Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 34
وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَ زِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ١ؕ ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا
وَاَوْفُوا : اور پورا کرو الْكَيْلَ : پیمانہ اِذَا كِلْتُمْ : جب تم ماپ کر دو وَزِنُوْا : اور وزن کرو تم بِالْقِسْطَاسِ : ترازو کے ساتھ الْمُسْتَقِيْمِ : سیدھی ذٰلِكَ : یہ خَيْرٌ : بہتر وَّاَحْسَنُ : اور سب سے اچھا تَاْوِيْلًا : انجام کے اعتبار سے
سو آخرکار پہنچ کر رہے ان کو برے نیچے ان کے اپنے ان اعمال کے، جو وہ خود (زندگی بھر) کرتے رہے تھے، اور گھیر لیا ان کو اسی چیز نے جس کا وہ مذاق اڑایا کتے تھے،
68۔ برے اعمال کے برے کے برے نتیجے۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ آخر کار پہنچ کررہے ان لوگوں کو ان کے اعمال کے برے نتائج۔ حق کا انکار کرکے اور اپنے کفر وباطل پر اڑ کر۔ سو کفر وباطل کی راہ بہرحال ہلاکت و تباہی کی راہ ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور برائی کا نتیجہ بہرحال برا ہے اور اس کے ظہور میں جو تاخیر ہوتی ہے اس سے کسی کو دھوکے میں نہیں پڑھنا چاہئے کہ قدرت نے ہر چیز کا ایک وقت مقرر کر رکھا ہے۔ اور اپنے وقت پر بہرحال ظاہر ہو کر رہے گی۔ پس ان بدبخت قوموں پر جو ہولناک اور تباہ کن عذاب آئے وہ ان کے اپنے اعمال کا طبعی نتیجہ تھا۔ جس کو انہوں نے بہرحال بھگتنا تھا۔ اور بالآخر انہوں نے اس کو بھگتا۔ پس اس سے سبق لے لو اے دیدہ بینا رکھنے والو ! مگر دنیا میں نگاہ عبرت ہی عنقاء ہے، الا ماشاء اللہ ،۔ والعیاذ باللہ جل وعلا۔ 69۔ حق اور اہل حق کا مذاق اڑانے والوں کا انجام برا۔ والعیاذ باللہ : سو ایسے بدبختوں کو ڈھیل خواہ جتنی بھی ملے ان کا انجام بہرحال بہت برا ہوتا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا اور گھیر لیا ان کو اسی چیز نے جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے، یعنی اس عذاب نے جس کے وہ مستحق تھے۔ اور جس سے انہیں خبردار کیا جاتارہا تھا۔ مگر وہ ماننے اور اس عذاب سے بچنے کی فکر کرنے کی بجائے اس کا مذاق اڑاتے تھے، یہاں تک کہ وہ پہنچ کررہے اپنے اس ہولناک انجام کو جس کا مستحق انہوں نے خود اپنے آپ کو بنالیا تھا۔ سو حضرات انبیاء ورسل کی باتوں کی تکذیب اور ان کے مذاق اڑانے کا نتیجہ وانجام بڑا ہی برا اور نہایت ہی ہولناک ہوتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور ایسے لوگ اپنے دنیوی عیش و عشرت اور بطن وفرج کی شہوات و خواہشات کی تکمیل و تحصیل میں محو ومنہمک ہو کر اپنے مخصوص کافرانہ اور باغیانہ انداز میں کہا کرتے تھے۔ ارے کہاں کا عذاب و عقاب اور اجروثواب ؟ اور کہاں کی جنت دوزخ ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ یہ تو ایسے ہی دل بہلانے کی اور خیالی باتیں ہیں اور بس۔ یہ دنیا اور اس کی عیش کوشیاں ہی سب کچھ ہیں وغیرہ وغیرہ۔ سو وقت آنے پر غفلت کے ایسے ماروں سے کہا جائے گا۔ یہ ہے دوزخ کی وہ آگ جس کو تم لوگ جھٹلایا کرتے تھے۔ (ھذہ النار التی کنتم بھا تکذبون) تب پتہ چلے گا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر ہی چلنا نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
Top