Dure-Mansoor - Ar-Ra'd : 7
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُنْذِرٌ وَّ لِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ۠   ۧ
وَيَقُوْلُ : اور کہتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) لَوْلَآ اُنْزِلَ : کیوں نہ اتری عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اس کا رب اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنْتَ : تم مُنْذِرٌ : ڈرانے والے وَّلِكُلّ قَوْمٍ : اور ہر قوم کے لیے هَادٍ : ہادی
اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ کہتے ہیں، ان پر ان کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں کی گئی۔ آپ صرف ڈرانے والے ہیں اور ہر قوم کے لئے ہدایت دینے والے ہوتے ہیں چلے آئے ہیں
1:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” یقول الذین کفروا لولا انزل علیہ ایۃ من ربہ “ یہ قول ہے عرب کے مشرکوں (آیت) ” انما انت منذر ولکل قوم ھاد “ یعنی ہر قوم کے لئے ایک بلانے والا ہوتا ہے جو ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلاتا ہے۔ ہرقوم کے لئے ہادی ہونا : 2:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم ابوالشیخ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” ولکل قوم ھاد “ یعنی پلانے والا۔ 3:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انما انت منذر ولکل قوم ھاد “ میں منذر سے مراد محمد ﷺ اور (آیت) ” ولکل قوم ھاد “ یعنی ” ھاد “ سے مراد ہے وہ نبی جو ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلاتا ہے۔ 4:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” انما انت منذر ولکل قوم ھاد “ سے مراد ہے محمد ﷺ ڈرانے والے ہیں اور ہدایت دینے والے ہیں اللہ عزوجل ہیں۔ 5:۔ ابن جریر وابن منذر وان مردویہ رحمہما اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” انما انت منذر ولکل قوم ھاد “ میں ” المنذر “ سے محمد ﷺ مراد ہیں اور اللہ عزوجل ہدایت دینے والے ہیں ہر قوم کو اور دوسرے لفظ میں یوں ہے کہ رسول اللہ ﷺ ڈرانے والے ہیں اور وہی ہدایت دینے والے ہیں۔ 6:۔ ابن جریر (رح) نے عکرمہ ؓ اور ابوالضحی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انما انت منذر ولکل قوم ھاد “ سے مراد کہ ہے محمد ﷺ وہی ڈرانے والے ہیں اور وہی ہدایت کرنے والے ہیں۔ 7:۔ ابن جریر وابن مردویہ وابوانعیم نے المعرفہ میں والدیلمی وابن عساکر وابن ابخار رحمہم اللہ نے دیلمی ابن عساکر اور ابن نجار رحمہم اللہ تینوں حضرات سے روایت کیا کہ جب یہ آیت (آیت) ” انما انت منذر ولکل قوم ھاد “ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ کو اپنے سینے مبارک پر رکھا اور فرمایا میں ڈرانے والا ہوں۔ اور اپنے ہاتھ سے علی ؓ کے کندھے کی طرف اشارہ کرنے ہوئے فرمایا تو ہدایت کرنے والا ہے اے علی میرے بعد تجھ ہی سے ہدایت پانے والے ہیں ہدایت پائیں گے۔ 8:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابوبرزہ سلمی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ (آیت) ” انما انت منذر “ اور آپ نے اپنے ہاتھ مبارک کو اپنے سینے پر رکھا پر پھر اس کو علی کے سینے پر رکھا اور فرمایا کہ ہر قوم کے لئے آپ ہدایت کرنے والے ہیں۔ 9:۔ ابن مردویہ (رح) والضیاء نے المختارۃ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ اس آیت کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ڈرانے والا میں ہوں اور ہدایت کرنے والا علی بن ابی طالب ؓ ہیں۔ 10ـ:۔ عبداللہ بن احمد نے زوائد المسند میں وابن ابی حاتم والطبرنی نے الاوسط میں والحاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا وابن مردویہ وابن عساکر رحمہم اللہ نے علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” انما انت منذر ولکل قوم ھاد “ کے بارے میں فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ ڈرانے والے ہیں اور میں ہدایت کرنے والا ہوں اور دوسرے لفظ میں یوں ہے کہ ہدایت کرنے والا ہو ہاشم میں سے ایک آدمی ہے یعنی اپنی ہی ذات کے بارے میں فرمایا۔
Top