Fi-Zilal-al-Quran - Al-Baqara : 169
وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا۠   ۧ
وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا کیا لَهُمْ : انہیں مِّنْ : سے رَّحْمَتِنَا : اپنی رحمت وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کیا لَهُمْ : ان کا لِسَانَ : ذکر صِدْقٍ : سچا۔ جمیل عَلِيًّا : نہایت بلند
اور ان کو اپنی رحمت سے نوازا اور ان کو سچی ناموری عطا کی
ووھبنا لھم من رحمتنا (91 : 05) ” اور ان کو اپنی رحمت سے نوازا “۔ یعنی حضرت ابراہیم ‘ حضرت اسحاق ‘ حضرت یعقوب اور ان کی نسل کو۔ یہاں ان حضرات کے مقام اعلیٰ کو رحمت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اس لیے کہ اس پوری سورة پر رحمت کے سائے چھائے ہوئے ہیں اور رحمت وہ رفیق ہمدم ہے جو حضرت ابراہیم کو اپنی قوم اور علاقے کے چھوڑنے کے عوض دی گئی تاکہ ان کی تنہائیوں میں رحمت ان کے ساتھ رہے۔ وجعلنا لھم لسان صدق علیا (91 : 05) ” اور ان کو ہم نے سچی ناموری عطا کی “۔ یعنی وہ اپنی دعوت میں سچے تھے ‘ لوگ ان کی بات کو سچا مانتے تھے ‘ عوام الناس میں ان کا احترام تھا اور لوگ ان کی اطاعت کرتے تھے۔ اب حضرت ابراہیم کی اولاد ہی کی بات ذرا آگے بڑھتی ہے۔ پہلے حضرت اسحاق کی اولاد حضرت موسیٰ اور ہارون ؐ کو لیا جاتا ہے۔
Top