Tafseer-al-Kitaab - Hud : 15
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا نُوَفِّ اِلَیْهِمْ اَعْمَالَهُمْ فِیْهَا وَ هُمْ فِیْهَا لَا یُبْخَسُوْنَ
مَنْ : جو كَانَ يُرِيْدُ : چاہتا ہے الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَزِيْنَتَهَا : اور اس کی زینت نُوَفِّ : ہم پورا کردیں گے اِلَيْهِمْ : ان کے لیے اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل فِيْهَا : اس میں وَهُمْ : اور وہ فِيْهَا : اس میں لَا يُبْخَسُوْنَ : نہ کمی کیے جائیں گے (نقصان نہ ہوگا)
جو لوگ (صرف اس) دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش چاہتے ہیں تو (ہمارا ٹھہرایا ہوا قانون یہ ہے کہ) ہم ان لوگوں کو ان کے عملوں کا بدلہ اس (دنیا) میں پورا پورا دے دیتے ہیں اور ان کے لئے اس میں ذرا کمی نہیں کی جاتی۔
[6] یعنی جو لوگ دنیا ہی کو اور اسی کی '' ترقیوں '' کو اپنا منتہائے نظر اور نصب العین بنائے ہوئے ہیں اور اپنی ساری سرگرمیوں کا مرکز اسی کو قرار دیتے ہیں انھیں اپنی ساری جدوجہد کا صلہ اسی دنیا میں دے دیا جائے گا۔ فقہاء نے یہاں سے یہ مسئلہ بھی نکالا ہے کہ جو اعمال محض دنیوی نفع اور حصول معاوضہ کے خیال سے کئے جاتے ہیں گو وہ ذکر و تلاوت ہی پر مشتمل ہوں موجب ثواب آخرت نہ ہوں گے۔
Top