Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 44
تَحِیَّتُهُمْ یَوْمَ یَلْقَوْنَهٗ سَلٰمٌ١ۚۖ وَ اَعَدَّ لَهُمْ اَجْرًا كَرِیْمًا
تَحِيَّتُهُمْ : ان کی دعا يَوْمَ : جس دن يَلْقَوْنَهٗ : وہ ملیں گے اس کو سَلٰمٌ ڻ : سلام وَاَعَدَّ : اور تیار کیا اس نے لَهُمْ : ان کے لیے اَجْرًا : اجر كَرِيْمًا : بڑا اچھا
جس دن یہ لوگ اس سے ملاقات کریں گے ان کا تحیہ سلام ہوگا اور اس نے ان کے لیے اجر کریم تیار فرمایا ہے
1۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت تحیتہم یوم یلقونہ سلم ان کا تھفہ سلام ہوگا جس دن وہ ملاقات کریں یعنی جنت والوں کا تحیہ سلام ہوگا آیت واعد لہم اجرا کریما اور ان کے لیے عمدہ اجر تیار کر رکھا ہے۔ یعنی جنت۔ ملک الموت کا سلام 2۔ ابن ابی شیبہ نے المصنف میں وابن ابی الدنیا فی زذکر الموت وعبد بن حمید وابویعلی وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ وابن مردویہ والبیہقی فی شعب الایمان میں براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ آیت واعدلہم اجرا کریما یعن جس دن وہ ملک الموت سے ملیں گے اور کوئی مومن ایسا نہیں ہے کہ جب اس کی روح قبض کرتے ہیں تو اس کو سلام کرتے ہیں۔ 3۔ المروزی فی الجنائز وابن ابی الدنیا وابو الشیخ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جب ملک الموت کسی مومن بندے کی روح قبض کرنے کے لیے آتے ہیں تو فرماتے ہیں کہ تیرا رب تجھ کو سلام کرتا ہے۔
Top