Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 12
قَالَ مَا مَنَعَكَ اَلَّا تَسْجُدَ اِذْ اَمَرْتُكَ١ؕ قَالَ اَنَا خَیْرٌ مِّنْهُ١ۚ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَهٗ مِنْ طِیْنٍ
قَالَ : اس نے فرمایا مَا مَنَعَكَ : کس نے تجھے منع کیا اَلَّا تَسْجُدَ : کہ تو سجدہ نہ کرے اِذْ اَمَرْتُكَ : جب میں نے تجھے حکم دیا قَالَ : وہ بولا اَنَا : میں خَيْرٌ : بہتر مِّنْهُ : اس سے خَلَقْتَنِيْ : تونے مجھے پیدا کیا مِنْ : سے نَّارٍ : آگ وَّخَلَقْتَهٗ : اور تونے اسے پیدا کیا مِنْ : سے طِيْنٍ : مٹی
اللہ کا فرمان ہوا کہ تجھے کس چیز نے اس بات سے روکا تو سجدہ کرے جبکہ میں نے تجھے حکم کیا، اس نے کہا کہ میں اس سے بہتر ہوں، مجھے آپ نے آگ سے پیدا کیا اور اس کو پیدا کیا کیچڑ سے
(1) امام عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قیادہ (رح) سے روایت کیا لفظ آیت ” قال انا خیر منہ، خلقتنی من نار وخلقتہ من طین “ سے مراد ہے اللہ کے دشمن ابلیس نے آدم (علیہ السلام) پر حسد کیا اس چیز پر جو اللہ تعالیٰ نے ان کو عزت و کرامت عطا فرمائی اور اس نے کہا میں آگ سے پیدا کیا گیا ہوں۔ یہ مٹی سے پیدا کیا گیا۔ گناہوں کی ابتداء تکبر سے ہوئی۔ اللہ کے دشمن نے آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرنے سے تکبر کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کو ہلاک کردیا اس کے تکبر اور اس کے حسد کی وجہ سے۔ (2) امام ابو الشیخ نے ابو صالح (رح) سے روایت کیا کہ عزت کی آگ سے ابلیس پیدا کیا گیا اور عزت کے نور سے فرشتے پیدا کئے گئے۔ (3) امام ابن جریر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” خلقتنی من نار و خلقتہ من طین “ کے بارے میں فرمایا کہ اس میں ابلیس نے قیاس کیا۔ وہی سب سے پہلے قیاس کرنے والا ہے۔ (4) امام ابو نعیم نے حلیہ میں اور امام دیلمی نے جعفر بن محمد (رح) سے روایت کیا کہ اپنے دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سب سے پہلے جس نے دین کے حکم میں اپنے رائے سے قیاس کیا وہ ابلیس تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو فرمایا آدم کو سجدہ کر اس نے کہا لفظ آیت ” قال انا خیر منہ، خلقتنی من نار و خلقتہ من طین “ (یعنی میں اس سے بہتر ہوں مجھے آپ نے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے پیدا کیا) جعفر (رح) نے فرمایا پس جو شخص دین کے کام میں اپنی رائے سے قیاس کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن ابلیس کے ساتھ ملا دیں گے کیونکہ اس نے قیاس کے کرنے میں اس کی اتباع کی۔
Top