Dure-Mansoor - At-Tawba : 100
وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍ١ۙ رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ
وَالسّٰبِقُوْنَ : اور سبقت کرنے والے الْاَوَّلُوْنَ : سب سے پہلے مِنَ : سے الْمُهٰجِرِيْنَ : مہاجرین وَالْاَنْصَارِ : اور انصار وَالَّذِيْنَ : اور جن لوگوں اتَّبَعُوْھُمْ : ان کی پیروی کی بِاِحْسَانٍ : نیکی کے ساتھ رَّضِيَ اللّٰهُ : راضی ہوا اللہ عَنْھُمْ : ان سے وَرَضُوْا : وہ راضی ہوئے عَنْهُ : اس سے وَاَعَدَّ : اور تیار کیا اس نے لَھُمْ : ان کے لیے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں تَحْتَهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَآ : ان میں اَبَدًا : ہمیشہ ذٰلِكَ : یہ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ : کامیابی بڑی
اور مہاجرین اور انصار میں سے جو لوگ سبقت لے جانے والے ہیں اور وہ لوگ جنہوں نے اخلاص کے ساتھ ان کی پیروی کی، اللہ ان سے راضی ہوا وہ اللہ سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ تیار کئے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ان میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے
1:۔ ابوعبید وسعید وابن جریر وابن منذر وابن جریر ورحمہم اللہ نے عمر بن عامر الانصاری ؓ سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب ؓ نے یوں پڑھا (آیت) ” والسبقون الاولون من المھجرین والانصار والذین اتبعوھم باحسان “ انہوں نے لفظ انصار کو رفع دیا اور ” الذین “ میں واو نہیں لگایا زیدبن ثابت ؓ عنہنے ان سے کہا یہ والذین ہے لیکن عمر ؓ نے فرمایا یہ الذین ہے زید نے کہا امیر المومنین زیادہ جانتے ہیں عمر ؓ نے فرمایا میرے پاس ابی بن کعب ؓ کو لے آؤ جب وہ ان کے پاس آئے تو انہوں نے اس بارے میں ان سے پوچھا تو ابی نے فرمایا ” والذین “ عمر ؓ نے فرمایا ہاں اب ٹھیک ہے اور انہوں نے ان کی پیروی کی۔ 2:۔ ابن جریر وابو الشیخ رحمہما اللہ نے محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کی کہ عمر ؓ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو یوں پڑھ رہا رہا تھا (آیت) ” والسبقون الاولون من المھجرین والانصار “ عمر ؓ نے اس کے ہاتھ کو پکڑا اور فرمایا تجھے کس نے یہ پڑھایا ہے اس نے کہا ابی بن کعب ؓ نے عمر ؓ نے فرمایا تو مجھ سے جدا نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ میں تجھے اس کے پاس لے جاوں گا چناچہ جب آپ انکے پاس پہنچے تو عمر ؓ نے فرمایا کیا تو نے یہ آیت اس کو اس طرح پڑھائی ہے۔ انہوں نے کہا ہاں اور کہا کہ تو نے اس کو رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے انہوں نے کہا ہاں ! عمر ؓ نے فرمایا کہ تحقیق میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ ہم اتنی بلندی اور رفعت پر فائز ہیں کہ ہمارے بعد کوئی بھی وہاں تک نہیں پہنچے گا۔ ابی نے فرمایا اس کی تصدیق سورة جمعہ کے اول میں ہے (یعنی) (آیت) ” واخرین منہم لما یلحقوا بہم “ اور سورة حشر میں ہے (آیت) ” والذین جآء و من بعدہم یقولون ربنا اغفرلنا ولا خواننا الذین سبقونا بالایمان “ اور انفال میں ہے (آیت) ” والذین امنوا من بعدوھا جرواوجھدوا معکم فاولئک منکم “ فاروق اعظم ؓ اور ابی بن کعب ؓ میں مکالمہ : 3:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابو اسامہ اور محمد بن ابراہیم تمیمی (رح) دونوں سے روایت کیا کہ عمر ؓ ایک آدمی کے پاس سے گزرے اور وہ پڑھ رہا تھا (آیت) ” والسبقون الاولون من المھجرین والانصار والذین اتبعوھم باحسان “ عمر ؓ ٹھہر گئے اور وہ آدمی پڑھ چکا تو عمر ؓ اس سے پوچھا تجھے یہ کس نے پڑھا یا ہے ؟ اس نے کہا کہ میں نے اس کو ابی بن کعب ؓ سے پڑھا ہے عمر ؓ نے فرمایا اس کی طرف چلو۔ تو دونوں ان کے پاس پہنچے فرمایا اے ابو المنذر (یہ ابی بن کعب ؓ کی کنیت ہے) اس کے بارے میں مجھے بتائیے کہ تو نے اس آدمی کو یہ آیت پڑھائی۔ عرض کیا ہاں میں نے اس کو سنا ہے رسول اللہ ﷺ کے منہ مبارک سے۔ عمر ؓ نے فرمایا کہ تو نے اس کو رسول اللہ ﷺ سے حاصل کیا عرض کیا ہاں ! عمر ؓ نے تیسری بار پھر پوچھا تو انہوں نے غصہ کی حالت میں عرض کیا ہاں اللہ کی قسم کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو جبرئیل (علیہ السلام) پر نازل فرمایا اور جبرئیل (علیہ السلام) نے اس کو محمد ﷺ کے دل پر نازل فرمایا اور اس بارے میں انہوں نے کوئی مشاورت نہیں کی خطاب سے اور نہ اس کے بیٹے عمر ؓ سے اپنے ہاتھوں کو بلند کرتے ہوئے وہاں سے نکل گئے اور فرما رہے تھے اللہ اکبر اللہ اکبر۔ 4:۔ ابن جریر وابن ابی حاتم وابو الشیخ ابو نعیم نے المعرفتہ میں ابو موسیٰ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” والسبقون الاولون “ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دو قبلوں کی طرف منہ کرکے نمازیں ادا کیں۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ وابن ابی حاتم وابن منذر وابن مردویہ وابو نعیم نے المعرمہ میں سعید بن مسیب (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” والسبقون الاولون “ سے وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے دو قبلوں کی طرف منہ کرکے نمازیں ادا کیں۔ 6:۔ ابن منذر وابو نعیم رحمہما اللہ نے محمد بن سیرین (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” والسبقون الاولون “ سے وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے دو قبلوں کی طرف منہ کر کے نمازیں ادا کیں اورو وہ اصحاب بدر ہیں۔ 7:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” والسبقون الاولون “ سے ابوبکر عمر، علی سلمان اور عمار بن یاسر ؓ مراد ہیں۔ 8:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم وابن مردویہ وابوالشیخ وابو نعیم رحمہم اللہ نے المعرفۃ میں شعبی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” والسبقون الاولون “ سے وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے بیعت رضوان کو پایا اور سب سے پہلے بیعت رضوان سنان بن وھب نے کی۔ 9:۔ ابن مردویہ (رح) نے غیلان بن جریر (رح) سے روایت کیا کہ میں نے انس بن مالک ؓ سے اس نام انصار کے بارے میں پوچھا تم نے اپنے پاس سے یہ نام رکھا ہے۔ یا اللہ تعالیٰ نے آسمان سے تمہارا نام رکھا ہے۔ فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہمارا نام آسمان سے رکھا ہے۔ 10:۔ ابن ابی شیبہ والنسائی واحمد رحمہم اللہ نے معاویہ بن ابی سفیان ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس نے انصار سے محبت کی تو اللہ تعالیٰ اس سے محبت فرمائیں گے اور جس نے انصار سے دشمنی رکھی اللہ تعالیٰ بھی اس سے دشمنی رکھیں گے۔ 11:۔ احمد والبخاری ومسلم رحمہم اللہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایمان کی نشانی انصار سے محبت ہے اور نفاق کی نشانی انصار سے دشمنی ہے۔ 12:۔ احمد (رح) نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے اللہ انصار کو انصار کے بیٹوں کو انصار کی بیویوں کو انصار کی اولاد کو بخش دے۔ انصار میری جماعت اور میری حفاظت کا ذریعہ ہے۔ اور سبب ہیں اگر لوگ اپنی اپنی جماعت بنالیں اور انصار بھی اپنی جماعت بنالیں میں ضرور انصار کی جماعت کو لوں گا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک آدمی ہوتا۔ 13:۔ ابن ابی شیبہ واحمد رحمہما اللہ نے حارث بن زیاد (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے انصار سے محبت کی اللہ تعالیٰ اس سے محبت فرمائیں گے جب وہ اس سے ملاقات کریں گے اور جس نے انصار سے دشمنی رکھی تو اللہ تعالیٰ اس سے نفرت فرمائیں گے جب وہ ان سے ملاقات کرے گا۔ 14:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے قیس بن سعد بن عبادہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول ؓ نے فرمایا اے اللہ انصار پر رحمت فرما اور انصار کی اولاد پر اور انصار کی اولاد کی اولاد پر۔ 15:۔ ابن ابی شیبہ رحمہما اللہ نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر لوگ کسی وادی اور گھاٹی کی طرف چلیں گے اور ( اے انصار) ہو اور تم ایک وادی میں اور گھاٹی کی طرف چلو گے تو میں تمہاری وادی اور تمہاری گھاٹی کی طرف چلوں گا تم لوگ شعار (وہ لباس جو جسم کے ساتھ ہوا ہے) لوگ دیار ( کپڑوں کے اوپر لی ہوئی چادر) ہیں۔ اگر ہجرت نہ ہوتی تو انصار میں سے ایک آدمی ہوتا پھر آپ نے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ میں نے آپ کی بغلوں کی سفیدی کو دیکھا پھر آپ نے فرمایا اے اللہ انصار کو انصار کے بیٹوں کو اور انصار کی بیٹیوں کو بخش دے۔ 16:۔ ابن ابی شیبہ والبخاری ومسلم والترمذی والنسائی وابن ماجہ رحمہم اللہ نے براء بن عازب ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انصار سے صرف مومن بھی محبت رکھتا ہے اور ان سے صرف منافق ہی بغض رکھتا ہے اور جس نے ان سے محبت کی اللہ تعالیٰ بھی ان سے محبت فرمائیں گے اور جس نے ان سے دشمنی کی اللہ تعالیٰ بھی ان سے دشمنی فرمائیں گے۔ 17:۔ ابن ابی شیبہ اور ترمذی (رح) نے (اور آپ نے اس کو حسن کہا ہے) ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خبردار بیشک میری جماعت وہ ہے کہ جن کی طرف میرے گھر والوں نے ٹھکانہ پکڑا اور بلاشبہ میری جماعت انصار ہیں پس معاف کردو ان کی غلطیاں کرنے والوں کو اور ان کے محسن کو قبول کرلو۔ 18۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے سعد بن عبادہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ قبیلہ انصار میں سے ہے ان کی محبت ایمان ہے اور ان کا بغض نفاق ہے۔ 19:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا اے اللہ انصار کو انصار کی اولاد انصار کی عورتوں کو اور انصار کی بیٹوں کو عورتوں کو اور انصار کے بیٹوں اور بیٹیوں کی عورتوں کو بخش دے۔ 20:۔ ابن ابی شیبہ اور ترمذی نے (اور آپ نے اس کو حسن کہا ہے) اور نسائی (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انصار سے وہ آدمی بغض نہیں رکھتا جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو۔ 21:۔ ابن ابی شیبہ (رح) نے معاذ بن رفاعہ (رح) سے روایت کیا کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے اللہ بخش دے انصار کو انصار کی اولاد کو ان کی اولاد کو ان کے غلاموں کو اور ان کے پڑوسیوں کو۔ 22:۔ ابن ابی شیبہ والبخاری ومسلم رحمہم اللہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قریش انصار جھینہ مزینہ اسلم اور غفار سب اللہ اور اس کے رسول کے دوست اور موالی ہیں اور آپ کے علاوہ ان کا کوئی آقا نہیں۔ 23:۔ ابن ابی شیبہ ومسلم رحمہم اللہ نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا انصار سے وہ آدمی بغض نہیں رکھتا جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لاتا ہے۔ انصار مدینہ کی تعریف : 24:۔ طبرانی (رح) نے سائب بن یزید ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس مال غنیمت کو تقسیم فرمایا قریش میں سے اہل مکہ اور دوسرے لوگوں کے درمیان جو اللہ تعالیٰ نے غزوہ حنین میں عطا فرمائی تو انصار ناراض ہوگئے آپ ان کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا اے انصار کی جماعت مجھ کو تمہاری بات پہنچی ہے۔ ان غنیمتوں کے بارے میں جو میں نے اس کے ذریعہ دوسرے لوگوں کو ترجیح دی ہے تاکہ ان کو اسلام کی طرف مائل کرسکوں تاکہ وہ آج کے بعد گواہی دیں کیونکہ ابھی تھوڑا وقت گزرا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں اسلام کو داخل کیا ہے۔ اے انصار کی جماعت کیا اللہ تعالیٰ نے تم پر ایمان کے ساتھ احسان نہیں فرمایا اور تم کو خصوصی عزت و کرامت کے ساتھ نوازا ہے۔ اور ناموں میں سے سب سے اچھا نام اللہ تعالیٰ نے تمہارا رکھا ہے۔ یعنی اللہ کی مددگار اور اس کے رسول کے مددگار۔ اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں یقینا انصار کا ایک فرد ہوتا۔ اور اگر تم لوگ کسی اور وادی میں چلو گے تو میں تمہاری وادی سے چلوں گا کیا تم اس بات سے راضی نہیں ہو کہ لوگ ان غنیمتوں (کا مال) بکریاں اور اونٹوں کو لے کر جائیں اور تم رسول اللہ ﷺ کو ساتھ لے کر جاؤ۔ صحابہ کرام ؓ اجمعین نے کہا ہم راضی ہیں آپ نے فرمایا مجھ کو جواب دو اس بارے میں جو میں نے کہا تو انہوں نے کہا یارسول اللہ ﷺ آپ نے ہم کو اندھیرے میں پایا ہم کو اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعہ نور اور روشنی عطا فرمائی۔ اور آپ نے ہم کو آگ کے گھڑے کے کنارے پر پایا تو اللہ تعالیٰ نے ہم کو آپ کے ذریعہ سے گرنے سے بچایا اور آپ نے ہم کو گمراہ پایا اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعہ ہم کو ہدایت دی ہم راضی ہیں اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر آپ نے فرمایا، اللہ کی قسم اگر تم مجھے اس بات کے علاوہ کوئی اور جواب دیتے تو میں پھر بھی کہتا ہوں تم نے سچ کہا اگر تم کہو کیا تم بھاگ کر ہمارے پاس نہیں آئے اور ہم نے آپ کو پناہ دی۔ اور آپ جھٹلائے ہوئے ہو کر آئے ہم نے تیری تصدیق کی اور آپ مدد سے محروم ہو کر آئے۔ آپ کی مدد کی اور ہم نے اس کو قبول کیا جسے لوگوں نے رد کردیا اگر تم یہ بات کہتے تو میں تمہاری تصدیق کرتا۔ صحابہ کرام ؓ اجمعین نے عرض کیا کہ بلکہ اللہ اور اس کے رسول کا احسان اور فضل ہے ہم پر اور ہمارے غیروں پر ( یعنی ہمارے دوسرے لوگوں پر) 25:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے عبد الرحمن بن ابی یعلی (رح) سے روایت کیا کہ لوگ تین قسم پر تھے سب سے پہلے ہجرت کرنے والے۔ اور وہ لوگ جنہوں نے احسان کے ساتھ ان کی پیروی کی۔ اور وہ لوگ جو ان کے بعد آئے وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب ہم کو بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو جو ایمان لانے میں ہم سے بڑھ گئے اور سب سے اچھا وہی ہے جو اس مرتبہ میں ہے۔ 26:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان کے پاس آدمی آیا اور اس نے بعض صحابہ کا ذکر کرتے ہوئے ان میں عیب نکالے تو ابن نے فرمایا (آیت) ” والسبقون الاولون من المھجرین والانصار والذین اتبعوھم باحسان ‘ 27:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن زید (رح) سے روایت کیا انہوں نے (آیت) ” والذین اتبعوھم باحسان “ کے بارے میں فرمایا کہ جو شخص اہل اسلام میں سے باقی ہوگا قیامت کے قائم ہونے تک ( وہ سب اس میں شامل ہوں گے) 28:۔ ابو الشیخ (رح) نے عصہرحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ میں نے سفیان سے تابعین کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے اصحاب کو پایا اور نبی کریم ﷺ کو نہیں پایا اور ان لوگوں کے بارے میں پوچھا جنہوں نے اخلاص کے ساتھ ان کی پیروی کی تو انہوں نے فرمایا جو ان کے بعد آئیں گے میں نے پوچھا قیامت تک فرمایا میں امید کرتا ہوں (کہ ایسا ہی ہوگا ) صحابہ کرام ؓ اجمعین کی لغزشوں کا معاف ہونا : 29:۔ ابو الشیخ وابن عساکر رحمہما اللہ نے ابو صخر حمید بن زیاد (رح) سے روایت کیا کہ میں نے محمد بن کعب قرظی (رح) سے پوچھا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کے بارے میں بتائیے میں صرف آزمائش کا ارادہ کرتا ہوں تو انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے سب صحابہ کرام ؓ کو بخش دیا ہے اور ان کے نیکوں اور ان کے بروں کے لئے اپنے کتاب میں جنت کو واجب کردیا میں نے کہا کون سی جگہ میں اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے اپنی کتاب میں جنت کو واجب کردیا فرمایا کیا تو نے نہیں پڑھا (آیت) ” والسبقون الاولون “ (الآیہ) نبی کریم ﷺ کے سب صحابہ کرام ؓ کے لئے جنت اور رضا مندی کو واجب کردیا اور تابعین پر ایک شرط لگائی کہ جو ان کے بارے میں شرط نہیں لگائی میں نے کہا ان پر کون سی شرط لگائی میں نے کہ ان پر کون سی شرط لگائی یا تو انہوں نے فرمایا ان پر یہ شرط لگائی کہ ان (صحابہ) کے اخلاص کے ساتھ تابعداری کریں اور فرماتے ہیں کہ وہ لوگ ان کی اقتداء کریں گے ان کے نیک اعمال میں اور ان کے علاوہ دوسرے امور میں ان کی اقتدار نہیں کریں گے ابوصخر نے فرمایا گویا کہ میں نے یہ آیت اس سے پہلے پڑھی ہی نہیں اور میں نے اس کی تفسیر کو نہیں پہچانا تھا یہاں تک کہ میں نے اس کو محمد بن کعب پر پڑھا (تو انہوں نے مجھے اس کی تفسیر بتائی) 30:۔ ابن مردویہ (رح) نے اوزاعی کے راستے سے اوزاعی (رح) سے روایت کیا کہ مجھ کو یحی بن ابی کثیر، قاسم مکحول وعبدہ بن ابی لبابہ اور حسان بن عطیہ (رح) سب حضرات نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے اصحاب کی ایک جماعت کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ جب یہ آیت ” والسبقون الاولون “ سے لے کر ” ورضوا عنہ “ تک نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ میری ساری امت کے لئے ہے اور راضی ہونے کے بعد کوئی ناراضگی نہیں ہوتی۔
Top