Tafseer-e-Haqqani - Ash-Shu'araa : 59
كَذٰلِكَ١ؕ وَ اَوْرَثْنٰهَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
كَذٰلِكَ : اسی طرح وَاَوْرَثْنٰهَا : اور ہم نے وراث بنایا ان کا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
یوں کیا اور ان چیزوں کا بنی اسرائیل کو وارث 1 ؎ کردیا۔
1 ؎ ان چیزوں کا یعنی باغوں اور چشموں اور خزانوں اور عمدہ مکانوں کا شام میں لاکر بنی اسرائیل کو مالک کردیا ان چیزوں کے مالک کرنے سے یہ مراد نہیں کہ انہیں فرعونیوں کے باغوں کا مالک بنا دیا کس لیے کہ بنی اسرائیل کے بعد بھی فرعونیوں کی سلطنت ملک مصر پر قائم رہی ہے۔ کوئی بنی اسرائیل مصر کا بادشاہ نہیں ہوا خصوصاً وہ اسرائیل جو موسیٰ ( علیہ السلام) کے ساتھ تھے وہ تو برسوں تیہ میں ٹکراتے پھرے ہیں جہاں من وسلوی اترا اور کیا کیا احکام فرض ہوئے اور کیا کیا واقعات گزرے جس نے خاص وہی فرعونی باغ سمجھ کر قرآن پر دروغ بیانی اور تاریخی واقعات کے خلاف ہونے کا الزام لگایا ہے یہ اس کی غلط فہمی ہے اور جو کوئی ہمارا مفسر اس طرف گیا ہے تو یہ اس کی ناواقفیت۔ حقانی
Top