Dure-Mansoor - Az-Zukhruf : 36
وَ مَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَهٗ شَیْطٰنًا فَهُوَ لَهٗ قَرِیْنٌ
وَمَنْ : اور جو يَّعْشُ : غفلت برتتا ہے۔ اندھا بنتا ہے عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے ذکر سے نُقَيِّضْ : ہم مقرر کردیتے ہیں لَهٗ : اس کے لیے شَيْطٰنًا : ایک شیطان فَهُوَ لَهٗ : تو وہ اس کا قَرِيْنٌ : دوست ہوجاتا ہے
اور جو شخص رحمن کی نصیحت سے اندھا بن جائے ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں سو وہ اس کے ساتھ رہتا ہے
اللہ کے نافر مانوں پر شیطان کا مسلط ہونا : 1:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے محمد بن عثمان مخزومی (رح) سے روایت کیا کہ قریش نے باہم مشورہ کیا کہ محمد ﷺ کے ساتھیوں میں سے ہر ایک پر آدمی مقرر کردو تاکہ ہو جاکر اس کو پکڑ لے۔ حضرت ابوبکر ؓ کے لئے طلحہ بن عبداللہ کو مقرر کیا گیا۔ طلحہ حضرت ابوبکر ؓ کے پاس اس وقت پہنچے جب آپ لوگوں میں بیٹھے ہوئے تھے ابوبکر ؓ نے پوچھا تو مجھے کس بات کی دعوت دیتا ہے ؟ طلحہ نے کہا میں تجھے لات اور عزی کی پوجا کی طرف دعوت دیتا ہوں۔ ابوبکر ؓ نے فرمایا لات کیا ہے ؟ طلحہ نے کہا ہمارا رب۔ پوچھا عزی کیا ہے ؟ طلحہ نے کہا یہ الہ کی بیٹیاں ہیں ابوبکر نے پوچھا ان کی ماں کون تھی ؟ طلحہ لاجواب ہوگئے اور اپنے ساتھیوں سے کہا جواب دو سب خاموش رہے اس پر طلحہ نے کہا ابوبکر ؓ اٹھ کھڑے ہو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ا ہیں تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت ) ” ومن یعش عن ذکر الرحمن نقیض لہ شیطنا “ (الا یہ) (اور جو شخص اللہ کی نصیحت) یعنی قرآن کی طرف سے اندھا بن جاتا ہے ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں۔ 2:۔ ابن جریر (رح) (رح) علیہ وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ومن یعش عن ذکر الرحمن “ میں یعش کا معنی ہے اندھا ہونا ابن جریر (رح) نے کہا یہ معنی اس وقت ہوگا جب شین پر زبر پڑھی جائے گا۔ 3:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ومن یعش “ یعنی جو اعراض کرتا ہے (آیت ) ” وانہم لیصدونھم عن السبیل “ (اور حقیقت یہ ہے کہ شیطان ان کو راہ ہدایت سے روکتے ہیں) یعنی دین سے (آیت ) ” حتی اذا جآء نا “ (یہاں تک کہ جب ہمارے پاس آئیں گے) وہ بھی اور اس کا ساتھی بھی۔ 4:۔ عبد بن حمید (رح) نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت ) ’ ’ حتی اذا جآء نا “ پڑھا اور فرمایا یہاں ناضمیر سے مراد تثنیہ ہے یعنی وہ اور اس کا ساتھی۔ 5:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” ومن یعش “ (الآیہ) یعنی (جو اندھا ہوگیا) حق کی جانب سے اور اس کا انکار کیا حالانکہ وہ جانتا ہے کہ حلال حلال ہے، اور حرام حرام ہے۔ اور اس نے خواہشات نفس کی وجہ سے حلال اور حق کے علم کو چھوڑ دیا اور اس نے پانی ضرورت پوری کی۔ پھر اس نے حرام کا ارادہ کیا تو اس کے لئے شیطان مقرر کردیا جاتا ہے۔ 6:۔ عبد الرزاق (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے سعید جزری (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ’ نقیض لہ شیطنا “ (اور پر شیطان مسلط کردیتے ہیں) یعنی ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ کافر جب قیامت کے دن اپنی قبر سے اٹھایا جائے گا تو شیطان اس کا ہاتھ پکڑے ہوئے ہوگا اور وہ اس سے جدا نہیں ہوگا یہاں تک کہ دونوں کو اللہ تعالیٰ آگ کی طرف پہنچا دیں گے اس وجہ سے وہ اس وقت کہے (آیت ) ” یلیت بینی وبینک بعد المشرقین فبئس القرین “ (تو کہے گا کاش دنیا میں میرے تیرے درمیان اتنا فاصلہ ہوتا جتنا مشرق سے مغرب کا تھا تو برا ساتھی ہے لیکن مؤمن کے ساتھ ایک فرشتہ مقرر ہوگا یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے گا تو وہ اس کو جنت کی طرف لے جائے گا۔ 7:۔ ابن حبان والبغوی وابن تانع والطبرنی وابن مردویہ نے شریک بن طارق (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی ایسا نہیں جس کے ساتھ شیطان نہ ہو صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا آپ کے ساتھ بھی ہے ؟ فرمایا اور میرے ساتھ بھی ہے مگر اللہ تعالیٰ نے اس پر میری مدد فرمائی اور وہ مسلمان ہوگیا۔ 8:۔ مسلم وابن مرودیہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس سے رات کو نکلے کہنے لگے میں نے اس پر عزت کی آپ تشریف لائے اور مجھے دیکھا جو میں کررہی تھی اپ نے فرمایا این عائشہ تجھے کیا ہوا کیا تجھ کو غیرت آگئی (میرے اس طرز عمل پر) میں نے عرض کیا کیا بھلا میری جیسی عورت کو آپ جیسے مرد پر کیوں نہ غیرت آئے گی آپ ﷺ نے فرمایا کیا تیرا شیطان آگیا میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ کیا میرے ساتھ شیطان ہے ؟ فرمایا ہاں اور ہر انسان کے ساتھ ہے، میں نے کہا اور آپ نے کہا اور آپ کے ساتھ بھی ہے ؟ فرمایا ہاں لیکن میرے رب نے میری مدد فرمائی یہاں تک کہ وہ مسلمان ہوگیا۔ 9:۔ مسلم وابن مردویہ (رح) نے عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی نہیں ہے مگر اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھ اس کا ایک ساتھی جن میں سے مقرر کردیا ہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا آپ کے ساتھ بھی ہے ؟ فرمایا ہاں میرے ساتھ بھی مگر اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی اور وہ مسلمان ہوگیا اب وہ مجھے خیر کا ہی حکم دیتا ہے۔ 10:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی نہیں ہے مگر اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ اس کا ایک ساتھی جن میں سے مقرر کردیا ہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا آپ کے ساتھ بھی (مقرر ہوا ؟ ) فرمایا : ہاں میرے ساتھ بھی مگر اللہ تعالیٰ نے اس پر میری مدد فرمائی اور وہ مسلمان ہوگیا۔ 11:۔ احمد (رح) نے الزھد میں وھب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ دو آدمیوں میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے کہ اس کے ساتھ شیطان مقرر نہ ہو مگر کافر کے اس کے ساتھ اس کے کھانے میں سے کھاتا ہے اور اس کے پینے میں سے پیتا ہے اور اس کے ساتھ اس کے بستر پر سوتا ہے مگر مومن سے وہ ہٹ کر رہتا ہے اور انتظار کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب اس سے غفلت کو پاتا ہے تو اس پر کود پڑتا ہے اور شیطان کو دو آدمی بہت پسند ہیں بہت کھانے والا اور بہت سونے والا۔
Top