Tafseer-e-Haqqani - Al-Furqaan : 72
وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَ١ۙ وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو لَا يَشْهَدُوْنَ : گواہی نہیں دیتے الزُّوْرَ : جھوٹ وَاِذَا : اور جب مَرُّوْا : وہ گزریں بِاللَّغْوِ : بیہودہ سے مَرُّوْا : گزرتے ہیں كِرَامًا : بزرگانہ
اور جو جھوٹی 1 ؎ گواہی نہیں دیتے۔ اور وہ جو کبھی بیہودہ جگہ پر گزر ہوجائے تو مونہہ پھیر کر گزر جائیں
1 ؎ وہ جھوٹے کام میں شامل نہیں ہوتے۔ (7) والذین لایشہدون الزور الخ زور کے معنی ہیں جھوٹی گواہی یعنی جھوٹی گواہی کے پاس بھی نہیں جاتے اور مواضع کذب بھی مراد ہوسکتی ہیں اور ہر نازیبا مجلس بھی مراد ہوسکتی ہے جو خلاف شرع شریف ہے جیسا کہ ناچ رنگ کی مجلسیں اور کھیل اور تماشوں کے مجامع۔ اس طرح کفار و مشرکین و مبتدعین کے میلے اور تیوہار ان سب سے اجتناب کرنا عبادالرحمن کی شان ہے، و اذا مرواباللغو مرواکراما اور جو کہیں ایسے بیہودہ مواقع کے پاس سے گزرنے کا اتفاق بھی ہو تو اعراض کر کے گزر جاتے ہیں منہ ڈہانک کر آنکھ بند کر کے گزرنا ان کی طرف متوجہ نہ ہونا بزرگانہ گزرنا ہے۔ (9) والذین اذا ذکرو الخ کہ جب ان کو آیات الٰہی سنائی جاتی ہیں تو ان پر اندھے بہرے ہو کر نہیں گر پڑتے جیسا کہ منافقین دکھانے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔ بلکہ بصیرت اور سمجھنے اور سننے کی حالت میں ان پر گر پڑتے ہیں ان سے اعراض نہیں کرتے۔ (9) والذین یقولون الخ کہ اپنی اولاد اور ازواج کے لیے بھی دعا کیا کرتے ہیں کہ ان کو اصلاح و دینداری میں ایسا کر کہ ان سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہو ویں اور اپنے خاندان اور کنبے کے ہم بزرگ رہبر بن جاویں۔ یہ بڑی نعمت ہے کہ انسان کے زن و فرزند اس کے موافق ہوں اور دین میں معین یا یہ معنی کہ مر کر یہ ہم سے ملیں اور ہماری آنکھیں دار آخرت میں ان سے ٹھنڈی ہوں۔ اب عباد الرحمن کی جزا فرماتا ہے اولئک یجزون الغرفۃ الخ کہ یہ لوگ جنت میں بلند محلوں کی کھڑکیوں میں بیٹھیں گے اور اس میں ہمیشہ رہا کریں گے۔ قل مایعبوابکم ربی وہ جو رحمان کے سجدہ کرنے سے نفرت کرتے ہیں ان سے عتاب کیا جاتا ہے کہ کہہ دو کہ میرے رب کو بھی تمہاری کچھ پروا نہیں جو تم اس کو نہیں پکارتے تم تو جھٹلا چکے عنقریب تم پر عذاب آتا ہے۔
Top