Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 43
هُوَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ عَلَیْكُمْ وَ مَلٰٓئِكَتُهٗ لِیُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ١ؕ وَ كَانَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَحِیْمًا
هُوَ الَّذِيْ : وہی جو يُصَلِّيْ : رحمت بھیجتا ہے عَلَيْكُمْ : تم پر وَمَلٰٓئِكَتُهٗ : اور اس کے فرشتے لِيُخْرِجَكُمْ : تاکہ وہ تمہیں نکالے مِّنَ : سے الظُّلُمٰتِ : اندھیروں اِلَى النُّوْرِ ۭ : نور کی طرف وَكَانَ : اور ہے بِالْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں پر رَحِيْمًا : مہربان
وہی ہے جو تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی تاکہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لے آئے اور وہ ایمان والوں پر رحم فرمانے والا ہے
1۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ جب آیت ان اللہ وملئ کہ یصلون علی النبی نازل ہوئی کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی ﷺ پر درود بھیجتے ہیں۔ تو ابوبکر ؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ہم اللہ تعالیٰ نے آپ پر جو بھی خیر نازل فرمائی تو ہم اس میں شریک ہوئے تو یہ آیت نازل ہوئی آیت ہوالذی یصلی علیکم وملئکتہ یعنی وہ خود بھی اور اس کے فرشتے بھی تم پر رحمت بھیجتے رہتے ہیں۔ فرشتوں کو مومنین کے حق میں دعا 2۔ الحاکم والبیہقی نے دلائل میں سلیم بن عامر (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی ابو امامہ ؓ کے پاس آیا اور کہا میں نے اپنی نیند میں دیکھا ہے کہ فرشتے آپ پر رحمت کی دعا کرتے ہیں جب بھی آپ داخل ہوتے ہیں اور جب بھی آپ باہر جاتے ہیں اور جب آپ کھڑے ہوتے ہیں اور جب بھی آپ بیٹھتے ہیں تو انہوں نے فرمایا اگر تم چاہو تو فرشتے تم پر بھی رحمت کی دعا کریں گے پھر یہ آیت پڑھی آیت یا ایہا الذین امنوا اذکرو اللہ ذکر کثیرا وسبحوہ بکرۃ واصیلا اے ایمان والو ! اللہ کا ذکر کثرت سے کرو اور صبح شام اس کی پاکی بیان کرو۔ 3۔ ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ (رح) آیت ہوالذی یصلی علیکم وملئکتہ کے بارے میں روایت کیا کہ آیت صلاۃ اللہ سے مراد ہے اللہ کی ثنا اور ان پر فرشتوں کی صلاۃ سے مراد ہے سلام اور دعا۔ 4۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ صلاۃ الرب سے مراد ہے رحمت بھیجنا اور صلاۃ الملائکۃ سے مراد ہے استغفار کرنا (بندوں کے لیے ) 5۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ آیت ہوالذی یصلی علیکم وملئکتہ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری مغفرت فرماتے ہیں اور اسکے فرشتے تمہارے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں۔ 6۔ ابن ابی حاتم نے سفیان (رح) سے روایت کیا کہ ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول اللہم صلی علی محمد وعلی اٰل محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلی اٰل ابراہیم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے نے فرمایا کہ اللہ تعلایٰ نے محمد ﷺ کی امت کا اکرام کیا اور ان پر ایسی رحمتیں نازل فرمائیں جیسے انبیاء پر رحمتیں نازل فرمائیں اور فرمایا کہ آیت ہوالذی یصلی علیکم وملئکتہ وہ خود بھی اور اس کے فرشتے بھی تم پر رحمت بھیجتے رہتے ہیں۔ 7۔ عبدالرزاق وابن المنذر وابن ابی حاتم نے حسن بصری (رح) سے آیت ہوالذی یصلی علیکم وملئکتہ کے بارے میں روایت کیا کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ (علیہ السلام) سے سوال کیا کہ تیرا رب صلاۃ کا عمل کرتا ہے یہ سوال بہت بوجھ بنا موسیٰ (علیہ السلام) کے سینے میں تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ان کو بتاؤں کہ مجھ سیصلوۃ کا فعل صادر ہوتا ہے اور میری صلاۃ یہ ہے کہ میری رحمت میرے غصہ پر غالب رہے۔ 8۔ ابن ابی شیبہ نے مصعب بن سعد (رح) سے روایت کیا کہ جب بندہ کہتا ہے سبحان اللہ تو فرشتے کہتے ہیں وبحمدہ یعنی اس کی حمد کے ساتھ اور جب بندہ کہتا ہے سبحان اللہ وبحمدہ تو پھر اس پر رحمت کی دعا کرتے ہیں۔ 8۔ ابن ابی شیبہ نے مصعب بن سعد (رح) سے روایت کیا کہ جب بندہ کہتا ہے سبحان اللہ تو فرشتے کہتے ہیں وبحمدہ یعنی اس کی حمد کے ساتھ اور جب بندہ کہتا ہے سبحان اللہ وبحمدہ تو پھر اس پر رحمت کی دعا کرتے ہیں۔ 9۔ عبد بن حمید نے شہر بن حوشب (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ بنی اسرائیل نے کہا اے موسیٰ اپنے رب سے سوال کر کیا وہ صلاۃ کا فعل کرتا ہے تو یہ سوال ان پر دشوار ہوگیا تو خود اللہ تعالیٰ نے پوچھا اے موسیٰ ! تیری قوم نے تجھ سے کیا سوال کیا ؟ تو موسیٰ نے کہا عرض کیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان کو بتادو کہ بلاشبہ مجھ سے صلاۃ کا فعل صادر ہوتا ہے۔ اور میری صلاۃ یہ ہے کہ میری رحمت میرے غصہ پر غالب رہے اور اگر ایسا نہ ہوتا تو سب ہلاک ہوجاتے۔ 10۔ ابن مردویہ نے عطاء بن ابی رباح (رح) سے روایت کیا کہ آیت ہوالذی یصلی علیکم وملئکتہ سے مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بندوں پر صلاۃ یہ ہے کہ آیت سبوح قدوس اور میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے۔ 11۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ نے عطاء بن ابی رباح کے طریق سے ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے جبرئیل (علیہ السلام) سے پوچھا کیا تیرا رب رحمت کی دعا بھیجتا ہے جو اب دیا ہاں۔ پھر میں نے پوچھا اس کی رحمت کی دعا کس طرح ہے ؟ تو جبرئیل نے فرمایا آیت سبوح قدوس سبقت رحمتی غضبی۔ یعنی ہر عیب سے پاک اور برکتوں والا اور میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی۔
Top