Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 16
قَالَ فَبِمَاۤ اَغْوَیْتَنِیْ لَاَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِیْمَۙ
قَالَ : وہ بولا فَبِمَآ : تو جیسے اَغْوَيْتَنِيْ : تونے مجھے گمراہ کیا لَاَقْعُدَنَّ : میں ضرور بیٹھوں گا لَهُمْ : ان کے لیے صِرَاطَكَ : تیرا راستہ الْمُسْتَقِيْمَ : سیدھا
(پھر) شیطان نے کہا مجھے تو تُو نے ملعون کیا ہی ہے میں بھی تیرے سیدھے رستے پر ان (کو گمراہ کرنے) کے لیے بیٹھوں گا
قال فبما اغویتنی لا قعدن لہم صراطک المستقیم وہ کہنے لگا اب چونکہ تو نے مجھے گمراہ کر ہی دیا ہے تو میں بھی قسم کھاتا ہوں کہ میں ان کو گمراہ کرنے کے لئے تیرے سیدھے راستہ پر بیٹھوں گا۔ فَبِمَا میںتعقیبیہ اور با سببیہ ہے فعل قسم مقدر ہے اور مَا مصدری ہے یعنی اب جب کہ تو نے مجھے مہلت دے دی اور ان انسانوں کے سبب سے کجراہ بنا دیا میں تیری قسم کھاتا ہوں کہ جس طریقہ سے مجھ سے ممکن ہوگا میں ان کو بےراہ کرنے کی کوشش کروں گا چونکہ لا قعدن میں لام تاکیدی موجود ہے اس لئے بما کا تعلق اقعدن سے نہیں ہوسکتا بعض علماء کا قول ہے کہ بما اغویتنی میں ب قسمیہ ہے یعنی تیرے اغواء کرنے کی قسم مراد یہ ہے کہ تیری نافذ الحکم قدرت کی قسم۔ لا قعدن جواب قسم ہے اور صراط سے مراد ہے اسلام صراطک میں حرف جر مقدر ہے جیسے عَسَلَ الطَرِیْقَ الثعلب لومڑی راستہ میں تیز بھاگی۔ یا حرف جر نکال لیا گیا ہے اور مجرور کو منصوب کردیا گیا ہے جیسے ضرب زید الظہر والبطنزید نے پشت اور پیٹ پر مارا۔ راستے پر بیٹھنے سے مراد ہے راہ روی سے روکنے کی انتہائی کوشش کرنا جیسے راہزن قافلہ کے لئے بیٹھے ہوتے ہیں۔
Top