Dure-Mansoor - Maryam : 54
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ١٘ اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں اِسْمٰعِيْلَ : اسمعیل اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھے صَادِقَ الْوَعْدِ : وعدہ کا سچا وَكَانَ : اور تھے رَسُوْلًا : رسول نَّبِيًّا : نبی
اور کتاب میں اسماعیل کا ذکر کیجئے بلاشبہ وہ وعدہ کے سچے تھے اور رسول تھے
1:۔ حاکم نے سمرہ کے طریق سے کعب ؓ سے روایت کیا کہ اسماعیل (علیہ السلام) اللہ کے نبی تھے جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے صادق الوعد کی صفت سے ذکر فرمایا اور وہ ایک ایسے آدمی تھے جن کی طبیعت میں تیزی تھی اللہ کے دشمنوں سے ہر وقت جہاد میں مصروف رہتے تھے اللہ تعالیٰ نے ان کو دشمنوں پر فتح عطا فرمائی اور کافروں کے خلاف سخت لڑائی کرنے والے تھے اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہیں کرتے تھے چھوٹا سر تھا گردن موٹی تھی ہاتھ اور پاوں لمبے تھے جب آپ کھڑے ہوتے تو آپ کے ہاتھ گھٹنوں تک پہنچتے چھوٹی آنکھوں اور لمبے ناک چوڑے کندھے انگلیاں والے تھے کفار پر نہایت سخت اور شدید تھے اور اپنے اہل و عیال کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے اور آپ کی زکوٰۃ مالوں کے ذریعہ اللہ کا قرب حاصل کرنا تھا اور سے کوئی وعدہ نہیں کرتے تھے مگر اس کو پورا کرتے تھے اللہ تعالیٰ نے آپ کو صادق الوعد فرمایا۔ 2:۔ ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” انہ کان صادق الوعد “ سے مراد ہے کہ جو وعدہ انہوں نے اپنے رب سے کیا تھا وہ اس کو پورا کیا۔ اسماعیل کے وعدہ پورا کرنے کا واقعہ : 3:۔ ابن ابی حاتم نے سفیان ثوری (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یہ بات پہنچی کہ اسماعیل اور ان کا ایک ساتھی ایک بستی میں آئے ان کے ساتھی نے ان سے کہا میں بیٹھتا ہوں اور آپ شہر میں جاؤ اور ہمارا زاد راہ خرید کر لاؤ یا پھر میں جاتا ہوں اور میں کھانا وغیرہ خرید کر لاتا ہوں اسماعیل (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا بلکہ تم جاؤ اور میں بیٹھتا ہوں اور تیرا انتظار کرتا ہوں وہ شہر میں داخل ہوگیا اور بھول کر باہر نکل گیا اسماعیل (علیہ السلام) پورا ایک سال اس کی انتظار میں بیٹھے رہے سال کے بعد وہ شخص وہاں سے گذرا اور اس نے پوچھا آپ ابھی تک یہاں ہیں انہوں نے فرمایا میں نے تجھ کو کہا تھا میں (یہاں سے) نہیں جاوں گا یہاں تک کہ تو آئے گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” واذکر فی الکتب اسمعیل، انہ کان صادق الوعد “۔ 4:۔ ابن جریر نے سہل بن سعد ؓ سے روایت کیا کہ اسماعیل (علیہ السلام) نے ایک آدمی سے وعدہ کیا کہ وہ ان کے پاس آئیں گے اسماعیل (علیہ السلام) تشریف لے آئے اور وہ آدمی بھول گیا اسماعیل (علیہ السلام) نے سارا دن وہاں ٹھہرے رہے رات کو بھی وہاں ٹھہرے رہے یہاں تک کہ وہ آدمی آگلے دن آیا اور اس نے کہا کیا آپ یہاں سے نہیں گئے ؟ فرمایا نہیں اس آدمی نے کہا میں بھول گیا تھا پھر فرمایا میں یہاں سے کبھی بھی نہ جاتا یہاں تک کہ تو میرے پاس نہ آتا۔ 5:۔ مسلم نے واثلہ (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے اسماعیل (علیہ السلام) کو چن لیا اور اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں کنانہ کو چن لیا۔ 6:۔ ابونعیم نے دلائل میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں قیامت کے دن بارہ انبیاء میں مخلوق کا سردار میں ہوں ان میں سے ابراہیم (علیہ السلام) ، اسماعیل (علیہ السلام) ، اسحاق علیہ السلام، اور یعقوب علیہ السلام، بھی ہیں۔ 7:۔ حاکم اور بیہقی نے بعث میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کہ سب سے پہلے جس نے عربی زبان میں بات کی اور کتاب کو اپنے لفظ اور کلام پر لکھا پھر اس کو ایک کتاب بنادیا مثلا بسم اللہ الرحمن الرحیم یہاں تک کہ اس اولاد نے اس کے درمیان جدائی کی اور وہ اسماعیل (علیہ السلام) تھے۔ 8:۔ ابن سعد نے عقبہ بن بشیر (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے محمد بن علی (رح) سے سوال کیا کہ کس آدمی نے سب سے پہلے عربی میں بات کی ؟ فرمایا اسماعیل بن ابراہیم (علیہما السلام) نے اور وہ تیرہ سال کے تھے میں نے پوچھا اس سے پہلے لوگ کون سی زبان بولتے تھے فرمایا کہ عبرانی (زبان بولتے تھے ) ۔ 9:۔ ابن سعدنے واقدی (رح) سے اور انہوں نے اہل علم میں سے کئی لوگوں سے روایت کیا کہ اسماعیل (علیہ السلام) کو عربی زبان الہام کی گئی جس دن وہ پیدا ہوئے اور ابراہیم (علیہ السلام) کی ساری اولاد ابراہیم (علیہ السلام) کی زبان پر تھی۔ 10:۔ ابن سعد نے علی بن رباح لخمی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سارے عرب کے لوگ اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہیں۔ 11:۔ ابن سعد نے اسحاق بن عبید اللہ بن ابی طلحہ ؓ سے روایت کیا کہ اسماعیل (علیہ السلام) کی والدہ کی قبر میزاب کے نیچے ہے رکن اور بیت اللہ کے درمیان۔
Top