Dure-Mansoor - Al-Israa : 35
وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَ زِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ١ؕ ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا
وَاَوْفُوا : اور پورا کرو الْكَيْلَ : پیمانہ اِذَا كِلْتُمْ : جب تم ماپ کر دو وَزِنُوْا : اور وزن کرو تم بِالْقِسْطَاسِ : ترازو کے ساتھ الْمُسْتَقِيْمِ : سیدھی ذٰلِكَ : یہ خَيْرٌ : بہتر وَّاَحْسَنُ : اور سب سے اچھا تَاْوِيْلًا : انجام کے اعتبار سے
اور جب تم ناپوتو پورا ناپو، اور صحیح ترازو سے تولو، یہ بہتر ہے اور انجام کے اعتبار سے اچھی چیز ہے
1:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) نے (آیت) ” واوفوا بالعھد، ان العھد کان مسئولا (34) “ کے بارے میں فرمایا کہ جب دن یہ آیت نازل ہوئی تو یہ تصور تھا کہ انسان سے سوال ہوگا پھر جنت میں داخل کیا جائے گا (اس کے بعد یہ آیت ) ۔ ان الذین یشترون بعھد اللہ و ایمانہم ثمنا قلیلا اولئک لا خلاق لہم فی الاخرۃ “ نازل ہوئی بیشک جو لوگ اللہ کے عہد کو اپنی قسموں کو تھوڑی سی قیمت کے عوض خریدتے ہیں (یہ وہ ہیں کہ ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ) آپس میں عہد و معاہدہ کے متعلق قیامت میں سوال ہوگا : 2:۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان العھد کان مسئولا “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ عہد توڑنے والے سے اس کے عہد توڑنے کے بارے میں پوچھیں گے۔ 3:۔ ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ان العھد کان مسئولا “ سے مراد ہے کہ جس کے ساتھ اس نے عہد کیا ہوگا وہ اس سے نہیں پوچھے گا (بلکہ اللہ تعالیٰ پوچھیں گے) 4:۔ ابن ابی حاتم نے میمون بن مہران (رح) سے روایت کیا کہ تین چیزیں سب کو ادا کی جائیں گی چاہے کوئی نیک ہو یا بدکار (اسی طرح) وعدہ بھی پورا کیا جائے گا نیک اور بدکار سے اور یہ (آیت) پڑھی ” واوفوا بالعھد، ان العھد کان مسئولا “۔ 5:۔ ابن ابی حاتم نے کعب بن احبار ؓ سے روایت کیا کہ جس شخص نے بیعت توڑ دی تو (اس کی وجہ سے) ایک پردہ ہوگا اس کے اور جنت کے درمیان اور فرمایا کہ یہ امت ہلاک ہوگی اپنے عہد کو توڑنے کی وجہ سے۔ 6:۔ ابن ابی حاتم نے سعید جبیر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واوفوا الکیل اذا کلتم “ سے مراد ہے کہ جب تم کسی دوسرے کے لئے ناپ کرنے لگو تو پورا پورا ناپ کرو اور فرمایا (آیت) ” وزنوا بالقسطاس المستقیم “ یعنی سیدھی ترارزو سے وزن کرو اور روم والوں کی لغت میں قسطاس سے مراد میزان ہے (آیت) ” ذلک خیر “ یعنی پورا کرنا ناپ کا اور تول کا کمی کرنے سے بہتر ہے (آیت) ” واحسن تاویلا “ یعنی اچھا ہے انجام کے لحاظ سے۔ 7:۔ عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا (آیت) ” ذلک خیر واحسن تاویلا سے مراد ہے ناپ اور تول کو پورا پورا کرنا یہ اچھا ہے ثواب اور انجام کے لحاظ سے اور ہم کو خبر دی کہ ابن عباس ؓ فرمایا کرتے تھے اے موالی کی جماعت تم دو کام سپرد کئے گئے ہو ان دونوں کے ذریعہ تم سے پہلے لوگ ہلاک ہوئے یعنی اس ناپ اور تول (کی وجہ سے) راوی نے کہا اور ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ نبی کریم ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ آدمی حرام پر قادر ہوتا ہے پھر اس کو چھوڑ دیتا ہے صرف اللہ کے خوف کی وجہ سے تو اللہ تعالیٰ دنیا میں آخرت سے پہلے اسے خیر عطا فرماتے ہیں جو اس کے لئے اس حرام سے بہتر ہوتی ہے۔ 8:۔ فریابی، ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” بالقسطاس “ کا مطب رومی زبان میں انصاف ہے۔ 9:۔ عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے قتادہ ؓ سے روایت کیا یہ (آیت) ” وزنوا بالقسطاس “ سے مراد ہے انصاف۔ 10:۔ ابن منذر نے ضحاک (رح) روایت کیا کہ (آیت) ” وزنوا بالقسطاس “ سے مراد ہے بھاری اشیاء کے تولنے کا ترازو۔ 11:۔ ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا (آیت) ” وزنوا بالقسطاس “ سے مراد ہے لوہا (واللہ اعلم )
Top