Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 101
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّمَنْ فِیْۤ اَیْدِیْكُمْ مِّنَ الْاَسْرٰۤى١ۙ اِنْ یَّعْلَمِ اللّٰهُ فِیْ قُلُوْبِكُمْ خَیْرًا یُّؤْتِكُمْ خَیْرًا مِّمَّاۤ اُخِذَ مِنْكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّبِيُّ : نبی قُلْ : کہ دیں لِّمَنْ : ان سے جو فِيْٓ : میں اَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھ مِّنَ : سے الْاَسْرٰٓي : قیدی اِنْ : اگر يَّعْلَمِ : معلوم کرلے گا اللّٰهُ : اللہ فِيْ : میں قُلُوْبِكُمْ : تمہارے دل خَيْرًا : کوئی بھلائی يُّؤْتِكُمْ : تمہیں دے گا خَيْرًا : بہتر مِّمَّآ : اس سے جو اُخِذَ : لیا گیا مِنْكُمْ : تم سے وَيَغْفِرْ : اور بخشدے گا لَكُمْ : تمہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اور اگر تم سفر میں نکلو تو تم پر کچھ گناہ نہیں ہے اگر تم نمازیں قصر کرلو (خصوصاً اس وقت) جب تم کو اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں کسی (بڑی) مصیبت میں نہ ڈال دیں (اس لیے کہ) بلاشبہ کافر تمہارے کھلے کھلے دشمن ہیں (جو ہر وقت کسی موقع کی تلاش میں رہتے ہیں)
نماز قصر کرنے کے حکم سے دو باتوں کی اہمیت معلوم ہوگئی نماز کی بھی اور جہاد کی بھی 173 ۔ نماز قصر کرنے کے حکم سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ نماز وہ چیز ہے کہ جنگ کے خطرات کے اندر بھی یہ نظر انداز نہیں کی جاسکتی وجہ اس کی یہ ہے کہ اسلام میں جنگ خونریزی اور لوٹ مار کیلئے نہیں بلکہ جیسا کہ دوسرے مقامات سے واضح ہوچکا ہے صرف اور صرف اس لیے ہے کہ اللہ کی زمین سے اس ظلم وجبر کا خاتمہ کیا جائے جو اللہ کے بندوں کو اللہ کی بندگی سے روکنے کیلئے اللہ کے دشمنوں کی طرف سے برپا کیا جاتا ہے اس پہلو سے غور کیجئے تو جہاد کی اصل روح نماز ہی ہے اس سے جہاد اللہ کی عبادت بنتا ہے اگر اس کے اندر یہ روح نہ ہو تو یہ بھی اس طرح فساد فی الارض ہے جس طرح اللہ کے باغیوں کی ہر جنگ فساد فی الارض ہے اور اس بات کو واضح کرنے کیلئے کہ ایک ہی طرح کا فعل اللہ کے حکم کے مطابق ہونے سے عبادت اور اللہ کے حکم کے خلاف ہونے کے باعث مستوجب سزا ہوسکتا ہے نہیں بلکہ مستوجب سزا ہوتا ہے۔ سب لوگ جانتے ہیں کہ جماع اور زنا میں فرق کیا ہے ؟ اور خصوصا جبکہ وہ بالجبر بھی نہ ہو لیکن ہر انسان جو انسانیت سے نکل نہ گا ہو ایک کو قابل ستائش اور دوسرے کو قابل سزا جانتا ہے۔ کیوں ؟ اس لیے کہ ایک اللہ کے حکم کے مطابق ہے اور دوسرا اللہ کے حکم کے خلاف۔ اس روح کے تحفظ کا یہ فطرتی تقاضا ہے کہ عین میدان جنگ میں بھی تاحد امکان نماز سے غفلت نہ ہو تاکہ ہر مجاہد کو اس حقیقت کی یاد دہانی ہوتی رہے کہ اس کے میدان جنگ کی صفیں بھی اپنے اصل مقصد کے لحاظ سے اس کی نماز کی صفوں سے مختلف نہیں ہیں۔ دوسری یہ کہ اس سے نماز باجماعت کی اہمیت واضح ہوتی ہے اور میدان جنگ کی نماز کی شکل ایک ایسی بیان فرمائی ہے جس سے نماز باجماعت کا مقصد بھی حاصل ہوتا ہے اور دفاع کا بھی۔ نماز قصر کا حکم تو بلاشبہ جہاد ہی کی غرض اور جہاد ہی کے سفر کیلئے تھا لیکن اس کا حکم عام دے دیا گیا جو اللہ کے حکم سے رسول اللہ ﷺ نے واضح فرما دیا۔
Top