Fi-Zilal-al-Quran - Al-Anfaal : 56
وَ یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ اِنَّهُمْ لَمِنْكُمْ١ؕ وَ مَا هُمْ مِّنْكُمْ وَ لٰكِنَّهُمْ قَوْمٌ یَّفْرَقُوْنَ
وَيَحْلِفُوْنَ : اور قسمیں کھاتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَمِنْكُمْ : البتہ تم میں سے وَمَا : حالانکہ نہیں هُمْ : وہ مِّنْكُمْ : تم میں سے وَلٰكِنَّهُمْ : اور لیکن وہ قَوْمٌ : لوگ يَّفْرَقُوْنَ : ڈرتے ہیں
وہ خدا کی قسم کھا کھا کر کہتے ہیں کہ ہم تمہی میں سے ہیں ، حالانکہ وہ ہر گز تم میں سے نہیں ہیں۔ اصل میں تو وہ ایسے لوگ ہیں جو تم سے خوفزدہ ہیں
اس قسم کے منافقین اسلامی صٖوں میں اپنے لیے مقام پیدا کر رہے تھے۔ وہ اسلامی صفوں میں اپنے اعتقادات اور اپنے ایمان کی وجہ سے نہیں گس رہے تے بلکہ وہ نفاق کے مرض میں مبتلا تے اور خوف کی وجہ سے بھی وہ مسلمانوں کے ساتھ ہاں میں ہاں ملاتے تھے۔ ان کے کچھ مفادات اور نظریات کی وجہ سے ایمان کا اظہار کیا ہے۔ لیکن اس سورت نے ان کے اندرون کو ظاہر کردیا ہے۔ اسی وجہ سے اسے " کاشفہ " اور " فاضحہ " بھی کہا جاتا کہا جاتا ہے۔ اس نے منافقین کا پردہ چاک کرکے انہیں اچھی طرح شرمندہ کردیا ہے۔ وَيَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ اِنَّهُمْ لَمِنْكُمْ ۭوَمَا هُمْ مِّنْكُمْ وَلٰكِنَّهُمْ قَوْمٌ يَّفْرَقُوْنَ : " وہ خدا کی قسم کھا کھا کر کہتے ہیں کہ ہم تمہی میں سے ہیں ، حالانکہ وہ ہر گز تم میں سے نہیں ہیں۔ اصل میں تو وہ ایسے لوگ ہیں جو تم سے خوفزدہ ہیں۔ یہ پرلے درجے کے بزدل ہیں اور انداز بیان ایسا ہے کہ یہ لوگ مجسم طور بھاگنے اور سہمے ہوئے کھڑے نظر آتے ہیں۔ ان کے نفس اور دل میں فرار ہے۔ ان کے رویے میں فرار اور خوف ہے۔ لَوْ يَجِدُوْنَ مَلْجَاً اَوْ مَغٰرٰتٍ اَوْ مُدَّخَلًا لَّوَلَّوْا اِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُوْنَ اگر وہ کوئی جائے پناہ پا لیں یا کوئی کھوہ یا گھس بیٹھنے کی جگہ ، تو بھاگ کر اس میں جا چھپیں " یہ ہر وقت چھپ جانے کی جگہ کی تلاش میں ہوتے ہیں اور جائے امن کی تلاش میں رہتے ہیں۔ قلعہ بند جگہ یا غار اور تہہ خانہ۔ یہ خوفزدہ اور فرار کی حالت میں ہوتے ہیں۔ گویا کوئی ان دیکھی قوت یا اچانک آنے والی مصیبت ان کا پیچھا کر رہی ہو۔ یہ روحانی طور پر شکست خوردہ اور بزدل ہیں۔ وَيَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ اِنَّهُمْ لَمِنْكُمْ ۭوَمَا هُمْ مِّنْكُمْ : " وہ خدا کی قسم کھا کھا کر کہتے ہیں کہ ہم تمہی میں سے ہیں " بہت بہت تاکیدوں کے ساتھ حلف اٹھاتے ہیں تاکہ یہ لوگ وہ باتیں چھپا دیں جو ان کے دلوں میں ہیں اور ان کا کسی طرح انکشاف نہ ہونے پائے اور ان کی جان و مال محفوظ رہ جائیں۔ ان کی صورت حال نہایت ہی قابل رحم ہے۔ بزدل ، ریاکاری اور چاپلوسی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور قرآن ان کے لیے ایسے ہی اسالیب استعمال کر رہا ہے۔ عجیب تصویر کشی ہے جس کے ذریعے ان کے خفیہ بھیدوں کا ایکسرے ہوجاتا ہے اور نہایت ہی موثر انداز میں۔
Top