ تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے تو نے جھوٹ بولا بلکہ تو نے ارادہ کیا تھا کہا جائے کہ فلاں بڑا سخی ہے پس یہ کہا جا چکا۔ چلے جاؤ آج کے دن ہمارے پاس تیرے لئے کوئی (ثواب) نہیں پھر مقتول کو بلایا جائے گا اس سے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میرے بندے کس لئے تو قتل کیا گیا وہ کہے گا اے میرے رب تیرے لئے اور تیرے راستے میں (قتل کیا گیا) اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے۔ تو نے جھوٹ بولا اور فرشتے بھی کہیں گے تو نے جھوٹ بولا بلکہ تو نے ارادہ کیا تھا کہ کہا جائے کہ فلاں بڑا بہادر ہے تحقیق کہا جاچکا چلے جاؤ آج کے دن تیرے لئے میرے پاس کوئی (ثواب) نہیں۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ تینوں اللہ کی مخلوق میں سے سب سے زیادہ برے ہیں ان کے ساتھ آگ بھڑکائی جائے گی۔ قیامت کے دن معاویہ ؓ نے اس کے ساتھ (آیت) ” وبطل ماکانوا یعملون “ تک آیت پڑھی۔ قیامت کے دن لوگوں کے تین گروہ :۔ 9:۔ بیہقیرحمۃ اللہ علیہ نے شعب الایمان میں انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب قیامت کا دن ہوگا۔ تو میری امت تین فرقوں میں ہوجائے گی۔ ایک فرقہ جو خالص اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا اور ایک فرقہ جو ریا کاری کے طور پر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا۔ اور ایک وہ فرقہ جو دنیا کے حاصل کرنے لئے اللہ کی عبادت کرتا تھا پس وہ گروہ جو دنیا کو پالنے کے لئے اللہ کی عبادت کرتا تھا اسے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میری عزت کی اور میرے جلال کی قسم تو نے میری عبادت کے بدلے کس چیز کا ارادہ کیا تھا وہ کہے گا دنیا کا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کوئی شک نہیں تجھ کو نہیں نفع دے گا جو تو نے جمع کیا۔ اور نہ اس کی طرف تو لوٹے گا اس کی آگ کی طرف لے جاؤ۔ پھر اللہ تعالیٰ اس گروہ سے فرمائیں گے جو اللہ تعالیٰ کی عبادت ریاکاری کے طور پر کرتا تھا۔ میری جلال اور میری عزت کی قسم تو نے میری عبادت کے بدلہ میں کس چیز کا ارادہ کیا تھا۔ وہ کہے گا ریا اور دکھاوے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تیری وہ عبادت جس کے ساتھ تو دکھاوا کرتا تھا اس سے کوئی چیز میری طرف اوپر نہیں چڑھی آج کے دن تجھے کچھ بھی نفع نہیں ہوگا۔ اس کو آگ کی طرف لے جاؤ۔ پھر اس گروہ سے اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جو خالص اللہ کے لئے عبادت کرتا تھا میر میری جلال اور میری عزت کی قسم تو نے میری عبادت کے بدلہ میں کس چیز کا ارادہ کیا تھا ؟ وہ کہے گا آپ کی عزت اور جلال کی قسم ! آپ مجھ سے زیادہ جاننے والے ہیں میں آپ کی رضا مندی اور آپ کے گھر کے لئے آپ کی عبادت کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میرے بندے نے سچ کہا اس کو جنت کی طرف لے جاؤ۔ 10:۔ بیہقی (رح) نے الشعب میں عدی بن حاتم ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن لوگوں کے درمیان کچھ لوگوں کو جنت کی طرف لایا جائے گا۔ یہاں تک کہ جب وہ اس سے قریب ہوں گے اور وہ اس کی خوشبو کو پانے لگیں اور اس کے محلات کی طرف دیکھیں گے اور ان چیزوں کی طرف جو اللہ تعالیٰ نے ان کے رہنے والوں کے لئے تیار کر رکھا ہے۔ تو وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! اگر ہم کو آگ میں داخل کردیتے ہم کو ان چیزوں کے دیکھنے سے پہلے جو آپ نے ہم کو دکھائیں ثواب میں سے اور جو آپ نے تیار کر رکھی ہیں اس میں اپنے دوستوں کے لئے تو وہ ہمارے لئے زیادہ آسان تھا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میرے اس سے ارادہ ہی ایسا کیا ہے جب تم خلوت میں ہوتے تھے تو میری عظمت اور شرف میں میرا مقابلہ کرتے تھے اور جب تم لوگوں سے ملتے تھے تو ان سے ملتے تھے بہت حقیر اور پست ہوتے ہوئے اور میری جلالت اور شان کا اعتراف کرتے اور تم نے لوگوں کے لئے (مجھ کو) چھوڑ دیا۔ اور ان کو میری طرف نہ چھوڑا تھا آج کے دن تم کو درد ناک عذاب چکھاوں گا تم کو ثواب سے محروم کرتے ہوئے۔ 11:۔ ابو الشیخ (رح) نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” من کان یرید الحیوۃ الدنیا وزینتھا، نوف الیہم اعمالہم فیھا وھم فیھا لایبخسون “ کے بارے میں فرمایا کہ انکو ان اعمال کا ثواب یعنی بدلہ دنیا ہی میں دیا جائے گا جو انہوں نے کئے اور یہ سورة روم کی اس آیت (آیت) ” وما اتیتم من ربالیربوا فی اموال الناس فلایربوا عند اللہ “ (روم آیت 39) (اور جو روپیہ تم دیتے ہو سود پر تاکہ وہ بڑھتا رہے لوگوں کے مالوں میں سے تو یہ اللہ کے نزدیک نہیں بڑھتا۔ 12:۔ ابو الشیخ (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” من کان یرید الحیوۃ الدنیا وزینتھا ‘ الآیہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ آدمی جس کا ارادہ فکرطلب ہو اور حاجت صرف دنیا ہو اللہ تعالیٰ اس کا بدلہ دنیا میں عطا فرما دیتے ہیں پھر اسے آخرت میں اس طرح پہنچائے گا کہ اس میں اس کے لئے کوئی نیکی نہ ہوگئی۔ اور مومن کو اس کی نیکیوں کی جزاء دنیا میں دی جاتی ہے۔ اور آخرت میں اس پر ثواب دیا جائے گا (اور فرمایا) (آیت) ” وھم فیھا لا یبخسون “ یعنی آخرت میں ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ 13:۔ ابوالشیخ (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” من کان یرید الحیوۃ الدنیا “ کے بارے میں فرمایا وہ آدمی جو دنیا کے لئے عمل کرتا ہے اور پورا پورا بدلہ دے دیں گے جو اس نے عمل کیا اسی کو فرمایا ” نوف الیہم اعمالہم فیھا وھم فیھا لایبخسون “ یعنی کمی نہیں کی جائے گی اور اس کا (پورا پورا) اجر ان کو دیا جائے گا جو انہوں نے عمل کئے۔ 14:۔ ابوالشیخ (رح) نے میمون بن مہران (رح) سے روایت کیا کہ جو شخص ارادہ رکھتا ہو کہ وہ یہ جان لے کہ اس کی کہاں قدرومنزلت ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک تو اس کو چاہئے کہ وہ اپنے عمل کو دیکھے کیونکہ جیسا وہ عمل کررہا ہے اس عمل کے مطابق اس کا مقام ہوگا اور مومن اور کافر نے جو بھی نیک عمل کیا تو اللہ تعالیٰ اس کا بدلہ عطا فرمائے گا اور مومن کو دنیا اور آخرت میں بدلہ دیں گے جو چاہیں گے اور کافر کو دنیا میں بدلہ دیں گے۔ پھر یہ (آیت) ” من کان یرید الحیوۃ الدنیا وزینتھا ‘ تلاوت فرمائی۔ 15:۔ ابو الشیخ (رح) نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” نوف الیہم اعمالہم “ یعنی ہم ان کے نیک اعمال کا (ہم پورا پورا بدلہ دیں گے) 16:۔ ابو الشیخ (رح) نے ابن جریح (رح) سے فرمایا کہ (آیت) نوف الیہم اعمالہم “ یعنی ہم کو دنیا میں ان کے لئے اچھائی جلدی لائیں گے جو ان کے لئے دنیا میں ہوگی اور وہ ظلم نہیں کئے جائیں گے ان اچھائیوں کے سبب جو ان کو عطا نہیں کی گئیں اللہ تعالیٰ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا کیونکہ انہوں نے صرف دنیا کے لئے عمل کیا تھا۔ 17:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابو الشیخ (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” نوف الیہم اعمالہم فیھا “ کے بارے میں فرمایا کہ جلدی کی جائے گی اس شخص کے لئے کہ جس سے (اس کا عمل) قبول نہیں کیا جائے گا۔ 18:۔ ابو الشیخ (رح) نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وحبط ما صنعوا فیھا “ یعنی برباد ہوا جو انہوں نے کوئی نیک کام کیا (آیت) ” وبطل “ اور باطل ہوگیا آخرت میں ان کے لئے اس میں کوئی بدلہ نہ ہوگا۔ 19:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابو مالک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وحبط “ یعنی برباد ہوگیا (مٹ گیا) ۔ 20:۔ ابو عبید وابن منذر رحمہما اللہ نے ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو (آیت) ” وبطل ما کانوا یعملون (21) پڑھا “
Top