Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Anfaal : 70
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّمَنْ فِیْۤ اَیْدِیْكُمْ مِّنَ الْاَسْرٰۤى١ۙ اِنْ یَّعْلَمِ اللّٰهُ فِیْ قُلُوْبِكُمْ خَیْرًا یُّؤْتِكُمْ خَیْرًا مِّمَّاۤ اُخِذَ مِنْكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
النَّبِيُّ
: نبی
قُلْ
: کہ دیں
لِّمَنْ
: ان سے جو
فِيْٓ
: میں
اَيْدِيْكُمْ
: تمہارے ہاتھ
مِّنَ
: سے
الْاَسْرٰٓي
: قیدی
اِنْ
: اگر
يَّعْلَمِ
: معلوم کرلے گا
اللّٰهُ
: اللہ
فِيْ
: میں
قُلُوْبِكُمْ
: تمہارے دل
خَيْرًا
: کوئی بھلائی
يُّؤْتِكُمْ
: تمہیں دے گا
خَيْرًا
: بہتر
مِّمَّآ
: اس سے جو
اُخِذَ
: لیا گیا
مِنْكُمْ
: تم سے
وَيَغْفِرْ
: اور بخشدے گا
لَكُمْ
: تمہیں
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: نہایت مہربان
اے پیغمبر ﷺ جو قیدی تمہارے ہاتھ میں (گرفتار) ہیں ان کے کہہ دو کہ اگر خدا تمہارے دلوں میں نیکی معلوم کرے گا تو جو (مال) تم سے چھن گیا ہے اس سے بہتر تمہیں عنایت فرمائے گا اور تمہارے گناہ بھی معاف کر دیگا۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
اس میں تین مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ قولہ تعالیٰ : یایھا النبی قل لمن فی ایدیکم من الاسری کہا گیا ہے کہ یہ خطاب حضور نبی مکرم ﷺ اور آپ کے اصحاب کو ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ خطاب صرف آپ کو ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا ہے : اس آیت میں قیدیوں سے مراد عباس اور ان کے ساتھی ہیں۔ انہوں نے حضور نبی مکرم ﷺ سے کہا : ہم اس (دین) کے ساتھ ایمان لائے جو آپ لے کر آئے اور ہم شہادت دیتے ہیں کہ آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ یقینا ہم آپ کے لیے آپ کی قوم پر مخلص رہیں گے۔ پس یہ آیت نازل ہوئی۔ اور امام مالک (رح) کے قول سے اس کا بطلان پہلے گزر چکا ہے۔ اور مصنف ابی دائود میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے بدر کے دن اہل جاہلیت کا فدیہ چار سو مقرر کیا۔ اور ابناسحاق سے مروی ہے : قریش نے رسول اللہ ﷺ کی طرف اپنے قیدیوں کا فدیہ بھیجا۔ اور ہر قوم نے اپنے قیدیوں کا اتنا فدیہدیا جس پر وہ راضی ہوئے۔ اور عباس نے کہا : یارسول اللہ ! ﷺ بلاشبہ میں مسلمان ہوچکا ہوں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :” تمہارے اسلام کے بارے میں اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے پس اگر ایسا ہوا جیسے تم کہتے ہو تو اللہ تعالیٰ تمہیں اس کی جزا عطا فرمائے گا اور جہاں تک تمہارے معاملے کا ظاہر ہے تو وہ ہم پر عیاں ہے پس تم اپنی ذات ‘ اپنے بھتیجوں نوفل بن حارث بن عبدالمطلب اور عقیل بن ابی طالب اور اپنے حلیف عتبہ بن عمرو جو کہ حارث بن فہر کے بیٹوں کا بھائی ہے کا فدیہ ادا کرو “۔ تو انہوں نے کہا : یا رسول اللہ ! ﷺ میرے پاس تو کچھ نہیں ہے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا : فاین المال الذی دفنتہ أنت وأم القضل فقلت لھا ان أصبت فی سفر ھذا فھذا المال لبنی الفضل وعبد اللہ وقثم (
1
) (وہ مال کہاں گیا جسے تو نے اور ام فضل نے دفن کیا اور تو نے اسے کہا اگر میں اپنے اس سفر میں کام آجائوں تو یہ مال میرے بیٹوں فضل ‘ عبد اللہ اور قسم کے لیے ہے) تو انہوں نے کہا : یارسول اللہ ! ﷺ انی لا علم انک رسول اللہ ‘ ان ھذالشئی ما علمہ غیری وغیرام الفضل (یا رسول اللہ ! ﷺ بیشک میں یقینا جان گیا ہوں کہ آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں ‘ بیشک یہ وہ شے ہے جس کا میرے اور ام فضل کے بغیر کسی کو علم نہیں) پس آپ میرے لیے حساب لگائیے یا رسول اللہ ! ﷺ جو مال تم نے مجھ سے لینا ہے مال میں سے بیس اوقیہ میرے پاس ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :” نہیں (صرف) وہ شے جو اللہ تعالیٰ نے تجھ سے ہمیں عطا فرمائی ہے “۔ (صرف وہی لینی ہے) پس اس نے اپنا ‘ اپنے بھتیجوں اور اپے حلیف کا فدیہ ادا کردیا اور اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں یہ آیت نازل فرمائی : یایھا النبی قل لمن فی ایدیکم من الاسری ‘ الآ یہ ابن اسحاق نے کہا ہے : تمام قیدیوں میں سے زیادہ فدیہ عباس بن عبدالمطلب کا تھا ‘ کیونکہ وہ خوشحال آدمی تھے ‘ پس انہوں نے سواوقیہ سونا اپنا فدیہ دیا (
2
) ۔ اور بخاری میں ہے : موسیٰ بن عقبہنے بیان کیا ہے کہ ابن شہاب نے کہا ‘ مجھے انس بن مالک ؓ نے بیان کیا ہے کہ انصار میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے اجازت طلب کی اور عرض کی : یارسول اللہ ! ﷺ آپ ہمیں اجازت عطا فرمائیں کہ ہم اپنے بھانجے عباس کا فدیہ چھوڑدیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا :” نہیں قسم بخدا ! تم ایک درہم بھی نہ چھوڑو “ (
3
) ۔ اور نقاش وغیرہ نے بیان کیا ہے کہ قیدیوں میں سے ہر ایک کا فدیہ چالیس اوقیہ تھا ‘ سوائے عباس کے۔ کیونکہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا :” عباس پر فدیہ دوگناکردو “ اور آپ نے انہیں پابند کیا کہ وہ اپنے بھتیجوں عقیل بن ابی طالب اور نوفل بن حارث کا فدیہ بھی دیں چناچہ انہوں نے ان یک طرف سے اسی اوقیہ اور اپنی طرف سے اسی اوقیہ فدیہ ادا کیا اور جنگ کے وقت ان سے بیس اوقیہ لیے گئے۔ اور اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ ان دس افراد میں سے ایک تھے جنہوں نے اہل بدر کو کھانا کھلانے کا ذمہ اٹھا یا تھا اور ان کی باری بدر کی جنگ کے دن تھی پس انکے کھانا کھلانے سے پہلے ہی جنگ شروع ہوگئی اور ان کے پاس بیس باقی بچے گئے جو جنگ کے وقت ان سے لے لیے گئے۔ اور اس دن ان سے سو اوقیہ اور اسی اوقیہ لیے گئے۔ پس عباس نے حضور نبی مکرم ﷺ کو کہا : تحقیق تم نے مجھے اس حال میں کر چھوڑا ہے کہ جب تک میں زندہ رہوں ہاتھ پھیلا کر قریش سے مانگتا رہوں۔ تو حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : این الذھب الذی ترکتہ عند امراتک امر الفضل ؟ ( وہ سونا کہاں گیا جو تو نے اپنی بیوی ام افضل کے پاس چھوڑا تھا) عباس نے کہا : کون سا سونا ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : انک قلت لھا ادری مایصیبنی فی وجھی ھذا فان حدث بی حدث فھولک ولم لدک ( بیشک تو نے اسے کہا تھا میں اسے نہیں جانتا جو مجھے پیش آئے گا پس اگر میرے ساتھ کوئی حادثہ پیش آجائے تو یہ تیرے لیے اور تیری اولاد کے لیے ہے) تو عباس نے پوچھا : اے بھتیجے ! تجھے اس کے بارے کس نے خبر دی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے مجھے خبر دی ہے “۔ تب عباس نے کہا : میں شہادت دیتا ہوں کہ آپ سچے ہیں اور مجھے آپ کے رسول اللہ ہونے کا کبھی یقین نہیں ہوا مگر آج اور تحقیق میں نے جان لیا ہے کہ آپ کو اس پر کسی نے مطلع نہیں کیا مگر اس نے جو پوشیدہ اور مخفی چیزوں کو جاننے والا ہے۔ اشھد ان لا الہ اللہ وانک عبدہ ورسولہ اور میں اس کے سوا ہر ( معبود باطل) کا انکار کرتا ہوں۔ اور پھر انہوں نے اپنے بھتیجوں کو بھی حکم دیا تو وہ بھی اسلام لے آئے، پس ان دونوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی یا یھا البنی قل لمن فی ایدیکم من الاسری اور جس نے عباس کو قید کیا تھا وہ ابو الیسر کعب بن عمر و بنی سلمہ کے بھائی تھے اور وہ بالکل چھوٹے قد کے آدمی تھے اور عباس موٹے تازے طویل القامت تھے پس جب وہ انہیں لے جر حضور نبی مکرم ﷺ کے پاس حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے انہیں فرمایا : لقد اعانک علیہ مالک ( تحقیق اس پر فرشتے نے تیری مدد کی ہے) مسئلہ نمبر
2
۔ قولہ تعالیٰ : ان یعلم اللہ فی قلوبکم خیر اس میں خیر سے مراد اسلام ہے ( یعنی اگر اللہ تعالیی نے تمہارے دلوں میں اسلام جان لیا) یو تکم خیرا مما اخذمنکم تو وہ تمہیں اس فدیہ سے بہتر عطا فرمائے گا جو تم سے لیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ دنیا میں عطا فرمائے گا۔ اور قول بھی ہے کہ آخرت میں عطا فرمائے گا۔ اور صحیح مسلم میں ہے کہ جب حضور نبی مکرم ﷺ کے پاس بحرین کا مال آیا تو حضرت عباس ؓ نے آپ سے کہا : بیشک میں نے اپنا فدیہ بھی دیا تھا اور عقیل کا فدیہ بھی دیا تھا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا : ” لے لو “ پس انہوں نے اپنا کپڑا بچھایا اور اتنا مال لے لیا جتنا اٹھانے کی طاقت رکھتے تھے۔ یہ مختصر کیا گیا ہے۔ اور غیر صحیح میں ہے : تو حضرت عباس ؓ نے آپ ﷺ سے عرض کی : یہ اس سے بہتر ہے جو مجھ سے لیا گیا اور اس کے بعد میں یہ امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ میری مغفرت فرمادے (
1
) حضرت عباس ؓ نے بیان کیا : آپ نے مجھے زم زم عطا کیا۔ اور میں پشند نہیں کرتا کہ اس کے بدلے اہل مکہ کے تما اموال میرے لیے ہوں۔ اور طبری نے حضرت عباس ؓ تک سند بیان کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا : میرے بارے میں اس وقت یہ آیت نازل ہوئی جس وقت میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے اسلام کے بارے میں آگاہ کیا اور میں نے آپ سے عرض کی کہ آپ میرے ان بیس اوقیہ کے بارے میں جانچ پرکھ کریں جو فدیہ کی ادائیگی سے پہلے مجھ سے لے لیے گئے تو آپ نے انکار کردیا۔ ” اور فرمایا وہ فے ہے “۔ تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کے بدلے میں بیس غلام عطا فرما دئیے وہ سب کے سب میرے مال کے ساتھ تجارت کرتے ہیں۔ (
2
) اور مصنف ابی دائود میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا : جب اہل مکہ نے اپنے قیدیوں کا فدیہ بھیجا تو حضرت زینب (بنت رسول اللہ ﷺ نے ابو العاص کے فدیہ کے لیے کچھ مال بھیجا اور اس میں انہوں نے اپنا وہ ہار بھی بھیجا جو ام المومنین حضرت خدیجہ الکبریٰ ؓ کے پاس تھا اور ابو العاص کے ساتھ شادی کے وقت انہوں نے پہنایا تھا۔ آپ فرماتی ہیںـ: پس جب رسول اللہ ﷺ نے اسے دیکھا تو آپ پر انتہائی رقت طاری ہوگئی۔ اور آپ نے فرمایا : ” اگر تم مناسب سمجھو تو زینب کے لیے ان کی قیدی رہا کردو اور اس کا یہ ہار اسے واپس لو ٹا دو “ تو انہوں نے عرض کی : ہاں (ہم ایسا ہی کرتے ہیں) تو حضور نبی کریم ﷺ نے اس سے یہ وعدہ لیا کہ زینب کو آپ کے پاس بھیج دے گا۔ اور رسول اللہ ﷺ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ اور انصار میں سے ایک آدمی کو بھیجا اور فرمایا :” تم دونوں بطن یا جج میں جا کر رکو یہاں تک کہ زینب تمہارے پاس سے گزرے پس تم دونوں اس کے ساتھ ہوجانا یہاں تک تم اسے لے آئو “۔ ابن اسحاق نے بیان کیا ہے : یہ غزوئہ بدر کے ایک مہینہ بعد کا واقعہ ہے۔ حضرت عبداللہ بن ابی بکر نے بیان کیا ہے : میں نے حضرت زینب بنت رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا : جب ابع العاص مکہ میں آیا تو اس نے مجھے کہا : تو تیاری کر اور اپنے باپ کے پاس چلی جا۔ پس میں نکلی تیاری کرنے لگی تو مجھے ہند بنت عقبہ ملی اور اس نے کہا : اے محمد کی بیٹی ! مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ تو اپنے باپ کے پاس جانے کا ارادہ رکھتی ہے ؟ تو میں نے اس سے کہاـ: میں نے اس کا ارادہ نہیں کیا۔ تو اس نے کہا : اے چچا کی بیٹی ! تو ایسا نہ کر، بیشک میں خوشحال عورت ہوں اور میرے پاس تیری حاجب اور ضرورت کا سامان ہے۔ پس اگر تو سامان کا ارادہ کرے تو میں تجھے وہ بیچ دیا نفقہ کے لیے قرض چاہیے تو میں تجھے قرض دے دیتی ہوں، کیونکہ وہ کچھ عورتوں کے درمیان نہیں ہوتا جو مردوں کے درمیان ہوتا ہے۔ آپ فرماتی ہیں : قسم بخدا ! میں اسے دیکھ رہی تھی کہ یہ اس نے بہتان تراشی کے لیے کہا ہے۔ میں اس سے ڈر گئی اور میں نے اس سے اسے چھپائے رکھا اور میں نے کہاــ: اس کا ارادہ نہیں رکھتی۔ بس جب زینب اپنی تیاری سے فارغ ہوگئیں تو آپ وہاں سے چل پڑیں اور ان کے ساتھ انکا دیور اونٹ کی مہار پکڑ کر (قائد) کنانہ بن ربیع بھی نکلا اور یہ دن کے وقت گھر سے نکلے تھے۔ اور اس بارے میں اہل مکہ نے بھی سن لیا، چناچہ ان کی تلاش میں ہبار بن اسود اور نافع بن عبداقیس الفہری نکلے اور سب سے پہلے جو آپ کی طرف آگے بڑھا وہ ہبار تھا اس نے نیزے کے ساتھ آپ کو خوفزدہ کیا اور دھمکایا در آنحالیکہ آپ ہودج میں تھیں۔ کنانہ نے اونٹ بٹھایا اور اپنے تیر پھیلادیئے پھر اپنی قوس پکڑی اور کہا : قسم بخدا ! جو آدمی بھی میرے قریب آئے گا میں اسے تیر ماردوں گا۔ اشراف قریش میں سے ابو سفیان آیا اور اس نے کہا : اے فلاں ! اپنا تیر ہم سے روک لے یہاں تک ہم تیرے ساتھ گفتگو کرلیں۔ پس ابو سفیان اس کے پاس آیا اور کہاــــ: بیشک تو نے کچھ نہیں کیا، تو لوگوں کے سامنے ایک عورت کے ساتھ نکلا ہے، حالانکہ تو ہماری اس مصیبت کو جانتا ہے جو بدر کے مقام پر ہمیں پہنچی پس عرب یہ گمان کرتے ہیں اور ہم یہ گفتگو کرتے ہیں کہ یہ ہماری طرف سے کمزوری اور ضعف ہے کہ تو ہمارے درمیان سے لوگوں کے سامنے ان کی بیٹی کو ساتھ لے کر ان کی طرف نکلے۔ تو اس عورت کے لے کر واپس لوٹ جا اور چند دن یہی قیام کرو، پھر رات کے وقت آہستہ آہستہ ساتھ لے کر چلے جائو اور اس کے باپ کے پاس پہنچادو۔ پس مجھے اپنی عمر کی قسم ! ہمیں اسے اپنے باپ سے روکنے کی کوئی حاجت نہیں اور ہمارے لیے اب اس بارے میں تکلیف کے وہ جذبات بھڑکے ہوئے ہیں جو ہمیں پہنچی ہے۔ پس اس نے ایسا کرلیا، پس جب دو دن یا تین دن اسی طرح گزر گئے تو وہ ان کے ساتھ چل پڑا۔ پس میں چلتی رہی یہاں تک کہ میں رسول ﷺ کے پاس پہنچ گئی۔ اور یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ جب ہبار بن ام درہم نے انہیں خوفزدہ کیا تو جو خوف اور ڈر آپ کو لاحق ہوا اس کی وجہ سے وہ حمل ساقط ہوگیا جو آپ کے پیٹ میں تھا۔ مسئلہ نمبر
3
۔ علامہ ابن عربی (رح) نے کہا ہے : مشرکین میں سے جب لوگوں کو قیدی بنایا گیا تو ان میں سے ایک گروہ نے اسلام لانے کی گفتگو کی اور اس بارے میں وہ پر عزم نہ تھے اور نہ ہی اس بارے انہوں نے اعتراف یقینی کیا۔ اور شبہ یہ ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کے قریب ہونے کا ارادہ کیا اور مشرکین سے دور نہ ہوئے۔ ہمارے علماء نے کہا ہے : اگر کوئی کافر دل اور زبان سے ایمان کے بارے کلام کرے اور اس میں اسے عزیمت نہ ہو تو وہ مومن نہیں۔ اور جب اس کی مثل صورت مومن سے پائی جائے تو وہ کافر ہوجائے گا، مگر یہ کہ وہ ایسا وسوسہ ہو جس کو روکنے پر وہ قادر نہ ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اسے معاف کردیا ہے اور اسے ساقط کردیا ہے۔ تحقیق اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول معظم ﷺ کے لیے اس حقیقت کو بیان کیا ہے اور فرمایا ہے : وان یریدواخیانتک یعنی اگر ان کی طرف سے قول بطور خیانت اور مکر ہے۔ فقدخانو اللہ من قبل تحقیق انہوں نے اس قبل کفر کے ساتھ اور آپ کے ساتھ اپنے مکر اور آپ کے ساتھ قتال کرکے اللہ تعالیٰ سے خیانت کی ہے اور اگر ان کی طرف سے یہ قول خبر ہے اور اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے تو وہ اسے قبول کرلے گا اور انہیں اس سے بہتر عوض عطا فرمائے گا جو ان سے نکلا ہے ان کے سابقہ گناہ، ان کی کفر، ان کی خیانت اور ان کا مکر سبھی بخش دے گا (
1
) ۔ اور خیانۃ کی جمع خیائن ہے۔ اور واجب تھا کہ یہ کہا جاتا : خوائن کیونکہ یہ وادی الفاظ میں سے ہے، مگر انہوں نے اس کے اور خائنۃ کی جمع کے درمیان فرق کیا ہے۔ اور کہا جاتا ہے : خائن و خوان و خونۃ و خانۃ۔
Top