Dure-Mansoor - An-Naml : 87
وَ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَفَزِعَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُ١ؕ وَ كُلٌّ اَتَوْهُ دٰخِرِیْنَ
وَ يَوْمَ : جس دن يُنْفَخُ : پھونک ماری جائے گی فِي الصُّوْرِ : صور میں فَفَزِعَ : تو گھبرا جائیگا مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَنْ : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِلَّا : سوا مَنْ : جسے شَآءَ اللّٰهُ : اللہ چاہے وَكُلٌّ : اور سب اَتَوْهُ : اس کے آگے آئیں گے دٰخِرِيْنَ : عاجز ہو کر
اور جس دن صور میں پھونکا جائے گا تو جو آسمانوں میں ہیں اور زمین ہیں سب گھبراجائیں گے سوائے اس کے جسے اللہ چاہے اور سب اس کے حضور میں عاجزی کے ساتھ حاضر ہوجائیں گے۔
1۔ سعید بن منصور وابن جریر نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ آیت ففزع من فی السموت ومن فی الارض الا من شاء اللہ “ سے مراد ہے شہداء۔ 2۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس طرح پڑھا آیت ” وکل اتوہ دکرین “ یعنی الف مد اور تارء کے رفع کے ساتھ پڑھا اس کے معنی کہ وہ لوگ اس کو کرنے والے ہیں۔ 3۔ سعی دبن منصور عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے آیت وکل اتوہ داخرین میں تاء کو الف خفیفہ تاء کے رفع کے ساتھ جس کا معنہ ہے کہ وہ لوگ اس کے پاس آئے یعنی الف کو بغی رمد کے پڑھا۔ 4۔ ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے وہ آیت حفظ کرلی جو سورة نمل میں وکل اتوہ دخرین جس کے معنی پر (یعنی وہ لوگ اس کے پاس آئے۔ 5۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ داخرین سے مراد ہے ذلیل ہونے والے۔ 6۔ عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے اسی طرح روایت کیا 7۔ ابن جریروابن ابی حاتم نے ابن زید رحا 8 ۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ داخرین یعنی ذلیل ہو کر بھاگنے والا کیونکہ وہ آدمی جب گھبراتا ہے تو اس کا ارادہ بھاگنے کا ہوتا ہے اس کام سے کہ جس سے وہ گھبرایا جب صور میں پھونکا جائے گا تو لوگ گھبراجائیں گے اور اللہ سے علاوہ ان کی پناہ کی کوئی جگہ نہ ہوگی۔
Top