Taiseer-ul-Quran - At-Tawba : 56
وَ یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ اِنَّهُمْ لَمِنْكُمْ١ؕ وَ مَا هُمْ مِّنْكُمْ وَ لٰكِنَّهُمْ قَوْمٌ یَّفْرَقُوْنَ
وَيَحْلِفُوْنَ : اور قسمیں کھاتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَمِنْكُمْ : البتہ تم میں سے وَمَا : حالانکہ نہیں هُمْ : وہ مِّنْكُمْ : تم میں سے وَلٰكِنَّهُمْ : اور لیکن وہ قَوْمٌ : لوگ يَّفْرَقُوْنَ : ڈرتے ہیں
وہ اللہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ہم تمہی سے ہیں حالانکہ وہ ہرگز تم سے نہیں بلکہ یہ ڈرپوک 60 لوگ ہیں
60 منافقوں کی بےچارگی اور مجبوری :۔ یہ منافق مدینہ میں انتہائی بےبسی اور بےچارگی کی زندگی گزار رہے تھے۔ وہ کفر کو دل سے پسند کرتے تھے مگر مدینہ میں رہ کر اس بات کا نہ اظہار کرسکتے تھے اور نہ اعلان کرسکتے تھے کیونکہ اس وقت اسلامی حکومت ایک برتر قوت کی حیثیت اختیار کرچکی تھی اور کفر کے اظہار سے وہ مسلمانوں کے بلکہ اپنی اولادوں کے ہاتھوں بھی پٹ سکتے تھے اور مدینہ چھوڑ کر کسی دوسری جگہ جا بھی نہیں سکتے تھے اس لیے کہ اس طرح انہیں اپنی جائیدادوں سے دستبردار ہونا پڑتا تھا جن میں ان کی جانیں اٹکی ہوئی تھیں اور یہ ان کی عمر بھر کی جائز و ناجائز کمائیوں کا نتیجہ تھیں۔ لہذا انہیں مجبوراً یہ نفاق کی راہ اختیار کرنا پڑی تھی۔ مگر اس حالت میں بھی انہیں کچھ چین میسر نہ تھا۔ انہیں ظاہر داری کے طور پر پانچ وقت کی نمازیں بھی ادا کرنا پڑتی تھیں اور صدقات و خیرات بھی دینا پڑتے تھے اور یہ دونوں باتیں انہیں سخت ناگوار تھیں۔ مزید رسوائی یہ تھی کہ مسلمان انہیں مسلمان نہیں سمجھتے تھے اور ان کی یہ حالت دھوبی کا کتا نہ گھر کا نہ گھاٹ کا، کے مصداق بن گئی تھی۔ اور وہ ڈرپوک اس لحاظ سے تھے کہ اپنی یہ حالت زار کسی سے بیان بھی نہ کرسکتے تھے۔
Top