Jawahir-ul-Quran - Hud : 15
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا نُوَفِّ اِلَیْهِمْ اَعْمَالَهُمْ فِیْهَا وَ هُمْ فِیْهَا لَا یُبْخَسُوْنَ
مَنْ : جو كَانَ يُرِيْدُ : چاہتا ہے الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَزِيْنَتَهَا : اور اس کی زینت نُوَفِّ : ہم پورا کردیں گے اِلَيْهِمْ : ان کے لیے اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل فِيْهَا : اس میں وَهُمْ : اور وہ فِيْهَا : اس میں لَا يُبْخَسُوْنَ : نہ کمی کیے جائیں گے (نقصان نہ ہوگا)
جو کوئی چاہے دنیا کی زندگانی19 اور اس کی زینت بھگتا دیں گے ہم ان کو ان کے عمل دنیا میں اور ان کو اس میں کچھ نقصان نہیں
19: زجر مع تخویف اکروی یعنی دنیا میں ان کی روزی میں کمی نہیں کی جاتی جیسا کہ سورة بنی اسرائیل رکوع 2 میں وارد ہے مَنْ کَانَ یُرِیدُ الْعَاجِلَۃَ عَجَّلْنَا لَہٗ الایۃ مگر آخرت میں ان کے لیے جہنم کے سوا کچھ نہیں کیونکہ انہوں نے ثواب آخر کے لیے کیا ہی کچھ نہیں۔ مَاصَنَعُوْا میں ما سے مشرکانہ اعمال بےکار اور رائیگاں ثابت ہوں گے وہ فی نفسہ باطل ہیں کیونکہ ان کی بنیاد عقیدہ باطلہ پر ہے یا ما سے مراد اعمال صالحہ ہیں جو اغراض دنیویہ کی خاطر کیے گئے چونکہ مقصود غیر اللہ ہے اس لیے ایسے اعمال باطل اور بےنتیجہ ہوں گے یعنی وبطل ما عملوا فی الدنیا من اعمال البر (وَبَاطِلٌ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ) لانہ لغیر اللہ (خازن ج 3 ص 223) ۔
Top