Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 16
قَالَ فَبِمَاۤ اَغْوَیْتَنِیْ لَاَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِیْمَۙ
قَالَ : وہ بولا فَبِمَآ : تو جیسے اَغْوَيْتَنِيْ : تونے مجھے گمراہ کیا لَاَقْعُدَنَّ : میں ضرور بیٹھوں گا لَهُمْ : ان کے لیے صِرَاطَكَ : تیرا راستہ الْمُسْتَقِيْمَ : سیدھا
وہ کہنے لگا سو اس وجہ سے کہ آپ نے مجھے گمراہ کیا میں ضرور ضرور ان لوگوں کے لیے آپ کے سیدھے راستہ پر بیٹھوں گا
(1) امام ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور الالکالی نے السنۃ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” فبما اغویتنی “ یعنی اس وجہ سے کہ آپ نے مجھے گمراہ کردیا ہے۔ (2) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن منذر، ابن ابی حاتم کے طریق سے ارطاۃ سے اور انہوں نے اہل طائف میں سے ایک آدمی سے روایت کی ہے کہ لفظ آیت ” فبما اغویتنی “ یعنی ابلیس نے جان لیا گمراہی اس کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی ہے۔ تو وہ تقدیر پر ایمان لے آیا۔ (3) امام ابن شیبہ، عبد بن حمید، ابن منذر اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” لاقعدن لہم صراطک المستقیم “ سے مراد راہ حق ہے۔ (4) امام عبد بن حمید نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” لاقعدن لہم صراطک المستقیم “ یعنی مکہ کے راستہ میں۔ (5) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابو الشیخ نے عون بن عبد اللہ ؓ سے روایت کیا کہ کوئی جماعت مکہ کی طرف نکلتی ہے تو ابلیس بھی ان کی گنتی کے برابر ان کے ساتھ اپنے شیاطین تیار کرتا ہے۔ (6) امام ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ساتھیوں کی کوئی جماعت مکہ کی طرف نکلتی ہے تو ابلیس بھی ان کی گنتی کے برابر ان کے ساتھ اپنے شیاطین تیار کرتا ہے۔ (7) امام ابو الشیخ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس آیت کے بارے میں فرمایا کہ میں (راستے میں) ان کے لئے بیٹھوں گا اور ان کو تیرے راستہ سے روکوں گا۔ (8) امام احمد، نسائی، ابن حبان، طبرانی اور بیہقی نے شعب الایمان میں سبرہ بن فاکہہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا شیطان ابن آدم کے راستہ میں بیٹھتا ہے۔ اس کے لیے بیٹھتا ہے اسلام کے راستہ سے اور کہتا ہے تو اسلام لے آیا اور تو نے اپنا دین اور اپنے آباؤ اجداد کا دین چھوڑ دیا ہے۔ (اگر) اس نے اس کا کہنا نہ مانا اور اسلام لے آیا پھر اس کے لئے بیٹھتا ہے ہجرت کے راستہ سے۔ اور اس سے کہتا ہے کہ کیا تو ہجرت کرتا ہے اور اپنی زمین اور اپنے آسمان کو چھوڑ رہا ہے۔ اور مہاجر اپنی قدرت اور غنا میں گھوڑے کی مثل ہے پس ابن آدم نے نافرمانی کی اور اس نے ہجرت کی تو اس کے لئے بیٹھتا ہے جہاد کے راستہ میں اور اسے کہتا ہے یہ نفس کا جہاد ہے اور مال کا (اگر) تو قتال کرے گا تو مارا جائے گا۔ بیوی (دوسری جگہ) نکاح کرے گی اور مال کو تقسیم کردیا جائے گا۔ اس نے اس کا کہنا نہ مانا اور جہاد کرلیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص ان میں سے ایسا کرے اور مرجائے یا اس کا جانور اس کی گردن توڑ دے اور وہ مرگیا تو اللہ تعالیٰ پر اس کا حق ہے کہ اس کو جنت میں داخل کر دے۔
Top