Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 35
وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَ زِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ١ؕ ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا
وَاَوْفُوا : اور پورا کرو الْكَيْلَ : پیمانہ اِذَا كِلْتُمْ : جب تم ماپ کر دو وَزِنُوْا : اور وزن کرو تم بِالْقِسْطَاسِ : ترازو کے ساتھ الْمُسْتَقِيْمِ : سیدھی ذٰلِكَ : یہ خَيْرٌ : بہتر وَّاَحْسَنُ : اور سب سے اچھا تَاْوِيْلًا : انجام کے اعتبار سے
اور جب (کوئی چیز) ناپ کردینے لگو تو پیمانہ پورا بھرا کرو اور (جب تول کردو) تو ترازو سیدھی رکھ کر تولا کرو۔ یہ بہت اچھی بات اور انجام کے لحاظ سے بھی بہت بہتر ہے۔
ماپ تول پورا کرو : 35: وَاَوْفُوا الْکَیْلَ اِذَا کِلْتُمْ وَزِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ ( اور تم ناپ کرتے وقت ناپ کا پیمانہ پورا کردیا کرو۔ اور وزن صحیح ترازو سے کرو) قراءت : القسطاس ق ؔ کے کسرہ سے حمزہ علی اور حفص کی قراءت ہے جبکہ نافع ابن کثیر نے قؔ پر ضمہ پڑھا ہے قسطاس کا معنی ہر چھوٹا بڑا میزان خواہ دراھم وغیرہ کے لیے استعمال ہو۔ دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے مراد بھاری اشیاء تولنے کا ترازو اور کانٹا مراد ہے۔ المستقیم معتدل کو کہتے ہیں۔ ذٰلِکَ خَیْرٌ (یہ بہت بہتر ہے) وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْـلًا (اور بہت خوب ہے نتیجے کے لحاظ سے) تاویل یہ تفصیل کے وزن پر ہے۔ اٰل یأول کا معنی لوٹنا۔ تاویل جس کی طرف لوٹا جائے۔
Top