Tafseer-e-Saadi - At-Tawba : 195
رَبَّنَا وَ اٰتِنَا مَا وَعَدْتَّنَا عَلٰى رُسُلِكَ وَ لَا تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَ
رَبَّنَا : اے ہمارے رب وَاٰتِنَا : اور ہمیں دے مَا : جو وَعَدْتَّنَا : تونے ہم سے وعدہ کیا عَلٰي : پر (ذریعہ) رُسُلِكَ : اپنے رسول (جمع) وَلَا تُخْزِنَا : اور نہ رسوا کر ہمیں يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن اِنَّكَ : بیشک تو لَا تُخْلِفُ : نہیں خلاف کرتا الْمِيْعَادَ : وعدہ
تو ان کے پروردگار نے ان کی دعا قبول کرلی (اور فرمایا) کہ میں کسی عمل کرنے والے کے عمل کو مرد ہو یا عورت ضائع نہیں کرتا۔ تم ایک دوسرے کی جنس ہو تو جو لوگ میرے لیے وطن چھوڑ گئے اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور ستائے گئے اور لڑے اور قتل کیے گئے میں ان کے گناہ دور کر دونگا اور ان کو بہشتوں میں داخل کرلوں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ (یہ) خدا کے ہاں سے بدلا ہے اور خدا کے ہاں اچھا بدلہ ہے۔
آیت 195 اللہ تعالیٰ نے ان کی دعائے عبادت اور دعائے طلب، (دونوں دعائیں) قبول فرما لیں اور فرمایا : (انی لا اضیع عمل عامل منکم من ذکر او انثی) ” میں کسی عمل کرنے والے کا عمل ضائع نہیں کرتا، وہ مرد ہو یا عورت “ پس متام لوگ اپنے اعمال کا پورا پورا اور وافر اجر پائیں گے۔۔۔ تم میں سے تمام لوگ (خواہ مرد ہوں یا عورت) ثواب اور عقاب میں مساوی ہیں۔ (فالذین ھاجروا و اخرجوا من دیارھم و اوذوا فی سبیلی وقتلوا وقتلوا) ” وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکال دیئے گئے اور جنہیں میری راہ میں ایذا دی گئی اور جنہوں نے جہاد کیا اور شہید کردیئے گئے “ پس انہوں نے ایمان، ہجرت اور اپنے رب کی رضا کی خاطر اپنے وطن اور مال و متاع جیسی محبوب چیزوں سے مفارقت کو جمع کردیا نیز انہوں نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا۔ (لاکفرن عنھم سیاتھم ولادخلنھم جنت تجری من تحتھا الانھر ثواباً من عند اللہ) ” میں بالضرور ان کی برائیاں ان سے دور کروں گا اور بالضرور انہیں ان جنتوں میں لے جاؤں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، بدلہ اللہ کی طرف سے “ جو اپنے بندے کو اس کے بہت تھوڑے سے عمل پر بہت زیادہ ثواب عطا کرتا ہے (واللہ عندہ حسن الثواب) ” اور اللہ کے پاس ہی بہترین اجر وثواب ہے “ ایسا ثواب جو کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی بشر کے دل میں اس کے تصور کا گزر ہوا ہے۔ پس جو کوئی اس ثواب کے حصول کا ارادہ رکھتا ہے وہ حسب استطاعت اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اس کے تقرب کے ذریعے اس سے یہ ثواب طلب کرے۔
Top