Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Maaida : 17
لَقَدْ كَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ١ؕ قُلْ فَمَنْ یَّمْلِكُ مِنَ اللّٰهِ شَیْئًا اِنْ اَرَادَ اَنْ یُّهْلِكَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ اُمَّهٗ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا١ؕ وَ لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١ؕ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
لَقَدْ كَفَرَ
: تحقیق کافر ہوگئے
الَّذِيْنَ قَالُوْٓا
: جن لوگوں نے کہا
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
هُوَ الْمَسِيْحُ
: وہی مسیح
ابْنُ مَرْيَمَ
: ابن مریم
قُلْ
: کہدیجئے
فَمَنْ
: تو کس
يَّمْلِكُ
: بس چلتا ہے
مِنَ اللّٰهِ
: اللہ کے آگے
شَيْئًا
: کچھ بھی
اِنْ اَرَادَ
: اگر وہ چاہے
اَنْ يُّهْلِكَ
: کہ ہلاک کردے
الْمَسِيْحَ
: مسیح
ابْنَ مَرْيَمَ
: ابن مریم
وَاُمَّهٗ
: اور اس کی ماں
وَمَنْ
: اور جو
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین
جَمِيْعًا
: سب
وَلِلّٰهِ
: اور اللہ کے لیے
مُلْكُ
: سلطنت
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
وَمَا
: اور جو
بَيْنَهُمَا
: ان دونوں کے درمیان
يَخْلُقُ
: وہ پیدا کرتا ہے
مَا يَشَآءُ
: جو وہ چاہتا ہے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلٰي
: پر
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر شے
قَدِيْرٌ
: قدرت والا
یقینا کفر کیا ان لوگوں نے جنہوں نے کہا کہ مسیح ابن مریم خدا ہے ۔ اے نبی ! ان سے کہو کہ اگر خدا مسیح ابن مریم کو اور اس کی ماں اور تمام زمین والوں کو ہلاک کردینا چاہے تو کس کی مجال ہے کہ اس کو اس ارادے سے باز رکھ سکے ؟ اللہ تو زمین اور آسمانوں کا اور ان سب چیزوں کا مالک ہے جو زمین اور آسمان کے درمیان پائی جاتی ہے ۔ جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اس کی قدرت ہر چیز پر حاوی ہے ۔
(آیت) ” لقد کفرا لذین قالوا ان اللہ ھو المسیح ابن مریم ، (قل فمن یملک من اللہ شیئا ان اراد ان یھلک المسیح ابن مریم وامہ ومن فی الارض جمیعا وللہ ملک السموت والارض وما بینھما یخلق ما یشآء واللہ علی کل شیء قدیر (17) ” یقینا کفر کیا ان لوگوں نے جنہوں نے کہا کہ مسیح ابن مریم خدا ہے ۔ اے نبی ! ان سے کہو کہ اگر خدا مسیح ابن مریم کو اور اس کی ماں اور تمام زمین والوں کو ہلاک کردینا چاہے تو کس کی مجال ہے کہ اس کو اس ارادے سے باز رکھ سکے ؟ اللہ تو زمین اور آسمانوں کا اور ان سب چیزوں کا مالک ہے جو زمین اور آسمان کے درمیان پائی جاتی ہے ۔ جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اس کی قدرت ہر چیز پر حاوی ہے ۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کی طرف سے جو عقیدہ لے کر آئے تھے وہ وہی عقیدہ توحید تھا جسے ہر رسول لے کر آیا ۔ صرف اللہ وحدہ کی بندگی کرنا وہ اقرار ہے جو ہر رسول نے کیا ہے لیکن اس صاف اور ممتاز عقیدے کے اندر تحریفات کرلی گئیں ۔ یہ تحرفات اس وقت ہوئیں جب عیسائیت کے اندر بت پرستی داخل ہوئی اور عیسائیوں نے بت پرستی کے غلط مواد کو لا کر عقیدہ توحید کا جزء بنا دیا اور اس کو اس کے اندر اس قدر گڈ مڈ کردیا کہ عیسائیوں کے عقیدہ توحید کا اصلی جوہر نکالنا ممکن ہی نہ رہا ۔ عیسائیت کے اندر یہ انحرافات اچانک ایک ہی دفعہ نہیں آگئے ۔ یہ شرکیہ عقائد آہستہ آہستہ عیسائیت کے اندر داخل ہوتے رہے ۔ ایک ایک کرکے عیسائیوں کی مذہبی مجالس نے انکو دین میں داخل کیا جو یکے بعد دیگرے منعقد ہوتی رہیں ۔ عیسائیوں کے عقائد عجیب و غریب شکل اختیار کر گئے جن میں دیو مالائی کہانیاں داخل ہوگئیں ‘ جن کو سن کر انسان حیرت زدہ ہوجاتا ہے ۔ یہاں تک کہ خود عیسائیوں میں سے اہل ایمان لوگوں کے لئے اس عقیدے کی تشریح مشکل ہوگئی ۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے اٹھالئے جانے کے بعد کچھ عرصے تک آپ کے شاگردوں اور متبعین کے اندر عقیدہ توحید رائم رہا ۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے حالات کے بارے میں جو اناجیل لکھی گئیں ان میں سے ایک اہم انجیل ‘ انجیل برناباس ہے ۔ یہ انجیل حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں یہ کہتی ہے کہ وہ اللہ کی طرف سے رسول تھے ۔ اس کے بعد ان کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے ۔ بعض نے یہ کہا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) تمام رسولوں کی طرح ایک رسول تھے ، بعض نے کہا کہ ٹھیک ہے وہ رسول ہیں لیکن ان کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک خاص تعلق ہے ۔ بعض لوگ کہتے تھے کہ وہ اللہ کے بیٹھے ہیں اس لئے کہ وہ بن باپ کے پیدا ہوئے ہیں ۔ لیکن اس قول کے مطابق وہ اللہ کی مخلوق ہیں ۔ بعض کا قول یہ تھا کہ وہ اللہ کے بیٹے تھے مگر مخلوق نہ تھے ‘ بلکہ وہ باپ کی طرح قدیم تھے ۔ ان اختلافات کو ختم کرنے کے لئے 325 ء میں بمقام نیقیا ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں 48 ہزار مذہبی لیڈر اور علماء شامل ہوئے ۔ انکے بارے میں ایک مذہبی لیڈر جو تاریخ عیسائیت کے مشہور ماہر ہیں ، کہتے ہیں : یہ لوگ آراء و مذاہب میں مختلف تھے بعض یہ کہتے تھے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور انکی ماں اللہ کے علاوہ دو خدا ہیں۔ ان کو بربری کہا جاتا تھا اور عام طور پر ریمنین کے نام سے مشہور تھے ۔ بعض یہ کہتے تھے کہ مسیح باپ سے اس طرح پیدا ہوئے جس طرح آگ کے ایک شعلے سے دوسرا شعلہ پیدا ہوتا ہے ۔ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ اصل شعلہ دوسرے جدا ہونے والے شعلے کی وجہ سے کم ہوگیا ہے ۔ یہ قول سابلیوس اور اس کے متبعین نے اختیار کیا ہے ۔ بعض یہ کہتے ہیں کہ مریم حاملہ نہیں ہوئی یعنی دس ماہ تک ۔ حضرت عیسیٰ آپ کے پیٹ سے اس طرح ہوکر نکل آئے جس طرح پانی پرنالے سے نکل آتا ہے ۔ اس لئے کہ کلمہ آپ کے کان میں داخل ہوا اور وہاں سے نکلا جہا سے بچہ پیدا ہوتا ہے اور یہ عمل فورا ہوا ۔ یہ قول الیان اور اس کے ساتھیوں کا ہے ۔ ان میں سے بعض کا عقیدہ یہ تھا کہ حضرت عیسیٰ انسان تھے اور وہ انسانی جوہری سے پیدا ہوئے تھے ۔ ان کے ساتھ اللہ کی رحمت شامل ہوگئی اور اپنی مرضی سے اس میں حلول کرگئی اور اسی وجہ سے ابن اللہ کا لقب انہیں نے پایا ۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ جوہر قدیم ہے اور ایک ہے ۔ وہ ایک اقنوم ہے جس کے تین نام ہیں ۔ یہ لوگ کلمہ ‘ روح القدس پر ایمان نہیں لاتے ۔ یہ پولس شمشاطی کا قول ہے ۔ یہ الطاکیہ کا پیٹر تھا ۔ اور ان لوگوں کو بولیقانیوں کہا جاتا ہے ۔ ان میں سے بعض یہ کہتے تھے کہ یہ تین خدا تھے اور اب بھی ہیں ۔ ایک صالح ‘ ایک طالح اور ایک عادل ۔ یہ قول لعین مرقیون اور اس کے ساتھیوں کا ہے ۔ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ مرقیون حواریوں کا صدر تھا ۔ یہ لوگ پطرس کو نہیں مانتے ۔ ان میں ایسے لوگ بھی تھے جو حضرت مسیح کو خدا سمجھتے تھے اور یہ پطرس کا عقیدہ تھا جسے پیغام بر کہا جاتا ہے ۔ یہی عقیدہ تین سوا سی اسقفوں نے اختیار کیا تھا “۔ (محاضرات فی النصرانیہ شیخ ابو زہرہ) شہنشاہ قسطنطین نے یہ آخری عقیدہ اپنا لیا جو حال ہی میں عیسائی بنا تھا اور عیسائیت کے بارے میں زیادہ علم نہ رکھتا تھا ۔ اس نے اپنی فوجوں کو مخالفین کے خلاف چھوڑ دیا ، یہ لوگ جلاوطن کردیئے گئے ، خصوصا ان لوگوں پر بےپناہ مظالم ڈھائے گئے جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی الوہیت کے قائل نہ تھے ، وہ صرف باپ کو الہ سمجھتے تھے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو مخلوق اور ناسوتی سمجھتے تھے ۔ تاریخ اقوام قبط کے مصنف اس فیصلے کے متن کے بارے میں لکھتے ہیں : ” یہ مقدس مجلس اور رسول کا کنیسہ ہر اس عقیدے کو حرام قرار دیتا جس میں یہ تسلیم کیا گیا ہو کہ کہ ایک ایسا زمانہ تھا جس میں ابن اللہ موجود نہ تھا ۔ اور یہ کہ ولادت سے پہلے وہ موجود نہ تھا ۔ یہ کہ وہ عدم سے وجود میں آیا ۔ یا یہ بیٹا ایسے مادے اور جوہر سے پیدا کیا گیا جو باپ سے الگ تھا۔ پھر یہ عقیدہ کہ اسے پیدا کیا گیا یا یہ کہ وہ تغیر پذیر ہے اور اس پر سایہ گردس طاری ہوتا ہے ۔ “ لیکن یہ مجلس عیسائیوں میں اہل توحید کو ختم نہ کرسکی اور ان میں سے آریوس کی شاخ قائم رہی ۔ یہ شاخ قسطنطینہ افطاکیہ ‘ بابل اور اسکندریہ اور پورے مصر پر قابض ہوگئی ۔ اس کے بعد روح القدس کے بارے میں اختلافات شروع ہوگئے ۔ بعض نے کہا کہ وہ بھی الہ ہے ۔ بعض نے کہا کہ وہ الہ نہیں ہے ۔ اس پر قسطنطنیہ کی پہلی مجلس 381 میں منعقد ہوئی تاکہ ان اختلافات کو ختم کرے ۔ اس مجلس میں اسکندریہ کے اسقف نے مقالہ پڑھا اور اس کے مطابق یہ فیصلہ دؤیموثاوس بطریق اسکندریہ کہتے ہیں ۔ ہمارے نزدیک روح القدس اللہ کی روح کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ اور اللہ کی روح ‘ اس کی زندگی کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ اگر ہم کہیں کہ روح القدس مخلوق ہے تو ہمارا قول یہ ہوگا کہ اللہ کی روح مخلوق ہے اور جب ہم اس کے قائل ہوگئے کہ اللہ کی روح مخلوق ہے تو ہم اس کے قائل ہوجائیں گے کہ اللہ کی زندگی مخلوق ہے اور جب ہم نے کہا کہ اللہ کی زندگی مخلوق ہے تو سارا عقیدہ یہ ہوجائے گا کہ اللہ زندہ نہیں ہے ۔ جب ہم نے یہ عقیدہ اختیار کرلیا کہ اللہ زندہ نہیں ہے تو ہم نے کفر اختیار کرلیا۔ اور جو کافر ہوجائے اس پر لعنت واجب ہے ۔ “ یوں اس مجلس میں حضرت مسیح کی الوہیت کے بارے میں قطعی فیصلہ کردیا گیا ‘ جس طرح نیقیا کی مجلس میں اس بارے میں فیصلہ ہوا تھا ۔ اس طرح باپ ‘ بیٹے اور روح القدس پر مشتمل تثلیث ثابت ہوگئے ، اس کے بعد ایک اور اختلاف شروع ہوا ۔ یہ اختلاف یہ تھا کہ طیبعت الہیہ اور طبیعت انسانی کے درمیان امتزاج کیسے ہوگیا یا لاہوت اور ناسوت کے اندر امتزاج کیسے ہوگیا ؟ قسطنطنیہ کے پادری نسطور کی رائے یہ تھی کہ ایک اقنوم ہے اور ایک طبیعت ہے ۔ اقنوم کی الوہیت باپ سے ہے اور اس کی نسبت باپ کی طرف ہوگی اور انسانی طبیعت مریم سے ولادت میں منتقل ہوئی اور مریم الہ نہ تھی اس لئے کہ وہ ایک انسان کی والدہ تھی وہ الہ کی والدہ نہ تھی ۔۔۔۔۔ کے بیٹے لکھتے ہیں کہ مسیح جو لوگوں کے اندر آیا اور اس نے لوگوں کے ساتھ بات چیت کی : ” یہ انسان جو کہتا ہے کہ وہ مسیح ہے اور محبت کے ساتھ بیٹے سے متحد سے اور کہا جاتا ہے وہ اللہ اور ابن اللہ ہے ۔ یہ حقیقت میں نہیں ہے بلکہ یہ وہبی ہے ۔ “ پھر کہتا ہے : ” نسطور کا عقیدہ یہ تھا کہ ہمارا رب یسوع المسیح الہ نہ تھا ۔ یعنی اپنی ذات کے اعتبار سے بلکہ ‘ وہ انسان تھا جو برکت اور نعمت سے پر تھا یا وہ سہم من اللہ تھا تو اس نے کوئی غلطی نہیں کی ہے اور نہ اس نے کفریہ بات کی ہے ۔ “ اسقف روم نے اس کی رائے کی مخالفت کی ‘ اسی طرح اسکندریہ کے صدر پادری نے اور انطاکیہ کے اسقفوں نے بھی مخالفت کی اس لئے انہوں نے ایک چوتھی مجلس پر اتفاق کیا ۔ یہ مجلس انس میں 413 ء میں منعقد ہوئی اس مجلس نے فیصلہ کیا جس طرح ابن بطریق کہتے ہیں : ” مریم اللہ کی والدہ ہیں اور حضرت مسیح سچے الہ اور انساں ہیں اور وہ دو طبیعتوں کے ساتھ مشہور ہیں اور یہ دونوں ایک ہی اقنوم میں ایک ہوگئی ہیں ۔ “ اس مجلس نے نسطور پر لعنت بھیجی ۔ اس کے بعد اسکندریہ کے کنیسہ نے ایک نئی رائے اختیار کی ۔ اس کے لئے پھر افس میں ایک دوسری مجلس منعقد ہوئی اور اس نے فیصلہ کیا : ” مسیح ایک ہی طبیعت ہے جس میں لاہوت اور ناسوت جمع ہوگئے ہیں “ لیکن اس رائے کو تسلیم نہ کیا گیا اور اس بارے میں شدید اختلاف جاری رہے ۔ اس پر طلقدونیہ کی مجلس 451 ء میں منعقد ہوئی اس نے فیصلہ کیا : کہ مسیح کی دو طبیعتیں ہیں ‘ ایک نہیں ہے ۔ لاہوت ایک طبیعت ہے جو علیحدہ ہے اور ناسوت ایک جدا طیبعت ہے ۔ اور دونوں کا النقاء مسیح کی ذات میں ہوگیا ہے ۔ “ ان لوگوں نے افس کی مجلس دوئم پر لعن طعن کیا۔ لیکن مصریوں نے اس مجلس کے فیصلوں کو تسلیم نہ کیا ۔ اس کے نتیجے میں مصر کے مذہب متوفییہ اور ساہی مذہب جو قیصر روم کی حکومت کا پروردہ تھا ‘ کے درمیان خونریز اختلافات ہوئے جس کے بارے میں اس سے پہلے ہم آرنولڈ کے مقالے کا حوالہ دے چکے ہیں ۔ دیکھئے اس کی کتاب ” دعوت اسلامی “ ۔ آغاز سورة آل عمران میں۔ ہمارا خیال ہے کہ الوہیت مسیح کے بارے میں اس قدر افکار باطلہ کے حوالے کافی ہیں کہ اس غلط عقیدے کی وجہ سے کس قدر خونریز فسادات ہوتے رہے اور کس قدر طویل عداوتیں ہوئیں اور کس قدر فرقے وجود میں آئے جو آج تک موجود ہیں ۔ اس کے بعد آخری رسالت آتی ہے تاکہ وہ اس مسئلے کا سچائی کے ساتھ فیصلہ کر دے اور فیصلہ کے ساتھ ناقابل تردید بات کرے ۔ چناچہ آخری رسول آتا ہے اور وہ اہل کتاب کو صحیح عقیدے کی تلقین یوں کرتا ہے ” وہ لوگ بھی کافر ہیں جو کہتے ہیں کہ اللہ مسیح ابن مریم ہیں۔ “ اور ” وہ لوگ بھی کافر ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ اللہ تینوں کا ایک ہے “ (تفصیلات آگے آرہی ہیں) اللہ تعالیٰ ان کو متوجہ کرتے ہیں کہ ذرا عقل سے تو کام لو اور ذرا واقعی صورت حالات پر بھی غور کرو (ان سے کہو کہ اگر خدا مسیح ابن مریم کو اور اس کی ماں اور تمام زمین والوں کو ہلاک کردینا چاہے تو کس کی مجال ہے کہ اس کو اس ارادے سے باز رکھ سکے ؟ ) اس طرح اللہ کی ذات ‘ اس کی طبیعت ‘ اس کی مشیت ‘ اس کی قوت اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی ذات کے اندر مکمل طور پر جدائی کردی جاتی ہے ۔ اسی طرح اس کی والدہ کی ذات اور تمام دوسری ذاتوں کو اللہ سے علیحدہ کردیا جاتا ہے ۔ نہایت ہی قطعیت اور نہایت ہی وضاحت کے ساتھ ۔ یوں کہ اللہ کی ذات وحدہ لاشریک ہے ۔ اس کی مشیت بےقید ہے ۔ اس کی حکومت صرف اس کی ہے۔ کوئی بھی اس کی مشیت کو رد نہیں کرسکتا نہ اس کے احکام کو رد کرسکتا ہے ۔ وہ مسیح ابن مریم ‘ اس کی والدہ اور تمام باشندگان زمین کو ہلاک کرسکتا ہے ۔ وہ ہر چیز کا مالک ہے ۔ وہ ہر چیز کا خالق ہے اور خالق لازما مخلوق سے جدا ہوتا ہے اور ہر چیز اس کی مخلوق ہے۔ (آیت) ” وللہ ملک السموت والارض وما بینھما یخلق ما یشآء واللہ علی کل شیء قدیر “۔ اللہ تو زمین اور آسمانوں کا اور ان سب چیزوں کا مالک ہے جو زمین اور آسمان کے درمیان پائی جاتی ہے ۔ جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اس کی قدرت ہر چیز پر حاوی ہے ۔ یوں اسلامی عقیدہ صاف ہوکر خالص ہوجاتا ہے ۔ نہایت ہی واضح اور نہایت ہی سادہ اور وہ بےراہ روی ‘ افکار پریشاں ‘ بےحقیقت داستانوں اور بت پرستوں کے مقابلے میں جو اہل کتاب کے ایک گروہ کے عقائد کے ساتھ شامل تھے ‘ ان کے تہ بہ تہ ڈھیروں کے مقابلے میں بالکل صاف اور معقول بن جاتا ہے اور اسلامی عقیدے اور نظریے کا پہلا خاصہ یعنی یہ کہ الوہیت اور حاکمیت صرف اللہ کے لئیی ہے اور بندگی صرف اللہ کی ہوگی ‘ بلاکسی شبہ ‘ بلاکسی پیچیدگی اور بغیر کسی گردوغبار کے دونوں حقیقتوں کے درمیان فیصلہ کن اور واضح فرق ہوجاتا ہے ۔
Top