Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 104
وَ لْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ یَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
وَلْتَكُنْ : اور چاہیے رہے مِّنْكُمْ : تم سے (میں) اُمَّةٌ : ایک جماعت يَّدْعُوْنَ : وہ بلائے اِلَى : طرف الْخَيْرِ : بھلائی وَيَاْمُرُوْنَ : اور وہ حکم دے بِالْمَعْرُوْفِ : اچھے کاموں کا وَيَنْهَوْنَ : اور وہ روکے عَنِ الْمُنْكَرِ : برائی سے وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ ھُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : کامیاب ہونے والے
اور تم میں سے ایک ایسا گروہ ہونا ضروری ہے جو دعوت دیتے ہوں خیر کی طرف، اور حکم کرتے ہوں اچھے کاموں کا اور منع کرتے ہوں برے کاموں سے، اور یہ لوگ پورے پورے کامیاب ہیں۔
اچھائی کا حکم کرنے والی (1) سعید بن منصور، عبد بن حمید، ابن جریر وابن الانباری نے مصاحب میں عمر بن دینار (رح) سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے ابن الزبیر ؓ کو یوں پڑھتے ہوئے سنا لفظ آیت ” ولتکن منکم امۃ یدعون الی الخیر ویامرون بالمعروف وینھون عن المنکر “ اور ساتھ ہی وہ یہ بھی پڑھتے تھے (یعنی وہ لوگ اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتے ہیں اس تکلیف پر جو ان کو پہنچی) میں نہیں جانتا کہ یہ ان کی قرات تھی یا انہوں نے تفسیر کی ؟ (2) عبد بن حمید وابن جریر اور ابن ابی داؤد نے مصاحف میں اور ابن الانباری نے حضرت عثمان ؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے اس طرح پڑھا لفظ آیت ” ولتکن منکم امۃ یدعون الی الخیر ویامرون بالمعروف وینھون عن المنکر واولئک ہم المفلحون “۔ (3) ابن مردویہ نے ابو جعفر الباقر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یوں پڑھا لفظ آیت ” ولتکن منکم امۃ یدعون الی الخیر “ پھر فرمایا خیر مراد قرآن کی اتباع ہے اور میرے طریقے کی اتباع ہے۔ (4) ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ ہر آیت جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان فرمایا اور امر بالمعروف کے بارے میں اس سے مراد اسلام ہے اور نہی عن المنکر سے شیطان کی عبادت مراد ہے۔ (5) ابن ابی حاتم نے مقاتل بن حبان (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ولتکن منکم امۃ “ سے مراد ہے کہ چاہیے تم میں سے ایک قوم ہو یعنی ایک یا دو تین آدمی یا اس سے زیادہ وہ ایک جماعت ہے وہ کہتے ہیں امام ہو جس کی اقتداء کی جائے وہ بلاتے ہیں خیر کی طرف اور خیر سے مراد ہے اسلام یعنی اسلام کی طرف اور وہ لوگ حکم کرتے ہیں نیکی کی طرف اپنے رب کی اطاعت کے ساتھ اور وہ لوگ روکتے ہیں بری باتوں سے یعنی اپنے رب کی نافرمانی سے۔ (6) ابن جریر وابن المنذر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ولتکن منکم امۃ یدعون الی الخیر “ سے امت رسول اللہ ﷺ کے اصحاب خاص طور سے مراد ہیں اور وہی روایت کرنے والے ہیں۔ (7) ابن جریر ابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ولا تکونوا کالذین تفرقوا وختلفوا “ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو جماعت کے ساتھ رہنے کا حکم فرمایا اور ان کو اختلاف اور فرقہ بندی سے منع فرمایا اور ان کو خبر دی کہ تم سے پہلے لوگ اللہ کے دین میں لڑائی جھگڑوں سے ہلاک ہوئے۔ (8) ابن جریر نے ربیع (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ولا تکونوا کالذین تفرقوا وختلفوا “ سے وہ اہل کتاب مراد ہے اللہ تعالیٰ نے اہل اسلام کو (آپس میں فرقہ بندی اور اختلاف کرنے سے منع فرمایا جیسے اہل کتاب نے آپس میں اختلاف کیا اور فرقہ بندی کی) ۔ (9) ابن جریر وابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ولا تکونوا کالذین تفرقوا وختلفوا “ میں یہود و نصاری میں سے وہ لوگ مراد ہیں (جنہوں نے آپس میں اختلاف کیا) ۔ (10) ابو داؤد ترمذی ابن ماجہ اور حاکم نے اس کو صحیح کہا اور حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہودی اکہتر فرقوں میں بٹ گئے اور نصاری بہتر فرقوں میں بٹ گئے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی۔ (11) عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا ہے کہ خواہشات پر چلنے والے خبیث لوگ کیسے کریں گے آل عمران کی اس آیت کے بارے میں یعنی لفظ آیت ” ولا تکونوا کالذین تفرقوا وختلفوا من بعد ما جاء ہم البینت “ پھر فرمایا کعبہ کے رب کی قسم ! وہ اس کو اپنے پیٹھ پیچھے ڈال دیتے ہیں۔ (12) احمد و ابوداؤد اور حاکم نے حضرت معاویہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اہل کتاب نے اپنے دین میں بہتر فرقے بنا لیے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی سوائے ایک کے سب فرقے آگ میں جائیں گے اور وہ ایک جماعت ہوگی اور میری امت میں ایسی قومیں نکلیں گے کہ وہ خواہشات کے ساتھ چلیں گے جیسے کتا اپنے ساتھی کے ساتھ چلتا ہے (یعنی یہ خواہشات ان میں سرایت کر جائیں گی) اور کوئی رگ اور جوڑ نہیں بچے گا جس میں وہ مرض داخل نہ ہو۔ (13) الحاکم نے حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت پر بھی وہی احوال پیش آئیں گے جو بنی اسرائیل کو پیش آئے (جیسے) ایک کے برابر دوسرا جوتا کاٹنا (یعنی اسی کے نقش قدم پر چلے گا) یہاں تک کہ اگر ان میں سے کسی نے اپنی ماں سے علانیہ نکاح کیا تھا تو میری امت میں بھی ایسے ہی ہوگا بنی اسرائیل اکہتر فرقوں میں بٹ گئی تھی اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹے گی سوائے ایک فرقہ کے سب آگ میں جائیں گی آپ سے پوچھا گیا وہ ایک فرقہ کون سا ہوگا ؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا جو فرقہ اس طریقے پر ہوگا جس پر آج میں اور میرے صحابہ ہیں۔ (14) الحاکم نے کثیر بن عبد اللہ بن عمرو بن عوف (رح) سے روایت کیا ہے اور انہوں نے اپنے باپ دادا سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم لوگ ضرور چلو گے اپنے پہلے لوگوں کے طریقے پر کیونکہ بنی اسرائیل نے بات (یعنی دین) میں تفرقہ ڈال دیا (تم بھی اسی طرح کرو گے) ۔ فرقہ ناجیہ اہل سنت والجماعت ہے (15) ابن ماجہ نے عوف بن مالک ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہودی اکہتر فرقوں میں بٹ گئے ایک جنت میں جائے گا اور ستر آگ میں جائیں گے اور نصاری بہتر فرقوں میں بٹ جائیں گے اکہتر آگ میں اور ایک جنت میں جائے گا اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے میری امت بھی ضرور تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی ایک جنت میں جائے گا اور بہتر فرقے آگ میں جائیں گے پوچھا گیا یا رسول اللہ ! وہ کون لوگ ہوں گے آپ نے فرمایا وہ ایک جماعت ہوگی۔ (16) احمد نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل اکہتر فرقوں میں بٹ گئی ستر ہلاک ہوگئے اور ایک فرقے نے نجات پائی اور میری امت عنقریب بہتر فرقوں میں بٹ جائے گی اکہتر فرقے ہلاک ہوں گے اور ایک فرقہ نجات پائے گا پوچھا گیا یارسول اللہ ! وہ کون سا فرقہ ہوگا ؟ آپ نے فرمایا وہ جماعت ہوگی۔ (17) احمد نے ابوذر ؓ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایک سے دو بہتر ہے اور تین بہتر ہیں دو سے اور چار بہتر ہیں تین سے۔ تم پر جماعت کے ساتھ رہنا لازم ہے بلاشبہ اللہ تعالیٰ میری امت کو ہدایت پر جمع کرے گا۔ (گمراہی پر جمع نہیں کرے گا) ۔ (18) ابن مردویہ نے کثیر بن عبد اللہ بن عمرو بن عوف (رح) سے روایت کیا اور انہوں نے اپنے باپ دادا سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے پاس آجاؤ مگر میرے پاس صرف قریش آئے پھر فرمایا اے قریش کی جماعت ! تم لوگ میرے بعد میرے اس دین کے والی ہو لیکن تم ہرگز نہ مرنا مگر مسلمان ہو کر پھر یہ آیت تلاوت فرمائیں لفظ آیت ” واعتصموا بحبل اللہ جمیعا ولا تفرقوا “ (اور) ” ولا تکونوا کالذین تفرقوا واختلفوا من بعد ما جاء ہم البینت “ (اور فرمایا) ” وما امروا الا لیعبدوا اللہ مخلصین لہ الدین حنفاء ویقیموا الصلوۃ یؤتوا الزکوۃ وذلک دین القیمۃ “ (البینہ آیت 5) ۔
Top