Tafseer-e-Majidi - Maryam : 32
اَهُمْ یَقْسِمُوْنَ رَحْمَتَ رَبِّكَ١ؕ نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْنَهُمْ مَّعِیْشَتَهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ رَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا سُخْرِیًّا١ؕ وَ رَحْمَتُ رَبِّكَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
اَهُمْ يَقْسِمُوْنَ : کیا وہ تقسیم کرتے پھرتے ہیں رَحْمَتَ رَبِّكَ : رحمت تیرے رب کی نَحْنُ قَسَمْنَا : ہم نے تقسیم کی بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان مَّعِيْشَتَهُمْ : ان کی معیشت فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی میں وَرَفَعْنَا : اور بلند کیا ہم نے بَعْضَهُمْ : ان میں سے بعض کو فَوْقَ بَعْضٍ : بعض پر دَرَجٰتٍ : درجوں میں لِّيَتَّخِذَ : تاکہ بنائیں بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض بَعْضًا سُخْرِيًّا : بعض کو خدمت گار۔ تابع دار وَرَحْمَتُ رَبِّكَ : اور رحمت تیرے رب کی خَيْرٌ : بہتر ہے مِّمَّا : ہراس چیز سے يَجْمَعُوْنَ : جو وہ جمع کررہے ہیں
تو کیا آپ کے پروردگار کی رحمت (خاصہ) کو تقسیم یہ لوگ کرتے ہیں،23۔ ہم نے تو ان کے درمیان ان کی دنیوی زندگی (تک) میں ان کی روزی تقسیم کر رکھی ہے اور ہم نے ایک کے درجہ دوسرے سے بلند کر رکھے ہیں تاکہ ایک دوسرے سے کام لیتا رہے، اور آپ کے پروردگار کی رحمت اس سے (کہیں) بہتر ہے جسے یہ لوگ سمیٹے رہتے ہیں،24۔
23۔ کیا یہ احمق یہ سمجھتے ہیں کہ نبوت جو اللہ کا سب سے بڑا ممکن عطیہ ہے اور خاص الخاص رحمت و عنایت، اس کی تقسیم ان لوگوں کے صلاح ومشورہ سے کی جاتی ہیں ؟ اللہ ہی سب کی صلاحیتوں، اہلیتوں استعدادوں کا علم کامل رکھتا ہے اور اسی نے اپنے اس ہمہ گیر علم کی مناسبت سے موزوں ترین شخص کو اس منصب پر مامور کیا ہے۔ (آیت) ” رحمت ربک “۔ رحمۃ کے عام معنی کے علاوہ یہاں خصوصی اشارہ نبوت کی جانب بھی سمجھا گیا ہے۔ اے النبوۃ (مدارک) 24۔ مطلب یہ ہوا کہ دنیوی نعمتیں جو اس قدر حقیر ہیں، ان تک کی تقسیم اور ان کا انتظام ہم نے اپنے قبضہ قدرت میں رکھا ہے تو نبوت جیسی گراں بہانعمت کسی مخلوق کے ہاتھ میں کیسے چھوڑی جاسکتی تھی ؟ اس کی تقسیم اور اس کا انتظام تو صرف اللہ تعالیٰ ہی کرسکتا ہے، آیت سے دو اور امور بھی مستنبط ہوتے ہیں :۔ (1) دنیا میں معاشی تقسیم یوں ہی اٹکل پچو نہیں، ایک خاص نظام تکوینی کے ماتحت چل رہی ہے۔ (2) معاشی حیثیت سے بھی درجات کا فرق بالکل فطری و طبعی ہے۔ کوئی دائن ہوگا، کوئی مدیون، کوئی دولت مند، کوئی بےمایہ۔ (آیت) ” رفعنا ..... سخریا “۔ معاشرہ میں فرق مراتب بالکل فطری و طبعی ہے۔ کوئی دولت مند ہوگا کوئی نادار، کوئی افسر کوئی ماتحت، بےطبقات معاشرہ (JAssless, Society) کا لفظ ہی سرے سے بےمعنی ہے .... اسلام صرف جو روجبر کو روکتا ہے۔ کسی پر ظلم کی گنجائش شریعت اسلامی میں نہیں، باقی بڑے چھوٹے کا نفس فرق تو قائم رہے گا، اور اسے قائم رہنا چاہئے۔ (آیت) ” رحمت ربک “۔ رحمۃ سے یہاں بھی مراد نبوت یا دین الہی سے لی گئی ہے۔ اے النبوۃ اودین اللہ (مدارک)
Top